سرگودھا ( ادریس نواز چدھڑ سے ) تھانہ اربن ایریا کی حدود میں ملزمان سولہ سالہ چھٹی کی طالبہ رابعہ کی شہ رگ پر خنجر رکھ کر طفیل ٹائون کے رہائشی شہزاد کے گھر سے اس کی ساری عمر کی جمع پونجی چار لاکھ پچاسی ہزار کی رقم جو کہ بیٹی کے جہیز کے لیے جمع کی تھی لے گئے ، ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود ایس ایچ او اربن ایریا ڈکیتی کا مقدمہ درج کرنے سے انکاری ۔ شہری کی طرف سے دی گئی درخواست تک فرنٹ ڈیسک پر درج نہ ہو سکی ۔ متاثرہ خاندان کا الزام ?
متاثرہ شہری کی باغی ٹی وی کے توسط سے انصاف کی اپیل ، آئی جی پنجاب پولیس ، وزیراعلی پنجاب ، وزیراعظم پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ
تفصیلات کے مطابق :
طفیل ٹائون کے رہائشی شہزاد نے ظلم کی داستان سناتے ہوئے بتایا کہ ہم کرایہ کے مکان میں رہتے ہیں – اور میں گاڑیوں کی صفائی کا کام کر کے محنت مزدوری کرتا ہوں –
اور میری بیوی بھی لوگوں کے گھروں میں صفائی کا کام کرتی ہے ۔ ہم دونوں میاں بیوی مزدوری کر کے اپنے گھر کا نظام چلا رہے ہیں ۔ اور اپنی بیٹی کے جہیز کے لیے تھوڑے تھوڑے پیسے اکٹھے کر کے چار لاکھ پچاسی ہزار کی رقم جمع کر رکھی تھی ۔ کہ مورخہ 10,11-12-2020 کی درمیانی رات کو میری ہمشیرہ شکیلہ بی بی جوکہ مجاہد کالونی میں رہائش پزیر ہے نے رات گئے مجھے موبائل کال کی ۔ کہ میری طبیعیت خراب ہے لہذا فلاں میڈیسن لیکر جلدی میرے گھر پہنچو ۔ جس پر میں میڈیسن لیکر اپنی ہمشیرہ کے گھر پہنچ گیا ۔ اور اس دن اس نے مجھے خلاف توقع ذیادہ دیر رکنے کے لیے اصرار بھی کیا ۔ اور مجھے روکے رکھا ۔
جبکہ میرے پیچھے سے تین نامعلوم نقاب پوش ملزمان میرے گھر کے پچھلے دروازے کا تالہ توڑ کر اندر داخل ہوگئے ۔ اور میری سولہ سالہ بیٹی جو کہ چھٹی کلاس کی طالبہ ہے سکول کا کام کر رہی تھی کی گردن پر خنجر رکھ دیا میری بیٹی کے شور پر میری بیوی افشاں بی بی بھی جاگ گئی ۔ ملزمان میں سے ایک نے میری بیوی کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا اور دھمکایا ۔ کہ اگر شور کیا تو تیری بیٹی کو بھی اغواء کر کے ساتھ لے جائیں گے ۔ اور انھیں دوسرے کمرے میں لے جا کر بند کر دیا ۔ اور میری اور میری بیوی کی ساری عمر کی جمع پونجی چار لاکھ پچاسی ہزار کی رقم جوکہ بیٹی کے جہیز کے لیے اکٹھے کیے تھے لے گئے ۔ اور ایک اور دس ہزار کی رقم جو کہ مکان کا کرایہ دینے کے لیے رکھی ہوئی تھی وہ بھی اور موبائل Q کمپنی مالیتی دو ہزار بھی لے گئے ۔ہمارے پاس مکان کا کرایہ اور کھانے پینے کی اشیاء لینے کے لیے ایک روپیہ تک نہ بچا جبکہ ہوش و حواس سنبھلنے پر 15 پر کال کی تو پولیس اور ایس ایچ او تھانہ اربن ایریا موقع پر پہنچ گئے ۔ اور ملزمان کے فنگر پرنٹس لینے کے لیے پولیس پی ایف ایس اے کی ٹیم بھی موقع پر آگئی ۔ جنھوں نے شواہد اکٹھے کیے میں نے ایس ایچ او کو سابقہ گزری رات کے سارے حالات بتائے اور اپنی بہن شکیلہ بی بی پر شک بھی ظاہر کیا ۔ کیونکہ اس رات میری بہن کا خلاف توقع جان بوجھ کر بیماری کا بہانہ کر کے مجھے بلانا اور زبردستی مجھے ٹھہرنے کے لیے روکنا اور میرا گھر سے نکلنا اور ملزمان کا داخل ہونا اور میرا اپنی بہن کے گھر سے نکلنا اور ملزمان کا اسی وقت میرے گھر سے نکلنا بہت کچھ ثابت کر رہا تھا ۔ میرے کہنے پر ایس ایچ او نے میری بہن سے پوچھ گچھ بھی کی اور اس کا موبائل بھی اپنے قبضہ میں لیا لیکن بعد میں کاروائی کرنے سے انکاری ہو گیا میں بارہا دفعہ درخواست لے کر تھانہ گیا لیکن مجھے ٹالتا رہا کہ فنگر پرنٹس کی رپورٹ آنے دو پھر مقدمہ درج کریں گے ۔ لیکن ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے ۔
لیکن ایس ایچ او تھانہ اربن ایریا سب انسپکٹر طارق عرفان گوندل میرا ڈکیتی کا مقدمہ درج کرنے سے انکاری ہے ۔ جبکہ میری درخواست بھی فرنٹ ڈیسک پر رجسٹرڈ تک نہ ہونے دی ہے ۔ میں تھانہ کے چکر لگا لگا کر تھک چکا ہوں ۔ میری اعلی حکام سے اپیل ہے کہ میرے ساتھ ہونے والے واقعہ کا فی الفور نوٹس لیتے ہوئے میرا مقدمہ درج کروایا جاۓ ۔ اور میری رقم ملزمان سے برآمد کروائی جاۓ ۔

Shares: