الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات میں سرکاری وسائل اور ہیلی کاپٹر کے بے دریغ استعمال پر عمران خان کو دوبارہ نوٹس جاری کرنے کا حکم دے دیا۔
ضمنی انتخاب کی مہم میں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور سرکاری مشینری کے استعمال کے معاملے پر سابق وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلی خيبرپختونخوا محمود خان کے خلاف نوٹسز کی سماعت ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں چار رکنی بنچ نے کی۔ عمران خان کی طرف سے الیکشن کمیشن میں کوئی پیش نہیں ہوا، جب کہ وزیر اعلی کے پی محمود خان کی جانب سے ان کے وکیل پیش ہوئے۔
وزیراعلیٰ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اسی معاملہ پر ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر چارسدہ نے بھی نوٹس جاری کیا ہے، ایک وقت میں دو فورمز پر سماعت کیسے ہو سکتی ہے۔ ممبر بلوچستان نے کہا کہ ہم نے مجموعی طور پر مختلف حلقوں میں خلاف ورزیوں پر نوٹس جاری کئے ہیں، سرکاری مشینری اور ہیلی کاپٹر کا بے دریغ استعمال کیا گیا ہے، تمام صوبائی سرکاری مشینری وزیر اعلی کے ہاتھ میں ہے۔ کمیشن نے عمران خان کی جانب سے کسی کے پیش نہ ہونے پر دوبارہ نوٹس بھجوانے کا حکم دیا اور سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
عوامی جلسے اور الیکشن مہم کے دوران ہیلی کاپٹر اور سرکاری وسائل کے استعمال پر الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 18 ستمبر کو سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کو نوٹس جاری کئے تھے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عمران خان اور محمود خان کو منگل 20 ستمبر کو کمیشن کے سامنے پیش ہونے کا حکم بھی دیا تھا، تاہم عمران خان کی جانب سے الیکشن کمیشن کے سامنے کوئی بھی پیش نہیں ہوا، جس پر الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو دوبارہ نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے ہمراہ این اے 24 چارسدہ میں جلسے کیلئے 17 ستمبر کو بذریعہ ہیلی لاپٹر پہنچے تھے۔ ڈی ایم او کا کہنا ہے کہ تمام امیدواروں کو یکساں ماحول میسر نہیں آرہا، کیوں نہ وزیر اعلیٰ کے پی پر ضمنی انتخاب کے دوران ہیلی کاپٹر کے استعمال پر پابندی لگادی جائے۔ ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نے یہ بھی کہا کہ ایسی رکاوٹیں ڈالی گئیں تو کیوں نہ امیدوار کو نااہل کرنے کی سفارش کردی جائے؟۔ انہوں نے نوٹس میں ذاتی طور پر یا وکیل کے ذریعے جواب دینے کی ہدایت کی تھی۔