سعودی عرب میں سینکڑوں سال پرانے کھنڈرات سیاحوں کی دلچسپی کا باعث

0
42

پرانےسعودی عرب میں سینکڑوں سال قبل کے کھنڈرات سیاحوں کی دلچسپی کا باعث

باغی ٹی وی : سعودی عرب میں قدیم غاروں اور آثار قدیمہ آج کل سیاحوں کی دلچسپی کاباعث بنے ہوئے ہیں .سعودی عرب کے جنوب مغربی علاقے جازان میں الریث کے مقام پر پہاڑی غاروں میں 300 سال پرانے گھروں کےکھنڈرات اور باقیات آج بھی موجود ہیں جو وہاں پرانسانوں کی رہائش گاہوں کا پتا دیتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تین صدیاں قبل جبال وعرہ کی غاروں میں لوگ اپنی رہائش گاہیں بناتے۔ یہ علاقہ چٹانوں اور درختوں سے ڈھکا ہوا ہے۔ یہ پہاڑی غار وہاں کے باشندوں کو جنگی درندوں سے تحفظ دینے میں مدد کرتے اور موسم کی سردی اور گرمی سے بھی بچاتے تھے۔ گرمیوں میں یہ غار ٹھنڈک کا احساس دلاتے اور سرگرمیوں میں گرم رہتے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ نے اس تاریخی مقام پر ایک رپورٹ میں روشنی ڈالی ہے۔


ایک مقامی شہری مسرع الریثی نے بتایا کہ ان پہاڑی غاروں میں ان کے والد نے اپنا بچپن گذرا۔ اس سے قبل ان کے دادا بھی وہیں رہ چکے تھے۔ یہ معلوم نہیں کہ سب سے پہلے ان غاروں میں کس نے گھر بنائے اور نہ ہی ان گھروں کی حقیقی عمر کا اندازہ ہوا ہے تاہم یہ طے ہے کہ جبال الریث میں آج بھی آبادی موجود ہے۔

الریثی نے بتایا کہ ان کے والد اور دادا نے مجموعی طور پر تقریبا 300 سال کا عرصہ گذارا۔ اس میں 5 افراد رہائش پذیر تھے۔ الریثی کے بہ قول اس کے والد اور ان کے بھائی ملازمت کے لیے اس غار نما گھر سے نکل کر دوسرے شہروں میں آباد ہوگئے۔

Leave a reply