بابر اعوان نے سپریم کورٹ میں جھوٹ بولا اس لیئے وکیل کی ضرورت پڑگئی. کیونکہ وہ سپریم کورٹ کو دی گئی یقین دہانی سے مکر گئے ہیں
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اور سینئر وکیل بابر اعوان نے 25 مئی کو جسٹس اعجاز الاحسن کے 3 رکنی بنچ کو تحریک انصاف کی اعلی قیادت سے مشاورت کی بعد زبانی یقین دہانی کرائی تھی کہ کارکن و قیادت ریڈ زون میں داخل نہیں ہونگے جبکہ اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے پولیس کو تحریری حکم دیا تھا کہ کارکنوں کو نہ روکا جائے لیکن آج عمران خان اور بابر اعوان یقین دہانی سے مکر گئے.
ایڈوکیٹ بابر اعوان نے 25 مئی کو جسٹس اعجاز الاحسن کے 3 رکنی بنچ کو PTI کی اعلی قیادت سے مشاورت کی بعد زبانی یقین دہانی کرائی کہ کارکن و قیادت ریڈ زون داخل نہ ہونگے، اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے پولیس کو تحریری حکم دیا کہ کارکنوں کو نہ روکا جائے، آج خان و اعوان یقین دہانی سے مکر گئے pic.twitter.com/DImPK1wej2
— Matiullah Jan (@Matiullahjan919) November 2, 2022
عدالت میں حاضری کے بعد صحافی مطیع اللہ جان نے بابر اعوان کا پیچھا کیا اور بار بار ایک سوال کیا کہ ڈاکٹر صاحب آپ بتائیں گے کہ آپ نے سپریم کورٹ میں غلط بیانی اور اس کے اعتماد کو ٹھیس پہنچایا ہے لہذا پر آپ کیا کہوگے جبکہ مطیع کے بار بار سوال کرنے پر ڈاکٹر بابر اعوان بالکل خاموش رہے تو صحافی نے دوبارہ سوال کیا کہ کیا آپ نے سپریم کورٹ کے سامنے جھوٹ بولا تھا؟
اس پر بابر اعوان کے کسی آدمی نے صحافی سے بدتعمیزی تو مطیع اللہ جان نے انہیں کہا کہ آپ کو تعمیز نہیں ہے بات کرنے کی اور ایک بار پھر وہی سوال جاری رکھا جس کے بعد بابر اعوان نے کہا میرے وکیل سے بات کریں اور پھر وہ گاڑی میں بیٹھ کر نکل گئے. واضحرہے چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف( پی ٹی آئی) عمران خان نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی طرف سے سپریم کورٹ کو کرائی گئی یقین دہانی سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا تھا. جبکہ عدالتِ عظمیٰ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ 25 مئی کے لانگ مارچ میں پی ٹی آئی قیادت کی میری طرف سے کرائی گئی کسی یقین دہانی کا علم نہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ امریکہ میں بینکوں اور نجی کمپنیوں سے بھتہ و تاوان لینے میں غیر معمولی اضافہ
حکومت کا عالمی بینک کے ساتھ 50 کروڑ ڈالر کے معاہدہ
گھر میں شوہر کی خدمت بیوی کی ذمہ داری نہیں ہے،مصری عالم دین کا فتوی
شادی کے 4 ماہ بعد بیوی شوہر کے لاکھوں روپے اور زیورات چُرا کر فرار
عمران خان کا تحریری جواب میں کہنا تھا کہ عدلیہ کا بہت احترام کرتا ہوں، سپریم کورٹ کے کسی حکم کی خلاف ورزی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔عمران خان نے تفصیلی جواب کے لیے عدالت سے 3 نومبر تک کی مہلت مانگی تھی. واضح رہے کہ عمران خان کی طرف سے ان کے وکلاء نے سپریم کورٹ کو یقین دلایا تھا کہ مظاہرین ریڈ زون میں داخل نہیں ہوں گے۔