صدر مملکت پوسٹ کے بجائے قانونی طریقہ اختیار کرتے. شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ صدر مملکت ایکس پوسٹ نہ کرتے تو بہتر ہوتا کیونکہ انہیں معاملہ قانونی طریقے سے اٹھانا چاہئے تھا جبکہ صدر مملکت کسی پارٹی کی نمائندگی نہیں کر رہے اور دیکھنا ہوگا کہ صدر مملکت ردعمل نہ دیں تو کیا ہوگا، بل پر صدر کے ردعمل نہ دینے پر آئین بھی خاموش ہے اور صدر مملکت اپنے عملے کو تبدیل کرنے کا کہہ سکتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عارف علوی نئے صدر کے آنے تک عہدے پر رہ سکتے ہیں، صدر مملکت کی مدت میں توسیع کی نظیر نہیں ملتی جبکہ ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی پر بحث نہیں ہوئی، بہت سے بلز عجلت میں پاس کرائے گئے، بلز کی منظوری کیلئے کوئی دباؤ یا مخالفت نظر نہیں آئی۔ اور ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عجلت میں قانون سازی ہمیشہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انتخابات 90 دن میں نہیں ہوسکتے، الیکشن کمیشن نے کہہ دیا ہے کہ ساڑھے 4 ماہ درکار ہیں جبکہ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حلقوں میں وسیع تبدیلیاں آئیں گی، اصل مسئلہ حلقہ بندیوں کا ہے، دسمبر میں الیکشن ہوئے تو 35 نشستیں سردی سے متاثر ہوں گی، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پرانی مردم شماری پر الیکشن کرنا بھی درست نہیں تھا، 5 سال بعد نئی مردم شماری کرانے کا وقت آجائے گا، مردم شماری کی تاخیر سے منظوری میں بدنیتی نہیں ہے، پی ٹی آئی دورمیں نئی مردم شماری پر الیکشن کا فیصلہ ہوا تھا۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
مزید یہ بھی پڑھیں؛پرواز میں دوران سفر مسافرکو خون کی الٹیاں
بچوں کے حقوق کی پامالی،ملزمان کیخلاف کاروائی ہوگی،وزیراعظم
تعلقات کو مزید وسعت دینے کے خواہاں ہیں،برطانوی ہائی کمشنر
ایوان صدر میں بزرگ افراد کیلئے ظہرانے کا اہتمام
علاوہ ازیں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی وطن واپسی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو الیکشن کے قریب واپس آنا چاہئے، ووٹ کوعزت دو کا بیانیہ اپنا جگہ قائم ہے، شہباز شریف بتائیں گے کہ الیکشن مہم میں بیانیہ کیا ہوگا، مہنگائی کا بوجھ ن لیگ کو برداشت کرنا پڑے گا۔ اٹک جیل میں عمران خان کے سیل کے باہر کیمروں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بیرک میں کیمرے لگانا زیب نہیں دیتا، بیرک میں سیکیورٹی دینی ہوتی ہے، جیل مینول کے مطابق سہولیات دی جاتی ہیں، سہولیات کیلئے عدالت میں درخواست دائر کی جاتی ہے۔