دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت لینے کا شرعی حکم کیا ہے؟ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے بتا دیا
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز نے واضح طور پر کہا ہے کہ کسی شخص کیلئے ضروری نہیں ہے کہ وہ دوسری شادی سے قبل اپنی بیوی سے اجازت لے.
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے قانون میں یہ بات کہی گئی ہے کہ دوسری شادی کیلئے پہلے بیوی سے اجازت لینا ہو گی. اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت لینا اگرچہ قانونی ضرورت تو ہے تاہم اس کام کیلئے یہ شرعی ضرورت کسی طور نہیں ہے.
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز نے دوسری شادی سے متعلق اپنا موقف بیان کرتے ہوئے کہاکہ اسلام نے دوسری شادی کیلئے پہلی بیوی سے اجازت لینے کا پابند نہیں بنایا البتہ پاکستانی قانون کے مطابق بیوی سے اور مصالحاتی کمیٹی سے اجازت لینا ضروری ہے اور اگر اسکی خلاف ورزی ہوئی تو سزا اور جرمانہ تو ہوگا لیکن دوسری شادی برقرار رہے گی ۔
واضح رہے کہ آج ہی یہ خبر آئی تھی کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے پہلی بیوی سے اجازت کے باوجود دوسری شادی کے لیے مصالحتی کونسل کی اجازت ضروری قرار دے دی ہے. اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے قرار دیا کہ پہلی بیوی کی اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل انکار کردے تو دوسری شادی پر سزا ہوگی، مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کے مطابق مصالحتی کونسل کی اجازت کے بغیر شادی کرنے والے شخص کو سزا اور جرمانہ ہوگا۔
اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین قبلہ ایاز کا یہ بیان ہائی کورٹکے اس فیصلہ کے بعد آیا ہے.