سیکرٹری قانون سمت لا ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی صفر ہے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے ریمارکس

0
87

سیکرٹری قانون سمت لا ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی صفر ہے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے ریمارکس

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو مجسٹریٹ کے اختیارات دینے کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی،

عدالت نے درخواستوں پر سماعت 26 اگست تک ملتوی کر دی ،لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ جس طرح کے حکومت نوٹیفیکیشن جاری کر رہی ہے میں نے اج تک ایسے نوٹیفیکیشن نہیں دیکھے ۔عدالت نے چیف سیکرٹری پنجاب ۔سیکرٹری ہوم پنجاب اور کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کروانے کی ہدایت کی

عدالت نے چیف سیکرٹری ۔ہوم سیکرٹری اور سیکرٹری قانون پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ریکارڈ سمت طلب کر لیا ۔عدالت نے معمولی جرائم میں ملوث ان تمام ملزمان کا ریکارڈ طلب کر لیا جنکو نوٹیفیکیشن کی معطلی کے بعد سزائیں ہوئیں

آئی جی جیل خانہ جات کی رپورٹ میں کہا گیا کہ معمولی جرائم میں ملوث 17 ملزمان پرائس کنٹرول ایکٹ کے تحت جیلوں میں اب بھی موجود ہیں ۔سرکاری وکیل نے کہا کہ ہم نے عدالت کے نوٹیفیکیشن معطلی کے بعد اپنا نوٹیفیکیشن واپس لے لیا تھا چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میرے نوٹیفیکیشن کی معطلی کے آرڈر کے بعد پرائس کنٹرول کے تحت کیسے ملزمان کو سزائیں ہو گئیں ۔
دیکھنا ہے کہ نوٹیفکیشن کو معطلی کے بعد یہ سزائیں ہو سکتی ہیں۔ پتہ نہین حکومت کے لیگل امور پر کون مشیر ہیں جو حکومت کوغلط مشورے دیتے ہیں ۔

عدالت نے کہا کہ سیکرٹری قانون سمت لا ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی صفر ہے ۔سیکرٹری قانون کی مشاورت کے بغیر کوئی جواب عدالت میں داخل نہین ہو سکتا یہ سیکرٹری قانون کی کارکردگی ہے۔ عدالت نے سرکاری وکیل کی موجودگی میں آرڈر جاری کیا۔مگر اسکی دانستہ تعمیل نہ کی گئی ۔

ایڈشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عبدالعزیزاعوان نے عدالت میں کہا کہ چیف سیکرٹری نے زبانی طور ( فون) پر صوبہ بھر کے ڈی سی اور اے سی صاحبان کو عدالتی حکم سے اگاہ کیا تھا۔ عدالت نے سرکاری وکیل کے اس جواب سے اتفاق نہ کیا ، چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے حکومتی نوٹیفیکشن پر عمل درآمد معطل کیا ۔اس پر چیف سیکرٹری نے کیسے تعمیل کروائی ،

چیف جسٹس محمد قاسم خان نے برسٹر مومن علی اور ندیم سرور اور دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی ، گزشتہ سماعت پر عدالت نے کمشنر۔ ڈی سی لاہور ۔ اے سی مریدکے کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کیا تھا،عدالت نے نوٹیفیکیشن معطلی کے بعد چیف سیکرٹری کی جانب سے جاری ہونے والے مراسلے کا ریکارڈ طلب کر رکھا ہے ، گزشتہ سماعت پر عدالت نے چیف سیکرِٹری سے جواب مانگا تھا کہ بتائیں عدالتی حکم کے متعلق صوبہ بھر کے ضلعی افسران کو کب اور کیسے آگاہ کیا تھا،عدالت نے نوٹیفیکیشن معطلی کے باوجود اختیارات استعمال کرنے پر اظہار برہمی کیا تھا

درخواست گزارنے کہا کہ عدلیہ اور انتظامیہ کو آئین میں الگ الگ اختیارات دیے گئے , حکومت نے نوٹیفیکشن جاری کر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو مجسٹریٹ کے اختیارات رفویض کر دیے , عدالت نوٹیفیکیشن کو غیر آئینی اور کالعدم قرار دے ,

ہائی کورٹ نے اس سے پہلے حکومتی نوٹیفیکشن کو معطل کر دیا تھا

Leave a reply