سرگودھا : سابق صوبائی سیکرٹری انڈسٹریز پنجاب و موجودہ کمشنر بہاولپور ڈویژن’ڈائریکٹر جنرل پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اور ڈائریکٹر جنرل انٹی کرپشن پنجاب نے حراسمنٹ کیس میں سپریم کورٹ کے ہیومن رائٹ سیل میں چیف جسٹس آف پاکستان کو درخواست دینے پر خاتون اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ(ADLR)پر عرصہ حیات تنگ کردیا ۔ سابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی مدت ملازمت ختم ہوتے ہی انتقامی کاروائیاں شروع ۔ موجودہ ڈی جی پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی نے غیر قانونی طور پر معطل کر کے بے شمار محکمانہ انکوائریاں ہولڈ کر دیں ۔ ڈی جی انٹی کرپشن پنجاب کا بھی سیکرٹری انڈسٹریز پنجاب کے ایماء پر غیر قانونی ایف آئی آر کاٹ کر دو درجن سے زائد اہلکاروں کو بھیج کر خاتون اے ڈی ایل آر کے گھر پر گرفتاری کے لیے چھاپہ ۔ لاہور ہائیکورٹ اور خاتون وفاقی محتسب کی طرف سے سٹے اور لیٹر جاری ہونے کے باوجود خودساختہ کاروائیاں جاری ۔ سیکرٹری انڈسٹریز پنجاب نے اپنے بھائی کے موبائل سے خاتون اے ڈی ایل آر سمیت پورے خاندان کے خلاف سوشل میڈیا پر غیر اخلاقی مواد وائرل کر دیا ۔
ڈی جی ایف آئی اے ، خاتون وفاقی محتسب اوربار بار وزیراعظم پورٹل پر بھی درخواستیں دینا بے سود ۔ جبکہ سینٹ اجلاس میں سینیٹر رخسانہ زبیری کی طرف سے خاتون اے ڈی ایل آر کے ساتھ ہونے والی ذیاتیوں کی بابت سوال اٹھائے جانے کے باوجودتاحال کوئی کاروائی نہ ہوسکی ۔ متاثرہ خاتون ADLR نے وزیراعلی پنجاب ، چیئرمین نیب ، وزیراعظم پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ میرے ساتھ ہونے والی ذیاتیوں پر سوموٹو لیتے ہوئے مجھے تحفظ فراہم کیا جائے اور ذمہ داران کے خلاف بھرپور کاروائی کی جائے تاکہ آئندہ حوا کی کوئی بیٹی ان کے ظلم و ستم کا شکار نہ ہو سکے ۔
تفصیلات کے مطابق : اسسٹنٹ ڈائریکٹر لینڈ ریکارڈ ارم شہزادی نے ظلم کی داستان سناتے ہوئے بتایا کہ میں نے جب 2013میں بطورADLRمحکمہ کو جوائن کیا تو سابق ڈائریکٹر جنرل پنجاب لینڈریکارڈ اتھارٹی و سابق کمشنر سرگودھا ڈویژن سرگودھا اور موجودہ صوبائی سیکرٹری انڈسٹریز پنجاب کیپٹن(ر)ظفراقبال اسوقت بطور ڈپٹی ڈائریکٹر پراجیکٹ کام کر رہا تھا اور شروع سے ہی مجھے بلاوجہ حراساں کرتا تھا اپریل 2018، جب میرا تبادلہ لاہور سے صفدرآباد ہوا، میری زندگی میں مشکلات کا آغاز اسی دن ہوا
تب میں چھے ماہ کی حاملہ تھی اور میرے ڈاکٹر نے مجھے سفر سے سخت منع کیا تھا کہ اس سے آپکے متوقع بچے کی جان کو خطرہ ہوسکتا ہے، میری بار بار درخواست کے باوجود اس وقت کے ڈی جی پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی(PLRA) کیپٹن (ر)ظفر اقبال نے نہ صرف میرے تبادلے کا حکمنامہ واپس لینے سے انکار کر دیا بلکہ مجھے تکلیف میں دیکھ کے خوش ہوتا تھا اس نے میرے سامنے کوئی راستہ نہیں چھوڑا