کسان اتحاد دھرنا: کسی بھی صورت ریڈ زون داخلے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ اسلام آباد پولیس

0
53

اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ احتجاج میں شامل افراد کو کسی بھی صورت میں ریڈ زون داخلے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے.

ترجمان اسلام آباد پولیس کا دعوی ہے کہ احتجاج میں شامل افراد کے پاس ڈنڈے اور دیگر ہتھیار ہو سکتے ہیں۔ اور احتجاج میں شامل افراد کو کسی بھی صورت میں ریڈ زون داخلے کی اجازت نہیں دی جاسکتی ہے. جبکہ پولیس اور انتظامیہ نے گزشتہ شب مذاکرات کی کوشش کی مگر کسانوں کی جانب سے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں ملا تھا.ترجمان کے مطابق: احتجاج کے سرکردہ افراد نے ایف نائن میں احتجاج کی یقینی دہانی کروائی تھی۔ اور مظاہرین اب طے شدہ مقام کے بجائے ڈی چوک کی طرف پیش قدمی کرنے پر بضد ہیں۔ پولیس اور انتظامیہ حتیٰ الامکان مذاکرات کرنے کی کوشش کرے گی۔


پولیس کے مطابق: کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔ اور پولیس اور انتظامیہ آخری حل کے طور پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے اقدامات عمل میں لائے گی۔ جبکہ اسلام آباد میں ٹریفک کی روانی قدرے متاثر ہے۔ متبادل راستے مہیا کیے گئے ہیں۔ جبکہ ریڈ زون میں داخلے کےلیے سرینا چوک اور مارگلہ روڈ کھلے ہیں۔

ادھر وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں دھرنا پر بیٹھے کسان اتحاد کا مطالبہ ہے کہ زراعت کوصنعت کا درجہ دیا جائے اور سیلاب زدہ علاقوں میں کھاد اور بیج مفت فراہم کیا جائے. اور دودھ کی قیمتیں بڑھائی جائیں جبکہ گندم کی قیمت 4 ہزار اور گنا کی قیمت فی من 4 سو روپے کی جائے. جبکہ کھاد کی قیمتوں میں کمی لائی جائے اور بلیک مارکیٹنگ کو روکا جائے. واضح رہے کہ پنجاب کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے کسان اپنے مطالبات پورے نہ ہونے پر دوبارہ احتجاج کیلئے شہر اقتدار گزشتہ روز پہنچ گئے تھے۔

گزشتہ روز سے آل پاکستان کسان اتحاد کے زیراہتمام اسلام آباد کے بلیو ایریا میں دھرنا جاری ہے اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کے بعد مظاہرین ڈی چوک جانے کیلئے بضد جبکہ مظاہرین کو روکنے کیلئے پولیس کی بھاری ڈنڈا بردارنفری موجود ہیں، حکام کا کہنا تھا کہ قانون کی خلاف ورزی کی گئی تو کارروائی ہو گی۔ کسان اتحاد کے لانگ مارچ میں پورے پاکستان سے کسانوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔ مظاہرین نے مطالبات کی منظوری تک کسان مارچ جاری رکھنے اور ڈی چوک جانے کا اعلان کیا تاہم انتظامیہ کے انکار کے بعد جناح ایونیو پر ہی دھرنا دے دیا.
مزید یہ بھی پڑھیں: متاثرین کی مدد پہلے اور سیاست بعد میں ہے. بلاول بھٹو زرداری
اراکین اسمبلی کو کیٹگری ون کے پلاٹ کی الاٹمنٹ کے لیے پارلیمانی کوٹہ بنانے پر غور
بلیک میلنگ میں ملوث ایف آئی اے سائبرکرائم ونگ کےافسر سمیت 4 اہلکارگرفتار
مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت زرعی اراضی پر فوری طور پر تعمیرات کو روکے، زرعی مشینری پر ٹیکس کو ختم کیا جائے اور کسانوں کو اچھی کھاد فراہم کی جائے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ زرعی زمینوں پر ہاؤسنگ اسکیمیں بنانے پرپابندی لگائی جائے، سیلاب زدہ علاقوں میں کھاد، بیج اور ڈیزل مفت فراہم کیاجائے، گندم کی قیمت چار ہزار روپے فی من اور گنےکی چار سو روپے فی من مقررکی جائے۔
دوسری جانب کسان اتحاد مارچ کے شرکا نے حکومت سے مذاکرات پرآمادگی ظاہر کردی ہے اور اتحاد کی 5 رکنی کمیٹی بنائی گئی جو وفاقی حکومت سے مذاکرات کرے گی۔ واضح رہے کہ 21 ستمبر کو حکومت سے کامیاب مذاکات ہونے کے بعد کسان اتحاد نے اسلام آباد میں جاری احتجاج ختم کردیا تھا تاہم مطالبات کے عدم منظوری کے باعث آج دوبارہ اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔

Leave a reply