بچےکی پیدائش پرسب کوچھٹی مگرغیرسرکاری، پرائیویٹ ادارے کےملازم کو نہیں‌،کیا یہ کھلاتضاد نہیں

0
40

اسلام آباد:بچےکی پیدائش پرسب کوچھٹی مگرغیرسرکاری،پرائیویٹ ادارے کےملازم کو نہیں‌،کیا یہ کھلاتضاد نہیں ،اطلاعات کےمطابق پاکستان کے ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے دوران سروس بچے کی پیدائش پر خواتین اور مرد ملازمین کیلئے اضافی مراعات دینے کے بل ‘میٹرنٹی اینڈ پیٹرنٹی لیوبل 2019’ کی متفقہ منظوری دیدی۔

 

بھارتی فوجی آفیسر بیوی کو دوستوں کے ساتھ جنسی تعلق استوار کرنے پر مجبور

سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی صدارت میں اجلاس میں سینیٹر قراۃ العین مری کا بل منظوری کیلئے پیش کیا گیا۔چیئرمین کمیٹی نے بل پر حکومتی موقف معلوم کیا تو سیکرٹری خزانہ نوید کامران بلوچ نے کوئی اعتراض نہیں کیا، جس پر بل متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

ایک شارجہ عرب امارات میں دوسرا شارجہ آسمانوں میں‌

اس بل کے تحت پہلے بچے کی پیدائش پر خواتین ملازمین کو لیو اکاؤنٹ سے باہر مکمل تنخواہ اور مراعات کے ساتھ 180 دن کی چھٹی دی جائے گی۔

مشرف غداری کیس،عدالتی فیصلے نے ملکی معیشت تباہ کردی، اسٹاک مارکیٹ مندی کاشکار

دوسرے بچے کی پیدائش پر خواتین ملازمین کو لیو اکاؤنٹ سے باہر پوری تنخواہ اور مراعات کے ساتھ 120 دن جبکہ تیسرے بچے کی پیدائش پر 90 دن کی چھٹی بمعہ تنخواہ ومراعات دی جائے گی اور یہ سہولت پوری سروس کے دوران صرف 3 بار دستیاب ہوگی۔

خلاف آئین وشریعت فیصلہ،ملکی استحکام داوپرلگانے والےججزکےدماغی توازن پرشک ہے،اٹارنی…

سینیٹ سیکرٹریٹ ذرائع کےمطابق مرد ملازم کی بیوی بچے کی پیدائش کے مرحلے سے گزر رہی ہوگی، اسے ایک ماہ کی چھٹی مکمل تنخواہ اور مراعات کے ساتھ دی جائے گی۔مرد ملازمین کو بھی پیٹرنٹی لیو کی سہولت پوری سروس کے دوران 3 بار دستیاب ہوگی۔

پاک فوج کے خلاف عدالتی فیصلے! بھارتی فوج کے حوصلے بلند،سرحد پر اینٹی ٹینک میزائل…

جن اداروں کے سربراہان یا ایگزیکٹو افسران اپنے ملازمین کو میٹرنٹی اور پیٹرنٹی لیو کی سہولت فراہم کرنے سے انکار کریں گے تو یہ ایک جرم تصور ہوگا اور اس پر انہیں 6 ماہ کی قید کے علاوہ جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا۔

متعصبانہ،بغض سےبھرافیصلہ،جج وقارسیٹھ کےخلاف سپریم جوڈیشیل کونسل میں ریفرنس

واضح رہے کہ اس بل کا اطلاق وزارتوں، ڈویژنوں، ان کے ماتحت اداروں، ایگزیکٹو ڈیپارٹمنٹس، پبلک اور پرائیویٹ آرگنائزیشنوں، فرموں، کارپوریشنوں، خود مختار ونیم خود مختار اداروں، کارپوریٹ سیکٹر، انٹرپرائزز، صنعتی یونٹوں، فیکٹریوں اور وفاقی حکومت کے زیر انتظام کام کرنے والے یا ریگولیٹ ہونے والے اداروں کے مستقل اور کنٹریکٹ ملازمین پر یکساں ہوگا۔

اس بل میں سے سے دلچسپ جوچیز شامل نہیں وہ ہے ایک غیرسرکاری ،پرائیویٹ اداروں سمیت ایسے ہی دیگراداروں کے ملازمین کویہ رعایت حاصل نہیں ہوگی کیوںکہ وہ نہ توسرکاری ملازم ہیں اورنہ نیم سرکاری ،ایسے ہی ان کو یہ سہولت اس لیے بھی حاصل نہیں‌ کیونکہ وہ لیبرڈیپارٹمنٹ کے تحت چلنے والے اداروں کے ملازم نہیں ،ان کو یہ سہولت اس لیے بھی حاصل نہیں کیونکہ وہ مراعات بھی نہیں لیتے

Leave a reply