سیاہ فام کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت پر مظاہرے ، وائٹ ہاؤس کے قریب سینٹ جان چرچ میں آگ لگ گئی
باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق سیاہ فام امریکی شہریوں کی جانب سے اپنے اوپر ظلم اور نا انصآفی کے خلاف احتجاج کا دائرہ وسیع اور شدت اختیار کرتا جار رہا ہے . اس سلسلے میں یہ احتجاج وائٹ ھاؤس تک پہنچ گیا ہے . اور اب وائٹ ھاؤس کےقریب چرچ کو آگ لگادی گئ ہے.
خیال رہے کہ امریکا میں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے مظاہرے چھٹے روز میں داخل ہو گئے، دارالحکومت واشنگٹن سمیت پچیس شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا، مظاہرین وائیٹ ہاؤس میں داخل ہوئے جس کے بعد امریکی صدر زیر زمین بینکرز میں چلے گئے
امریکی دارالحکومت واشنگٹن سمیت کئی ریاستوں کے بڑے شہروں میں رات کا کرفیواور ہنگامی حالت کا نفاذ کر دیا گیا ہے پولیس کے ساتھ ملٹری،نیشنل گارڈ اور ایف بی آئی بھی حرکت میں آگئی۔ایک سیاہ فام امریکی کی پولیس حراست میں ہلاکت کے بعدحالات قابو سے باہرہیں
وائیٹ ہاؤس کے باہر مظاہرین نے دہشت گرد وائیٹ ہاؤس میں بیٹھا ہے جیسے نعرے لگائے،امریکہ کی دیگر ریاستوں میں 15 سو سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے،عوام کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے آنسو گیس کا استعمال کیا، مختلف ریاستوں میں پولیس موبائل سمیت کئی گاڑیوں اور دکانوں کو نذرآتش کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سیاہ فام جارج کو شہر مینیا میں پولیس اہلکار نے گردن پر گھٹنا رکھ کر دبایا جس سے اس کی موت ہو گئی تھی اسکے بعد سے امریکہ میں مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں، امریکہ میں اس سے قبل بھی 2014 میں نیو یارک میں ایک سیاہ فام شخص پولیس کی زیرِ حراست ہلاک ہو گیا تھا۔ایرک گارنر نامی سیاہ فام شخص کو کھلے سگریٹوں کی غیر قانونی فروخت کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا








