باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے شہر سکھر میں افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے، سکھر کے سینئر صحافی جان محمد مہر کو گولیاں مار دی گئی ہیں،
واقعہ گزشتہ شب پیش آیا، جان محمد مہر اپنے دفتر سے گھر جا رہے تھے کہ راستے میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر دی، جان محمد مہر کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکے اور انکی موت ہو گئی، جان محمد مہر کی موت پر لاڑکانہ پریس کلب نے تین رو زہ سوگ کا اعلان کیا ہے،
جان محمد مہر کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی بعد ازاں مقامی قبرستان میں تدفین کی گئی، نماز جنازہ میں صحافی برادری سمیت سول سوسائٹی ، سیاسی و سماجی رہنماؤں نے بھی شرکت کی،
پولیس حکام کے مطابق نامعلوم حملہ آوروں نے جان محمد مہر پر قریب سے گولیاں چلائیں، حملہ اسوقت کیا گیا جب وہ کار میں سفر کر رہے تھے، صحافی جان محمد مہر کو سر اور آنکھوں کے قریب گولیاں لگیں،
پیپلز پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری نے سکھر میں سینیئر صحافی جان محمد مھر کی قاتلانہ حملے میں شھادت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ،شازیہ مری نے دہشتگردی کی اس کی واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اورکہا کہ ملوث عناصر کو قانون کی گرفت میں لاکرسخت سے سخت سزا دی جائے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سکھر کے سینئر صحافی جان محمد مہر کی قاتلانہ حملے میں شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ،وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ کو جان محمد کے قاتلوں کو گرفتار کرنے کی ہدایت دی ،وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جان محمد مہر کے بلند درجات اور ورثا کے صبر کے لیے دعا کی
کرونا لاک ڈاؤن، رات میں بچوں نے کیا کام شروع کر دیا؟ والدین ہوئے پریشان
لاک ڈاؤن ہے تو کیا ہوا،شادی نہیں رک سکتی، دولہا دلہن نے ماسک پہن کے کر لی شادی
سابق اہلیہ کی غیراخلاقی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے والے ملزم پر کب ہو گی فردجرم عائد؟
سوشل میڈیا پرغلط خبریں پھیلانا اورانکو بلاتصدیق فارورڈ کرنا جرم ہے، آصف اقبال سائبر ونگ ایف آئی اے
سوشل میڈیا پر جعلی آئی ڈیز کے ذریعے لڑکی بن کر لوگوں کو پھنسانے والا گرفتار
سوشل میڈیا پر وزیر اعظم کے خلاف غصے کا اظہار کرنے پر بزرگ شہری گرفتار
سندھ جرنلسٹس اینڈ ادر میڈیا پریکٹشنرز کمیشن نے آئی جی سندھ غلام نبی میمن سے سکھر میں سینئر صحافی جان محمد مہر کے قتل کے واقے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے کمیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ رشید اے رضوی کی صدرات میں ہوا۔ اجلاس کے ٹی این کے سینئر صحافی جان محمد مہر کو سکھر میں نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ کرکے قتل کیے جانے کے واقعے پر کراچی یونین آف جرنلسٹس کی درخواست پر ایک نکاتی ایجنڈے پر طلب کیا گیا تھا اجلاس میں کمیشن کے رکن، کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدر فہیم صدیقی، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کے پروفیسر ڈاکٹر توصیف احمد خان اور سی پی این ای کے ڈاکٹر جبار خٹک نے شرکت کی اجلاس میں جان محمد مہر کے قتل کے واقعے کو صوبے میں پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی قرار دیا گیا کمیشن کے چیئرمین جسٹس رشید اے رضوی نے واقعے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ کو حکم دیا ہے کہ جان محمد مہر کے قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے رپورٹ کمیشن میں پیش کی جائے۔ کے یو جے کے صدر فہیم صدیقی نے کمیشن کے اجلاس میں کہا کہ یہ سندھ حکومت کی ناکامی ہے کہ وہ صوبے میں صحافیوں کے خلاف تواتر سے پیش آنے والے سنگین واقعات کو روکنے میں ناکام ہے ابھی مراد علی شاہ بطور وزیراعلی سندھ موجود ہیں انہیں جاتے جاتے اس واقعے کو ایک مثال بناتے ہوئے قاتلوں کی گرفتاری کو یقینی بنانا چاہیے۔ کمیشن میں ایچ آر سی پی کے نمائندے پروفیسر توصیف احمد خان کا کہنا تھا کہ سندھ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں آج اگر نگراں وزیراعلی پر اتفاق ہوجاتا ہے تو آنے والے نگران وزیراعلی کو سب سے پہلے اس واقعے کا نوٹس لینا چاہیے اور کمیشن میں اس کی رپورٹ بھجوانی چاہیے سی پی این ای کے نمائندے جبار خٹک نے کے ٹی این سے وابستہ سینئر صحافی جان محمد مہر کے قتل کے واقعے کو صحافیوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کا تسلسل قرار دیا جبار خٹک نے کمیشن کے اجلاس میں زور دیا کہ جان محمد مہر کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے پولیس کو 24 گھنٹے کا وقت دیا جائے۔