مزید دیکھیں

مقبول

مسلمانوں کے خلاف بڑھتی ہوئی شدت پسندی کا مقابلہ کرنا ضروری ہے،بلاول

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری ے بین الاقوامی...

پاکستان نے قرض پروگرام کی شرائط پر سختی سے عملدرآمد کیا ،آئی ایم ایف

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) نے...

قومی مفاد مقدم،ذاتی اور سیاسی اختلافات کو ایک طرف رکھیں،صدر مملکت

پارلیمنٹ ہاؤس میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا.پارلیمنٹ...

سابق وزیراعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ طے

جوڈیشل مجسٹریٹ اسلام آباد نے ڈپلومیٹک پاسپورٹ کے غلط...

سروگیسی کے ذریعے انسانی اسمگلنگ کے الزام پر 3 سال قید کی سزا

ماسکو: روس میں پہلی مرتبہ سروگیسی کے ذریعے انسانی اسمگلنگ کے الزام پر عدالت نےماں کو 3 سال قید کی سزا سنادی ہے ۔

باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق عدالت کا کہنا ہے کہ 29سالہ تمارا یاندیو نے چینی خاندان کیلئے سروگیسی ماں کی خدمت انجام دے کر سنگین جرم کا ارتکاب کیا ہے جو انسانی اسمگلنگ کے مترادف ہے۔

عدلت نے نہ صرف 29 سالہ خاتون بلکہ اس سارے عمل کو منظم انداز میں چلانے والی کمپنی ڈیڈیلیا کے مالکان پر بھی فرد جرم عائد کردی ہے۔

روسی خاتون تمارانے انٹر نیٹ پر اشتہار کے ذریعے اپنی خدمات فراہم کیں اور 13000ڈالر کی بھاری رقم کے عوض سروگیٹ ماں کا کردار ادا کیا اس عمل سے گزرنے کیلئے خاتون نے 2019 میں کمبوڈیا کا دورہ کیا اور 2020میں روس واپس آکر زچگی کے عمل سے گزریں۔

واضح رہے کے روس میں سروگیسی کو قانونی تحفظ حاصل ہے اور اس حوالے بے شمار کلینکس موجود ہیں، تاہم غیر ملکیوں کیلئے انجام دیا جانے والا یہ عمل مجرمانہ غفلت شمار کرتے ہوئے اسے انسانی اسمگلنگ کے برابر قرار دیا جاتا ہے۔

حال ہی میں روسی پارلیمنٹ میں پاس ہو نے والے ایک بل میں روسی خواتین پر غیرملکیوں کیلئے سروگیسی کے خدمت انجام دینے پر پا بندی ہے۔

اس عمل میں والدین کا اسپرم اور ایگ حاصل کرکے لیبارٹری میں ایمبریو بنایا جاتا ہے، پھر اسے کسی دوسری خاتون (جو اس جوڑے کے بچے کو جنم دینے کے لیے تیار ہو) کے یوٹرس میں انجیکٹ کر دیا جاتا ہے۔

پھر 9 ماہ وہ ماں اس جوڑے کے بچے کو اپنی کوکھ میں پالتی ہے، یعنی جینیاتی طور پر بچہ جوڑے کا ہی ہوتا ہے بس بچہ دانی کسی اور کی استعمال کی جاتی ہے، وہ خواتین جن کی عمر زیادہ ہو یا انہیں ہارمونل مسائل ہوں، انہیں ڈاکٹرز سروگیسی کا مشورہ دیتے ہیں۔

مسلمان رہنماؤں نے سروگیسی کے عمل کو بڑی حد تک غیر قانونی قرار دیا ہے تاہم مسلمانوں کاایک چھوٹا طبقہ یہ دعوی کرتا ہے کہ سروگیسی کا عمل اسلامی قانون سے متصادم نہیں ہے۔

کیتھولک چرچ عام طور پر سروگیسی کے خلاف ہے جسے وہ غیر اخلاقی پیدائش، شادی اور زندگی کے موضوعات سے متعلق بائبل کے متن کے برخلاف قرار دیتا ہے۔ شوہر اور بیوی کا، جوڑے کے علاوہ کسی دوسرے شخص کی مداخلت سے (نطفہ یا بیضہ، سروگیٹ یوٹرس کا عطیہ) انتہائی غیر اخلاقی مانا جاتا ہے۔

ہندو مت اور معاون تولید کے درمیان کوئی تنازعہ نہیں ہے حتیٰ کہ ہندو مذہب کے دیوی دیوتاؤں کے دور میں بھی متھرا کے بادشاہ نے اپنی بہن کو قید کرکے اس کے 6 نومولود بچوں کو قتل کیا تو اس کی بہن دیوکی کے بچے کی پیدائش سروگیسی کے ذریعے ہی ممکن ہوئی۔