پاکستان فلم انڈسٹری کو کئی یاد گار سپر ہٹ فلمیں دینے والے مسعود بٹ نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ فلمسٹار شان اور معمر رانا جو پنجابی فلموں کے بڑے سٹارز ہیں وہی اگر فلموں میں کام کرنے میں دلچپسی نہ لیں تو پھر کیا کیا جائے؟ شان نے اپنا معاوضہ ایسا رکھا ہوا ہے کہ اس سے کوئی بات نہیں بن پاتی۔ اسی طرح سے معمر رانا کی بھی فلمیں کرنے میں دلچپسی نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گوگا لاہوریا یا اشتہاری ڈوگر جیسی فلموں کا موازنہ دا لیجنڈ آف مولا جٹ کے ساتھ نہ کریں۔ دا لیجنڈ آف مولا جٹ پچاس کروڑ سے بنی ہے اور ہم
جو فلمیں بناتے ہیں ان کا بجٹ ہی پچاس لاکھ ہوتا ہے تو پھر فرق تو ہو گا ہم جو فلمیں بنا رہے ہیں ان کی آڈینز جیسی ہے جتنا ان کا سرکٹ ہے یا جتنے ان کے پاس سینما ہیں اس ھساب سے وہ فلمیں اچھی ہیں۔ مسعود بٹ نے کہا کہ جب مجھے ناصر ادیب نے دا لیجنڈ آف مولا جٹ کا سینٹرل آئیڈیا سنا یا تھا تو میں نے کہہ دیا تھا کہ یہ ایک منفرد فلم بننے جا رہے رہی ہے جسے بہت پسند کیا جائیگا۔ اور وہی ہو رہا ہے دنیا فلم کے پیچھے پاگل ہو رہی ہے۔