شادی کس عمر میں کرنی چاہیے؟
میرج بیورو اور ایسی سروس فراہم کرنے والے ڈیٹا کو پرکھنے کے بعد انکشاف ہوا ہے کہ اٹھائیس سے بتیس سال کے درمیان شادیاں زیادہ خوشگوار اور کامیاب رہتی ہیں یونیورسٹی آف یوٹا میں سماجیات ماہر نِک وولفنگر نے امریکہ میں نیشنل سروے آف فیملی گروتھ کے تعاون سے کہا نو عمری سے لے کر تیس سال کے عشرے کی ابتداء میں کی جانے والی شادیاں زیادہ کامیاب ہوتی ہیں اور وہ طلاقوں سے متاثر نہیں ہوتیں اس سے زیادہ عمر پر طلاق کا خدشہ بڑھ جاتا ہے یعنی بتیس سال سے زائد عمر کے بعد طلاق کا خدشہ پانچ فیصد بڑھ جاتا ہے اس سروے میں۔ریاضی کے اصولوں سے بھی مدد لی گئی ہے ماہرین کے مطابق شادی کے وقت آپ کو نہ زیادہ جوان ہونا چاہیے نہ بوڑھا اسی لیے زندگی کے دوسرے عشرے کے اوالر اور تیسرے عشرے کے شرور برس بہت موزوں رہتے ہیں کیونکہ اس عمر میں مرد اور عورت کئہ۔ذمہ داریاں پہلے سے ہی سنبھالنا شروع کر دیتے ہیں اور سنجیدہ اور سمجھدار ہو جاتے ہیں کم۔عمری کا۔لاابالی پن ختم ہو جاتا ہے اور اپنی ذمہ داریوں کو جلدی سمجھ لیتے ہیں اور کمپرومائز کرنے میں دشواری پیش نہیں آتی ماہر فلپ کوہن کہتے ہیں کہ ان کے مطابق شادی پینتالیس سے انچاس سال کی عمر میں کی جائےتو اس کے ناکام۔ہونے کے امکانات کم۔ہو جاتے ہیں لیکن دیگر ماہرین اس سے متفق نہیں دوسری جانب تعلیم اور مالی حیثیت بھی شادی پر اثر انداز ہو سکتی ہے

Shares: