شادی میں تاخیرکی وجوہات اور سماجی مسائل
تحریر: آصف گوہر
قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہے ۔
"تم میں سے جو مرد عورت بےنکاح کے ہوں ان کا نکاح کر دو اور اپنے نیک بخت غلام اور لونڈیوں کا بھی۔ اگر وه مفلس بھی ہوں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے غنی بنا دے گا۔ اللہ تعالیٰ کشادگی واﻻ اور علم واﻻ ہے.”
سورة النور 32
ہمارے ہاں بچوں کی شادیوں میں تاخیر کی جو سب سے بڑی ایک وجہ ہے وہ بچہ ابھی پڑھ رہا ہے تعلیم مکمل نہیں کی اگر تعلیم مکمل ہوچکی ہے تو ابھی ملازمت کی تلاش ہے۔ہم نے اپنے بچوں کو تعلیم اور روزگار کے چکر میں ایسا پھنسایا ہوا ہے کہ شادی کرنے کی جو اصل عمر ہوتی ہے وہ کب کی گزر جاتی ہے جس سے نوجوانوں میں کئ طرح کے نفسیاتی اور سماجی مسائل پیدا ہوتے ہیں جن کا سامنا اکثر معاشرے کو کرنا پڑتا ہے۔ شادی کے بعد بھی تعلیم مکمل کی جاسکتی ہے اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے اور رزق کا وعدہ اللہ سبحان و تعالی کا ہے۔ اللہ نکاح کے بعد رزق دروازے کسی پر بند نہیں کرتا۔
تعلیم اور روزگار میسر آجانے کے بعد دوسرا مرحلہ جو بچوں کی شادی میں مزید تاخیر کا باعث بنتا ہے وہ آئیڈیل بہترین اور ہم پلہ جیسے حیلے ہیں والدین کی کوشش ہوتی ہے کہ بڑی جگہ ہاتھ مارا جائے لڑکے والوں کو اپنے چاند کے لئے لمبے قد والی سمارٹ اعلی تعلیم یافتہ گورے رنگ اور ایسی لڑکی کا رشتہ درکار ہوتا ہے جس کے زیادہ بہن بھائی بھی نہ ہوں چاہے انکا اپنا چاند گرہن زدہ ہی کیوں نہ ہو ان کو لڑکی ماڈل کی طرح ہر لہذا سے مکمل ہی کی طلب ہوتی ہے اور اس آئیڈیل کی تلاش میں بچوں کی عمر میں کئ سال کا اضافہ ہوجاتا ہے۔
برسر روزگار کمانے والی لڑکیوں کی شادی میں بھی اکثر والدین تاخیر کرتے ہیں کیونکہ بچی اپنے والدین کے لئے آمدنی کا ذریعہ بنی ہوتی ہے اور اس کی آمدنی سے چھوٹے بہن بھائیوں کے تعلیمی یا دیگر اخراجات پورے ہو رہے ہوتے ہیں ۔ اور ہمارے معاشرے اور کلچر میں یہ رواج نہیں کہ بچے اپنی شادی کا مطالبہ والدین کے سامنے پیش کریں
اور یوں اسطرح کی بچیاں اور بچے نظر انداز ہوتے رہتے ہیں اور شادی کی عمر گزار بیٹھتےہیں ۔
شادی میں تاخیر کا شکار ہونے والے نوجوان اور افراد اپنی فطری اور جسمانی ضرورت کے لئے کیا کرتے ہیں اور اس کے کیا نتائج سامنے آتے ہیں میں اس پر گفتگو نہیں کروں گا۔
جن نوجوانوں شادیاں لیٹ ہوتی ہیں انکی تولیدی صلاحیت میں کمی فطری بات ہے ۔
لیٹ شادی والے والدین کے بچے ابھی چھوٹے ہی ہوتے ہیں کہ وہ بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھ چکے ہوتے ہیں اور اکثر بچوں کی تعلیم مکمل ہونے سے قبل ہی وفات پا جانے ہیں یا کسی مرض میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور اپنی اولاد کی خوشیوں میں شامل ہونے یادیکھنے سے قبل ہی وفات پا جاتے ہیں ۔
ہمیں اس روش کو بدلنے کی ضرورت ہے والدین اپنے بچوں کی شادیوں میں تاخیر نہ کریں اسطرح ان کے بچے کئ نفسیاتی معاشرتی اور سماجی مسائل سے محفوظ ہو جائیں گے یقینا اس کا اثر معاشرے پر بھی پڑے گا اور بے رہ راوی اور جنسی جرائم میں بھی کمی آئے گی۔
مضمون نگار ایک فری لانس صحافی، بلاگر اور معروف ماہر تعلیم ہیں۔ سیاسی امور پر بھی عمیق نظر رکھتے ہیں۔ حکومتی اقدامات اور ترقیاتی منصوبوں بارے بہت اچھی اور متناسب رپورٹنگ کرتے ہیں۔ ایک اچھے ایکٹوسٹ کے طور پر سوشل میڈیا پر جانے جاتے ہیں۔ ان کا پرسنل اکاؤنٹ ضرور ملاحظہ فرمائیں۔ آصف گوہر @Educarepak