افغانستان سے فوج کا انخلاء،امریکا80ء کی دہائی والی غلطی نہ دہرائے: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا امریکی چینل کو انٹریو

0
32

نیو یارک:پاکستان کے وزیرخارجہ کا امریکہ میں بیٹھ کرپاکستان کی خارجہ پالیسی کا واضح اعلان اورپھرببانگ دہل کھری اور سچی باتوں کے دنیا بھر کے میڈیا پرتذکرے جاری ہیں ، وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امریکا افغانستان سے ذمہ دارانہ طریقے سے فوجیوں کا انخلاء کرے اور 80ء کی دہائی کی غلطی کو دوبارہ نہ دہرائے۔

باغی ٹی وی کےمطابق امریکی خبر رساں معروف ادارے فاکس نیوز کو انٹریودیتے ہوئے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کے لیے امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات کروانے میں پاکستان ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے، یہ ثالثی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی درخواست کے بعد شروع کی گئی۔

ذرائع کے مطابق آج فاکس نیوز کوبہت سے سوالات کے واضح جوابات دیئے گئے ایک موقع پرآئی ایس آئی کے حقانی نیٹ ورک سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمیں مستقبل اور ماضی کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہیے۔ ہمارا قومی ادارہ (آئی ایس آئی) افغانستان میں امن لانے کے لیے سپورٹ کر رہا ہے اور اپنا کردار بھی ادا کر رہا ہے۔

فاکس نیوز کے نمائندے کی طرف سے کئے گئے انٹرویو کے دوران وزیر خارجہ سے سوال پوچھا گیا کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان بھارت میں ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کریں گے جس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت اور وزیراعظم کا بڑا صاف مؤقف ہے کہ مودی سرکار ایک قدم آگے بڑھائے گی تو ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے۔

ایران کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے بارے میں‌انٹرویو کے دوران وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات میں میرا پہلا مقصد تناﺅمیں کمی لانا تھا، خطے میں قیام امن کے لیے امریکا کے ساتھ مل کر کوششیں کرتے رہیں گے پاک امریکا تعلقات کی تاریخ دونوں ممالک کے مل کر کام کرنے کی قدر و اہمیت کی شاہد ہے.

امریکی نشریاتی ادارے سے انٹرویو کے دوران شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ایران امریکا تنازعہ خطے کے لیے نہایت خطرناک ہے جس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے، حسن روحانی اور جواد ظریف بھی تناﺅ میں اضافہ نہیں چاہتے، انہیں اندازہ ہے کہ کشیدگی کو بڑھاوا دینے سے کیا نتائج پیدا ہوں گے.شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا ک خطے میں کشیدگی میں کمی لانا ہر ایک کے مفاد میں ہے دونوں ممالک کے تنازعہ سے تیل کی قیمتوں میں خلل اور بین الاقوامی معیشت بھی متاثر ہو گی، فضائی کارروائیوں کی وجہ سے بننے والے اس تناﺅ کو ختم کرنے کے لیے اقدام اٹھانے ہوں گے.

Leave a reply