شہبازشریف اہلخانہ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس، گواہان کی فہرست تیار

0
50

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شہبازشریف اہلخانہ کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ،نیب نے 110گواہان کی فہرست تیار کرلی

شہباز شریف خاندان کے خلاف 110گواہ نیب موقف کی تائید کریں گے،گواہان میں بینکوں کے نمائندے، ایف بی آر ،پٹواری اور سرکاری محکموں کے افراد شامل ہیں،گواہان میں نیب کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور انویسٹی گیشن آفیسر بھی شامل ہیں

شہباز شریف خاندان کے خلاف 4 وعدہ معاف گواہ بھی نیب کے موقف کی تائید کریں گے،وعدہ معاف گواہان میں مشتاق چینی،یاسر مشتاق ،شعیب قمر اور محبوب علی شامل ہیں،

نیب کی گاڑی میں حمزہ شہباز کا عدالت جانے سے انکار

پانچ کمپنیوں میں 19 کروڑ کی منتقلی،حمزہ شہباز نیب کو مطمئن نہ کر سکے

شہباز شریف کو لائف ٹائم ایوارڈ برائے کرپشن دیا جائے: شہباز گل

حمزہ شہباز کے پروڈکشن آرڈر کے خلاف درخواست دائر

شہبازشریف فیملی کیخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس،نیب کی خصوصی پراسیکیوشن ٹیم تشکیل

شہباز شریف بیٹی کے ہمراہ عدالت میں پیش، حمزہ شہباز جیل میں ہوئے بیمار

نیب کا مؤقف ہے کہ شریف فیملی کی منی لانڈرنگ اور بے نامی کمپنیاں’ پچپن کے‘ نامی دفتر سے چلتی تھیں۔ نیب کے مطابق 2008 سے 2018 تک شہباز شریف خاندان کے چار ارکین کے اثاثوں میں چار سو پچاس فیصد جبکہ صرف سلمان شہباز کے اثاثوں میں نو سو فیصد اضافہ ہوا۔ 2009 میں شریف فیملی کے اثاثے اڑسٹھ کروڑ، تینتیس لاکھ سینتیس ہزار تھی جبکہ 2018 تک اثاثوں کی مالیت تین ارب اڑسٹھ کروڑ پندرہ ہزار روپے تک پہنچ چکی تھی۔

دستاویزات کے مطابق 2008 میں سلمان شہباز کے کل اثاثوں کی مالیت اٹھائیس کروڑ چوبیس لاکھ روپے تھی جو نو سو فیصد اضافے کے بعد 2018میں دو ارب چونتیس کروڑ چھیانوے لاکھ روپے ہو گئے ہیں۔ حمزہ شہباز کے اثاثوں میں دس سال کے دوران تقریباً سو فیصد اضافہ ہوا۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف فیملی منی لانڈرنگ ریفرنس میں نیب کی خصوصی پراسیکیوشن ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، نیب لاہورنے منی لانڈرنگ ریفرنس کے لیے 2رکنی خصوصی ٹیم تشکیل دی۔ٹیم اسپیشل پراسیکیوٹر نیب بیرسٹر عثمان جی راشد کی سربراہی میں تشکیل دی گئی جبکہ نیب پراسیکیوٹرعاصم ممتازپراسیکیوشن ٹیم کاحصہ ہوں گے۔  پراسیکیوشن ٹیم شہبازشریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس میں پیش ہوگی

شہباز صاحب،جو آپ نے خدمت کی اس کا صلہ اللہ سے مانگیں،آپکا موقف سنیں گے،عدالت

Leave a reply