شجرکاری، ماحول دوست مہم تحریر :اقصٰی صدیق

گزشتہ سال کی طرح امسؔال بھی پاکستانی عوام شجرکاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے۔اس ضمن میں خصوصاً ہماری نوجوان نسل، خصوصاً اسکول، کالج اور یونیورسٹیوں کے طلباء اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔درخت لگانے کا شوق ان کا جنون بن گیا ہے،
تو جب شجرکاری ایک جنون بن جائے تو دل کرتا ہے ہر جگہ سبزہ و ہریالی ہو، جو زندگی کے اداس لمحوں میں تسکین کا باعث بنے۔
شجرکاری کیا ہے؟
اس کے کیا فوائد ہیں؟
یہ کیوں ضروری ہے؟
اس مضمون میں ہم ان سوالات کے جوابات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
شجر (درخت، پیڑ) عربی زبان کا ایک لفظ ہے۔ اور کاری کے معنی” کام کرنا”یوں کہا جاسکتا ہے کہ "شجرکاری” سے مراد “درخت لگانے کا کام ” ہے جسے انسان اپنے ہاتھوں سے اس دھرتی پر سر انجام دیتا ہے۔
ہمارے ملک پاکستان میں درختوں کی ضرورت ہے۔موحولیاتی تبدیلی اور بڑھتی ہوئی گلوبل وارمنگ سے بچنے کا واحد راستہ زیادہ سے زیادہ درختوں کی کاشت ہے۔
بلاشبہ درخت لگانا ہمارے ماحول کے لئے بہت ضروری ہے، یہ بڑھتی ہوئی موسمیاتی تبدیلیوں میں رکاوٹ کا باعث بنتے ہیں،
سب سے اہم بات یہ کہ درخت سانس لینے کا ذریعہ ہیں۔
یہ انسان کو آکسیجن، سایہ، پھل اور ٹھنڈک فراہم کرتے ہیں۔یہ آکسیجن کا بہت ضروری ماخذ ہیں۔
درختوں کے بغیر زندگی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ یہ ایک طرف تو ہمیں سانس لینے کے لئے تازہ ہوا فراہم کرتے ہیں، تو دوسری طرف پرندوں کو مسکن اور جانوروں کو سایہ دیتے ہیں۔
درخت ہمیں بہت ساری دواؤں کے لیے جڑی بوٹیاں اور اس کے علاوہ لکڑی بھی مہیا کرتے ہیں۔ہماری روز مرہ کی زندگی میں استعمال ہونے والا کاغذ بھی درختوں سے بنتا ہے۔
کپڑے کی صنعت میں بھی اس کے استعمال سے انکار نہیں کیا جاسکتا، یہاں تک کہ گوند اور ربر بھی ہم درختوں سے ہی حاصل کرتے ہیں۔
مگر ان قدرتی وسائل کے دشمن ہم خود بن گئےہیں ۔ جنگلات کی کٹائی جس تیزی سے کئی دہائیوں سے ہو رہی ہے یہ انتہائی قابل افسوس ہے اور اب تو یہ ہماری بقا کا مسئلہ بھی بن گیا ہے۔

جیسا کہ ہم سائنس کی کتاب میں پڑھتے آئے ہیں کہ درخت کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کرتے ہیں اور آکسیجن خارج کرتے ہیں۔ یہی آکسیجن سیارے (ذمین) پر موجود ہر جاندار کے لئے اشد ضروری ہے۔
اس کے علاوہ درخت مٹی کے لیے ضروری ہیں کیونکہ بہت زیادہ بارش کے دوران ذمینی کٹاؤ کو روکتے ہیں۔
درختوں کی مدد سے ہی گلوبل وارمنگ کے اثرات سے بچا جا سکتا ہے، مگر افسوس کہ ہم آج بھی وہیں کھڑے ہیں ۔آج بھی ہم درختوں کو بے دردی سے کاٹ رہے ہیں، اب ہمارا کام ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ پودے اور درخت لگائیں۔
اور اپنی آنے والی نسل کو بھی شجرکاری کے فوائد اور اہمیت سے روشناس کرائیں اور اسی نسل کی کرہ ارض پر بقا کے لیے نہ صرف سال میں ایک دن بلکہ پورا سال شجر کاری مہم کو جاری رکھا جانا چاہیئے۔
درخت لگانا ایک طرح سے انسانوں کی خدمت کے مترادف ہے۔ آپ کا لگایا جانے والا درخت کسی ایک انسان کو نہیں بلکہ اس ذمین پر بسنے والے انسانوں کو کسی نہ کسی طرح سے ضرور فائدہ پہنچاتا رہتا ہے۔
شجرکاری آلودگی سے تحفظ اور بیماریوں سے بچاؤ میں تحفظ فراہم کرتی ہے۔ کیوں کہ رب کائنات کی طرف سے درختوں میں مختلف امراض کی شفا رکھی ہے۔
ان سب فوائد کے پیش نظر شجرکاری کی اہمیت واضح ہوتی ہے، شجرکاری کا تصور ہمیں دین اسلام سے بھی ملتا ہے۔
قرآن کریم میں اور کئ احادیث مبارکہ میں شجرکاری کی اہمیت بیان کی گئی ہے۔
درخت اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ہمارے لیے ایک نعمت ہیں ، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
’’ بھلا کون ہے وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اور آسمان سے پانی اتارا تمہارے لیے ۔ پھر ہم نے اس پانی سے خوبصورت باغات اگائے،لیکن تمہارے بس میں نہیں تھا کہ تم ان کے درختوں کو اُگا سکتے۔

درخت اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمارے لیے کسی عظیم نعمت سے کم نہیں،
ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ نے تو شجر کاری کو صدقہ قرار دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شجر کاری کو اتنی اہمیت دی کہ اس عمل کو تاقیامت جاری رکھنے کا حکم دیا۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ
’’کوئی مسلمان اگر فَصل یا دَرخت لگائے ، تو پھر اس میں سے جو پرندہ، جانور یا اِنسان اس کا مطلب پھل کھائے تو وہ اس کی طرف سے صَدقہ شُمار کیا جائے گا۔(صحیح بخاری )
اسی لیے شجرکاری کی اہمیت اور فوائد سے عوام کو روشناس کروانا اب ہر پڑھے لکھے شخص کی ذمے داری ہے،
ماہرین کے مطابق کسی ملک کا پچیس فی صد 25٪ حصہ جنگلات پر مشتمل ہونا چاہیئے، جبکہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں صرف دو سے تین فی صد حصہ پر ہی جنگلات ہیں۔جو کہ بہت کم حصہ بنتا ہے،
جنگلات کی بے تحاشا کٹائی کی وجہ سے اب پوری قوم موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے۔
حال ہی میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے ایک پودا لگا کر شجرکاری مہم کا آغاز کیا، اور پاکستان میں دس بلین درخت لگانے کا ہدف بتایا ہے۔
ویسے بھی چودہ اگست کی آمد، آمد ہے، تو کیوں نہ اس بار ہم جھنڈیوں کی بجائے پودے لگائیں، اور اس مہم میں اپنا حصہ ڈال کر وطن عزیز کو سر سبز و شاداب بنا کر اس کو رونق بخشیں۔
اس لیے کہ جب تک ہر فرد اس مہم میں اپنا کردار ادا نہیں کرے گا، تو ہم کبھی بھی بیماریوں اور موسمیاتی تبدیلیوں سے محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔
بذات خود مجھے بچپن سے ہی پھولوں کے پودے لگانے کا شوق ہے، اور میرے چھوٹے سے باغیچے میں انتیس قسم کے پھولوں کے پودے ہیں۔
یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ ہماری حکومت نے شجر کاری پر توجہ دی ہے لیکن ابھی ہمیں اس میں مزید محنت درکار ہے۔آخر میں بس یہی کہنا چاہوں گی کہ اگر اس ملک میں رہنے والا ہر فرد صرف ایک ایک پودا بھی لگائے تو اتنے درخت ہوجائیں گے کہ ہمارا ملک ایک بار پھر سے سرسبز و شاداب ہوجائے گا۔
اللہ پاک ہمیں اس مقصد میں کامیابی عطا فرمائے آمین ۔

‎@_aqsasiddique

Comments are closed.