امریکا نے شام اور ترک حکومت کا ہونے والا معاہدہ مسترد کر دیا ہے .
شام میں کرد فورسز کے خلاف ترکی کے آپریشن روکنے کے لیے امریکا اور ترکی کے درمیان طے پائے معاہدے کو شامی حکومت نے مسترد کردیا ہے۔
مطابق شامی حکومت کی مشیر برائے سیاسی و ابلاغی امور بثنیہ شعبان نے جمعرات کے روز کہا کہ امریکا اور ترکی کا اعلان کردہ معاہدہ مبہم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ واشنگٹن اور انقرہ کے مابین جو معاہدہ ہوا ہے اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ روس اور شام اس پر متفق ہوجائیں گے۔ اگر ترکی مدد نہ کرتا تو ہزاروں دہشت گرد شام میں داخل نہ ہوسکتے۔
شعبان نے مزید کہا کہ شام میں سیف زون کی اصطلاح درست نہیں ہے کیونکہ یہ ایک مقبوضہ علاقہ ہوگا۔ انہوں نے توجہ دلائی کی پوری دنیا شام میں ترکی کی جارحیت کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے۔
ٹرمپ نے ترکی کے ساتھ کیسا حشر کرنے کی دھمکی دے دی
واضح رہے یورپ کرد علیحدگی پسندوں کے شام میں داعش کے خلاف اتحادی ہے اور ترکی کرد علیحدگی پسندوں کو دہشت گرد قراد دیتا ہے .ترکی کرد علیحدگی پسندوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے شام کی سرزمین پر آپریشن کر ہرا ہے اس سلسلے میں اردگان نے آپریشن کے مقاصد میں لکھا ہے کہ اس کا مقصد ترکی کی جنوبی سرحدوں پر قائم کیے جانے کی کوشش ہونے والی دہشت گرد راہداری کے احتمال کو ختم کرنا اور خطے میں امن وامان کا قیام ہے۔
ایک اور یورپی ملک نے ترکی پر پابندی عائد کر دی