ضمیرفروش ارکان اسمبلی کی قبل ازوقت رسوائی شروع”تم کتنی پارٹیاں بدلوگے”راجہ ریاض کےخلاف مظاہرے شروع

فیصل آباد ؛ضمیرفروش ارکان اسمبلی کی قبل از وقت رسوائی شروع ہوگئی:راجہ ریاض کےخلاف مظاہرے شروع ،اطلاعات کے مطابق فیصل آباد میں تحریک انصاف کے منحرف رکن قومی اسمبلی راجہ ریاض کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں عوام نے ان کی تصویریں اور پوسٹر نذر آتش کردیے ۔

 

ذرائع کے مطابق فیصل آباد میں پی ٹی آئی کے منحرف رہنما راجہ ریاض کے خلاف ان کے انتخابی حلقے میں ’ووٹ فروش‘ اور ’تم کتنی پارٹیاں بدلوگے‘ کے نعروں والے پوسٹر بھی لگ گئے جب کہ ضلع کونسل چوک پر مظاہرین نے راجہ ریاض کی تصاویر اور پوسٹروں کو نذر آتش کیا اور راجہ ریاض کے خلاف نعرے بھی لگائے ، اسی طرح ڈسٹرکٹ بار فیصل آباد کے اطراف میں بھی پوسٹرز اور بینرز آویزاں کیے گئے ہیں ، جن میں ’پی ٹی آئی کے ووٹوں سے جیتنے والے استعفیٰ دو‘ کے مطالبہ کیا گیا ہے ۔

 

 

ادھر پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ سعد رفیق کو پی ٹی آئی کے منحرف اراکین قومی ہیرو لگنے لگے ، سابق وزیر ریلوے کہتے ہیں کہ منحوس تبدیلی سے نجات کے لیے ضمیر کی پرواہ کیئے بغیر نوازشریف کی آواز پر لبیک کہنے والے پی ٹی آئی اراکین قومی ہیرو ہیں ، انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی مصنوعی اکثریت کھوچُکی ہے ، متحدہ اپوزیشن کا فیصلہ ہے کہ ریاستی طاقت استعمال کی گىئی تو ایسا کرنے والے اہلکار قانون کے کٹہرے میں لائے جائیں گے ، حکومتی بدمعاشی کا سامنا کرنے کے لیے سب تیار ہیں ۔

 

مسلم لیگ ن کے رہنماء نے پی ٹی آئی کو مافیا گینگ اور وزیراعطم عمران خان کو ان کا چیف قرار دیتے ہوئے کہا کہ جبری بھرتی کے تحت لوگ توڑے گئے ، حکومت چھوڑ کر اپوزیشن کے ساتھ آنے والے ضمیر کے قیدی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں ، پی ٹی آئی کے 10 اراکین اسمبلی نے جھوٹ اور ماراماری کے خلاف علم بغاوت بلند کیا ، ابھی اور آوازیں اٹھیں گی کس کس کو روکو گے۔

دوسری طرف حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سندھ ہاؤس میں موجود اراکین کے سامنے آنے پر حکومتی ردعمل آگیا ، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ایکشن کے ڈر سے لوٹے ظاہر ہونا شروع ہو گئے ، باضمیر ہوتے تو استعفیٰ دیتے ، انہوں نے کہا کہ خچروں اور گھوڑوں کی منڈیاں لگ گئیں ، پچھلے پانچ لوگوں کو 15 سے 20 کروڑ روپے ملے ، اسپیکر کو ان ضمیر فروشوں کو تاعمر نا ابل قدر دینے کی کارروائی کرنی چاہیئے ۔

Comments are closed.