وزیراعظم محمد شہباز شریف اور اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود پیزشکیان کے درمیان آج ٹیلیفونک گفتگو ہوئی، جس میں دوطرفہ تعلقات، خطے کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

باغی ٹی وی کے مطابق گفتگو کے دوران وزیراعظم نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی خیریت دریافت کی اور ان کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے جنوبی ایشیا میں کشیدگی کے دوران ایران کی مخلصانہ اور برادرانہ سفارتی کوششوں، خاص طور پر ایرانی صدر کے گذشتہ ماہ کے رابطے اور وزیر خارجہ عباس عراقچی کی خطے میں سفارتی مداخلت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

وزیراعظم نے بھارت کے حالیہ بلا اشتعال حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان حملوں میں معصوم شہری، خواتین اور بچے نشانہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے ان حملوں کا ذمہ دارانہ اور بھرپور جواب دیا۔ وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے اور اسی جذبے کے تحت بھارت کے ساتھ جنگ بندی مفاہمت کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔

وزیراعظم نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ خلاف ورزی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے پاکستان کی خودمختاری پر حملہ اور 24 کروڑ عوام کے آبی حقوق پر خطرہ قرار دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ خطے میں مسلسل عدم استحکام کی بنیادی وجہ ہے، جس کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ضروری ہے تاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔

ایرانی صدر پیزشکیان نے حالیہ کشیدگی کے دوران قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کیا اور امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے جنگ بندی مفاہمت کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔دونوں رہنماؤں نے پاک ایران دوطرفہ تعلقات کو مزید وسعت دینے، خصوصاً تجارت، علاقائی روابط، سلامتی اور عوامی رابطوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ ایرانی صدر نے وزیراعظم شہباز شریف کو تہران کے سرکاری دورے کی دعوت دی، جسے وزیراعظم نے قبول کر لیا۔

ملک شدید گرمی کی لپیٹ میں، سبی 50 ڈگری کے ساتھ گرم ترین شہر قرار

کراچی کنگز کا پشاور زلمی کو جیت کے لیے 238 رنز کا بڑا ہدف

Shares: