مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ شہباز شریف نے تمام سیاسی جماعتوں کے قافلے کو اپنی منزل تک پہنچایا-
باغی ٹی وی:سیالکوٹ میں جشن آزادی کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا آج اگر ن لیگ متحرک ہوتی ہے تو وہ گزشتہ پانچ سال ثابت قدمی کا نتجہ ہے, آج سوا سال کی حکومت کے بعد پاکستان کی عوام کی عدالت میں پیش ہوئے، اس حکومت کے وزیراعظم شہباز شریف رہے،پاکستان کی تاریخ میں اتنی مشکل وزارت عظمیٰ شاید کسی نے گزاری ہو، جس طرح شہبازشریف نے گزاری تمام پارٹیوں کو لے کر قافلے کو اپنی منزل تک پہنچایا،ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ چار سال کا سارا گند صاف کیا لیکن ہم نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا،جو ڈالر آج تین سو کا ہے پانچ سو کا ہونا تھا، جو تباہی عمران کی کابینہ کر کے گئی شاید ہی پاکستان سلامت رہتا، ہم نے اسکی بچھائی گئی بارودی سرنگوں سے ملک کو نکال کر سواسال مکمل کیا، آپ کو اسکے چار سال کے اتنے اسکینڈلز ملیں گے کہ انہوں نے گھٹیا سے گھٹیا حرکات دیکھنے کو ملیں گی، اس نے قانون کا ہاتھ اپنے گریبان تک آنے سے روکے رکھا، عدلیہ انکی آخری پناہ گاہ ہے، انشاللہ انصاف کا بول بالا ہوگا، جب نوازشریف واپس آئینگے گے تو اسکو ایسی عدلیہ کا سامنا کرنا پڑے جو اسے انصاف دے، آج عمران کے پاس ہائی کوٹ اور سپریم کورٹ کا دروازہ کھلا ہے، لیکن نواز شریف کے پاس کوئی دروازہ نہیں کھلا، پاکستان کی تاریخ میں بیٹی باپ کو جیل ملنے آئی تو اسے جیل سے گرفتار کیا گیا،
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جب لوگوں نے مجھے گرفتار کروایا اس سے قبل بھی ان لوگوں کے والد نے مجھے گرفتار کروایا تھا،خواجہ آصف تو کہیں نہیں بھاگا، کہاں ہے آج پی ٹی آئی کی قیادت،اپنے گھروں کو لاوارث چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں،اور کچھ ایسے ہیں جنہوں نے چوتھی چوتھی پارٹی بدلی کوئی شرم کوئی حیا ہوتی ہےنو مئی کو کیا ہوا تھا یہاں سے جلوس لے کر کینٹ گئے تھے اور کہتے تھے خواجہ آصف کے گھر پر بھی حملہ کرنا ہے، عمران کے بہت چاہنے والے ہوں گے لیکن اسکے ساتھ کون کھڑا ہے بتا دیں، ایک دو چھاپہ کیا پڑا غائب ہوگئے ،ایک خاتون ہے ہمارے ضلع کی اسکو خود بھی یاد نہیں کہ اسنے کتنی پارٹیاں بدلیں، لیکن نواز شریف کیساتھ تمام لوگ کھڑے رہے نواز کی ثابت قدمی تھی کہ آج اسکا ورکر اسکے ساتھ کھڑا ہے، حمزہ سوا دو سال قید رہاپورا خاندان قید ہوگیا تھا،انکو تو ابھی دس دن ہوئے ہیں شکایت کرتا ہے کہ وہاں مچھر ہے کیا ننہال گئے ہو؟، آج 76 واں یوم آزادی ہے اللہ نے آج بھی ملک کو قائم رکھا ہے، نو مئی ایسا سانحہ ہے جو سوچا سمجھا منصوبہ تھا، جو ہندوستان 75 سالوں میں نہ کر سکا وہ عمران خان نے کر دیا، اسکے وارے میں نہیں تھا اگر اسکی مرضی کا چیف نئیں آتا تو منصوبہ بنایا کہ ملک بھی نہیں رہے گا آج تک اس نے نو مئی کے واقع کی مزمت نہیں کی، اسکے ساتھی یا مفرور ہیں یا لوٹے ہوگئے ہیں، مجھے فخر ہے کہ میں ایسے قائد کا ورکر ہوں جو پہاڑ کی طرح ظلم کے سامنے کھڑا رہا،
لوگ پوچھتے ہیں کہ نواز کب واپس آئے گا،آپ بتائیں کہ نواز واپس آئے تو اس موجودہ عدلیہ سے انصاف کی توقع ہو سکتی ہے، نوازشریف اس دن آئے گا جس دن انصاف کی توقع ہو گی،ہم یہ نہیں کہتے کہ عدلیہ ہماری حمایت کرےعدلیہ انصاف کی ہمایت کرے، خواتین کے کہنے پر ہم پہ سیاست نہیں کریں گے، پارلیمان قانون کی ماں ہے،
76 واں یوم آزادی،مزار قائد اورعلامہ اقبال پرگارڈز کی تبدیلی کی پروقار تقریب
دوسری جانب سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللّٰہ نے کہا ہے کہ 9 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جو کچھ کیا اس کے بعد اس کے نتائج کی ذمے داری بھی چیئرمین پی ٹی آئی پر ہے۔
نگراں وزیراعظم کا نام کہیں اور سے سامنے آنے میں کوئی حقیقت نہیں۔ خواجہ آصف
قبل ازیں سابق وزیر دفاع اور مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نگراں وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کا نام کہیں اور سے سامنے آنے میں کوئی حقیقت نہیں ہے جبکہ خواجہ آصف نے میڈیا کو بتایا کہ ضرورت تھی کہ چھوٹے صوبوں کو حکمرانی میں حصہ دیا جائے اور نگران وزیراعظم کیلئے انوارالحق کا نام سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر دیا گیا ہے جبکہ انوار الحق کا نگران وزیراعظم بننا بہت ہی اچھی بات ہے کیونکہ انوارالحق کانام نگران وزیراعظم کیلئے سرفہرست تھا۔
سابق وزیر دفاع خواجہ آصف دعویٰ کیا کہ مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اگلے مہینے ستمبر میں پاکستان آجائیں گے اور نوازشریف کو اختر مینگل کے تحفظات کو دورکرنا چاہئے کیونکہ ہمیں بلوچستان کےمسائل کا قومی حل تلاش کرنا چاہئے جبکہ ہمیں بلوچستان کے ناراض لوگوں کو بھی قومی دھارے میں لانا چاہئے اور اسی میں بہتری ہے۔