اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بچوں پر جسمانی تشدد روکنے کے لئے گلوکار و سماجی کارکن شہزاد رائے کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہنا ہے کہ شہزاد رائے کی بچوں پر جسمانی تشدد کے تدارک کے لیے کوششیں قابل ستائش ہیں۔
باغی ٹی وی :رواں ماہ 23 فروری 2021 کو قومی اسمبلی میں بچوں پر جسمانی تشدد کے تدارک کا بل اکثریت رائے سے منظور کرلیا گیا۔ قومی اسمبلی کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ بچوں پر جسمانی تشدد کے تدارک کے لیے قانون سازی تاریخی اہمیت کی حامل ہے
قومی اسمبلی میں بچوں پر جسمانی تشدد کے تدارک بل اکثریت رائے سے منظور کر لیا گیا۔
اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ بچوں پر جسمانی تشدد کے تدارک کے لیے قانون سازی تاریخی اہمیت کی حامل ہے،
انہوں نے کہا کہ سکولوں میں بچوں پر جسمانی سزاؤں کے تدارک کے لیے قانون سازی ناگزیر تھی@AsadQaiserPTI— National Assembly 🇵🇰 (@NAofPakistan) February 23, 2021
انہوں نے مزید کہا بچوں پر جسمانی تشدد کے تدارک کے لیے قانون سازی تاریخی اہمیت کی حامل ہے اسکولوں میں بچوں پر جسمانی سزاؤں کے تدارک کے لیے قانون سازی ناگزیر تھی۔
جسمانی سزاؤں سے بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشونما سمیت تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہو رہی تھیں، اسد قیصر
اسپیکر کا کہنا تھا کہ معروف گلوکار و سماجی کارکن اور زندگی ٹرسٹ کے سربراہ شہزاد رائے کی بچوں پر جسمانی تشدد کے تدارک کے لیے کوششیں قابل ستائش ہیں@ShehzadRoy#corporalpunishment— National Assembly 🇵🇰 (@NAofPakistan) February 23, 2021
اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ جسمانی سزاؤں سے بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما سمیت تعلیمی سرگرمیاں بھی متاثر ہورہی تھیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے بچوں پر تشدد روکنے کی گلوکار وسماجی کارکن شہزاد رائے کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ کہ زندگی ٹرسٹ کے سربراہ شہزاد رائے کی بچوں پر جسمانی تشدد کے تدارک کے لیے کوششیں قابل ستائش ہیں۔
خیال رہے کہ بچوں پر تشدد پر پابندی کا بل مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی مہناز اکبرعزیز نے اسلام آباد میں بچوں کو جسمانی سزا دینے کے خلاف احکام وضع کرنے کا بل پیش کیا جسے ایک شق میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی ترمیم کے بعد منظور کیا گیا۔
بل کے متن میں کہا گیا تھا کہ سرکاری و غیر سرکاری، کام کرنے کی جگہ، تعلیمی اداروں، مدارس، ٹیوشن سینٹرز میں بچوں پر جسمانی تشدد کی ممانعت ہو گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس گلوکار شہزاد رائے نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں بچوں پر تشدد اور جسمانی سزا پر پابندی کے حوالے سے درخواست دائر کی تھی عدالت نے وفاقی دارالحکومت میں بچوں پر تشدد پر پابندی لگادی تھی۔
عدالتی فیصلے کے بعد شہزاد رائے کا کہنا تھا کہ بچوں پر تشدد کے خاتمے سے متعلق بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا اور اس حوالے سے قانون جلد آئے گا۔ (یہی بل دو روز قبل قومی اسمبلی میں منظور کیا گیا ہے)۔
شہزاد رائے کا مزید کہنا تھا کہ جسمانی سزا ہماری ذہنیت ہے، بچوں پر مار پیٹ اسلامی تعلیمات کےخلاف ہے، ہم نے عالمی معاہدے پر دستخط کئے ہیں، بچوں کو جسمانی سزا دینے والے سیکشن 89 کا سہارا لیتے ہیں کہ اچھی نیت سے مارا۔
سیکشن 89 کہتی ہے بچوں کا گارجین(سرپرست) اچھی نیت کے ساتھ تشدد کی اجازت دے سکتا ہے، والدین یا بچوں کے گارجین کو بھی کیسے حق ہے کہ وہ تشدد کی اجازت دیں۔