سوڈان میں 80 لاکھ افراد کو شدید بھوک کا خطرہ ہے. اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سوڈان میں 80 لاکھ افراد کو شدید بھوک کا خطرہ ہے.
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سوڈان میں 80 لاکھ افراد کو شدید بھوک کا خطرہ ہے ۔ چینی ذرائع ابلاغ کے مطابق فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن، اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ برائے اطفال یونیسف اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا ہے سوڈان میں اعلیٰ سطح پر غذائی عدم تحفظ اور غذائیت کی کمی کا سامنا کرنے والے افراد کا تناسب اب تک کی بلند ترین سطح پر ہے، جو کہ2013 اور 2016 میں تنازعات کے دوران بھی دیکھی گئی سطح سے زیادہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اپریل سے جولائی 2023 کے لین سیزن (فصلوں کی بوائی اور کٹائی کے درمیان کی مدت جب روزگار اور آمدنی کم ہو جاتے ہیں) کےدو ران 70لاکھ 76 ہزار افراد کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ14 لاکھ بچے غذائی قلت کا شکار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سوڈان کے سیلاب، خشک سالی اور تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں بھوک اور غذائی قلت میں اضافہ ہو رہا ہے، اگر بروقت انسانی امداد جاری نہ رکھی گئی اور موسمیاتی موافقت کے اقدامات میں اضافہ نہ کیا گیا تو کئی کمیونٹیز کو بھوک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛ کنٹینر پر فائرنگ، عمران خان کی جلد صحتیابی کیلئے دعاگو ہیں: ترجمان پاک فوج
اللہ کی رحمت اورقوم کی دعاوں سےخیریت سے ہوں:جھکوں گانہیں ڈٹ کرمقابلہ ہوگا:عمران خان
کنٹینر پر فائرنگ، نواز شریف اور مریم کی عمران خان پرحملے کی مذمت
جبکہ خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے 2017 میں بتایا تھا کہ جنوبی سوڈان میں قحط، بھوک اور جنگ کی وجہ سے رواں برس کے دوران اب تک اس افریقی ملک کے بتیس ہزار باشندے سوڈان کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔ جبکہ یو این ایچ سی آر نے بتایا تھا کہ ابتدائی طور پر اندازہ لگایا گیا تھا کہ جنوبی سوڈان میں اس قحط کی وجہ سے سن دو ہزار سترہ کے دوران ساٹھ ہزار افراد نقل مکانی پر مجبور ہو جائیں گے لیکن تازہ ترین اعداد و شمار یہ اشارہ دیتے ہیں کہ یہ مجموعی تعداد اب قبل ازیں لگائے گئے تخمینوں سے کہیں زیادہ ہو جائے گی۔