شعیب اختر کے ساتھ 2011 کے سیمی فائنل میں کیا ہوا ؟

شعیب اختر کے ساتھ 2011 کے سیمی فائنل میں کیا ہوا ؟

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سابق ٹیسٹ کرکٹر شعیب اختر جو بہت اچھے فاسٹ بولر بھی تھے۔ شعیب اختر کو سب جانتے ہیں ۔وہ کسی بھی تعارف کے محتاج نہیں ۔ماضی میں بچے بھی ان کے ساتھ بہت پیار کرتے تھے اور ان کا میچ بہت شوق سے دیکھتے تھے۔ شعیب اختر جہاں جاتے ہیں ۔لوگ ان کے ساتھ تصاویر بہت شوق سے بنواتے ہیں ۔
مزید تفصیلات سے اگاہ کرتے ہوۓ بتایا جاتا ہے کہ حال ہی میں انہوں نے اپنے ماضی میں ہونے والے 2011 کے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں ان کے ساتھ کیا ہوا انہوں نے بتا دیا ۔
اس حوالے سے انہوں نے ماضی کے ورلڈ کپ سیمی فائنل میں ہونے والے اپنے واقعے کے متعلق بتایا ۔ انہوں نے بتایا کہ میرے پاس صرف 2 میچ ہی رہ گے تھے ۔اور میری یہ بہت خواہش تھی کہ پاکستان فائنل میں جاۓ اور فائنل کھیلیں ۔ میں اس بات کا اندازہ کر سکتا تھا کہ بھارت پر بہت پریشر ہے ۔لیکن میں یہ چاہتا تھا کہ پاکستان اس پریشر کا حصہ نہ بنے ۔اور پاکستان کسی بھی قسم کا سیمی فائنل کا پریشر نہ لے ۔
اپنے حوالے سے بھی ان کا یہ کہنا تھا کہ میرے حوالےسے جو کہا جاتا تھا مجھے سب معلوم تھا ۔ میرے بارے میں یہ کہا جاتا تھا کہ میں فٹ نہیں ہوں لیکن میچ سے پہلے میں نے 8 اوورز وارم اپ کے دوران کیے تھے ۔ شعیب اختر نے مزید کہا کہ میں اس میچ کے دوران 2 بندوں کے پیچھے پر گیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ میں اس میچ میں سہواگ اور سچن ٹنڈولکر کے پیچھے پڑ جاتا تھا میں نے سیمی فائنل کے دوران 6 سات گھنٹے ڈریسنگ روم میں بہت مشکل سے گزارے تھے ۔

قومی ٹیم کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے مزید کہا کہ میں نے غصے میں ڈریسنگ روم میں چند چیزیں بھی توڑ ڈالیں میں بہت غصے میں تھا اگر مجھے بھارت کے خلاف کھلایا جاتا تو بھارت پریشر میں ہوتا اور پاکستان نے بہت آسانی سے بھارت کو 2011 ورلڈکپ سیمی فائنل دے دیا ۔انہوں نے اس پر افسوس کا اظہار بھی کیا ۔ خیال رہے کے شعیب اختر نے ماضی میں جتنے بھی میچز کھیلیں ہیں ان میں انہوں نے کامیابی حاصل کی ہے ۔ ان کی اولین ترجیحات میں میچ جیتنا شامل رہا تھا ۔ نیز اب یہ باقی کرکٹر کی مشاورت کرتے رہتے ہیں ۔ان کے ساتھ ماضی میں 2011 کے ورلڈ کپ میں جو ہوا ان کو ابھی تک نہیں بھولا۔

Comments are closed.