سیاسی منظرنامے میں غیر متوقع تبدیلیاں لانے کی کوشش جاری
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق حکومت ار اپوزیشن جماعتیں بظاہر اسوقت کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے مصروف ہیں، اپوزیشن جماعتیں بھی متحرک ہیں اور حکومت پر تنقید بھی کرتی چلی آ رہی ہے تا ہم خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں غیر متوقع تبدیلی لانے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے جس کا آغاز ہو چکا ہے،
گلوبل ویلیج سپیس نامی خبر رساں ادارے کے مطابق تحریک انصاف کے ایک سینئر رہنما کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپنی ہی پارٹی میں لڑائی کا آغاز کر دیا اور یہ ایک ٹائم بم ہے
خبر رساں ادارے کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کو موجودہ سیاسی سیٹ اپ میں رہنے کے لئے قائل کر لیا ہے، شہباز شریف مسلم لیگ ن میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطوں کے حوالہ سے ہی جانے جاتے ہیں،اسٹیبلشمنٹ کے نواز شریف اور مریم نواز سے اختلافات ہیں، مریم ن لیگ کو ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگا رہی اور انہوں نے بعض عدالتی فیصلوں پر بھی اسٹیبلمشنٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا،بعد میں شہباز شریف کا نقطہ نظر غالب آ گیا کیونکہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالہ سے ن لیگ نے غیر مشروط طور پر حمایت کر دی تھی جس کے بعد مریم نواز خاموش ہو گئی تھی.
مریم نواز کی تاریخ پیدائش کیا ہے؟ عدالت نے پوچھا تو مریم نے کیا جواب دیا؟
پانچ کمپنیوں میں 19 کروڑ کی منتقلی،حمزہ شہباز نیب کو مطمئن نہ کر سکے
شہباز شریف کو لائف ٹائم ایوارڈ برائے کرپشن دیا جائے: شہباز گل
حمزہ شہباز کے پروڈکشن آرڈر کے خلاف درخواست دائر
آٹے کا بحران، حکومتی اتحادی بھی حکومت سے نالاں، بڑا مطالبہ کر دیا
حکومت کے ساتھ ہمارے کیا معاملات طے ہوئے تھے؟ مونس الہیٰ نے بتا دیا
عمران خان نے اسمبلیاں توڑنے کے لئے سمری صدر کو کیوں بھیجی؟ سیاسی میدان میں بڑی ہلچل
دوسری جانب یہ بھی اطلاعات ہیں کہ چودھری برادارن جو حکومت کے اتحادی ہیں ان کے بھی حکومت سے کچھ تحفظات ہیں،اسی پس منظر میں خواجہ برادران جو حال ہی میں جیل سے رہا ہوئے ہیں نے چوھدری پرویز الہیٰ سے ملاقات کی ہے بظاہر یہ ملاقات ویسے تھی لیکن تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ملک میں موجودہ سیاسی نظام کو تبدیل کرنے کی کوششوں کا باضابطہ آغاز تھا، خواجہ برادران نے چوھدری پرویز الہیٰ سے ملاقات سے ایک روز قبل شہبازشریف سے ملاقات کی تھی.
خاص طور پر ، اس سال کے شروع میں ، ملک میں گندم کے آٹے کی قلت اور اس کے نتیجے میں قیمتوں میں اضافے کے بعد ، چینی بھی مارکیٹ سے غائب ہوگئی تھی۔ صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعظم نے بحرانوں کے ذمہ داروں کی تلاش کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔
چینی بحران کے حوالہ سے جاری ہونے والئ تحقیقاتی رپورٹ میں تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین اور مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہیٰ کو نامزد کیا گیا تھا ، جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ وہ کاروائی کے لئے فرانزک رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں.
خبر رساں ادارے کے مطابق کچھ ایم این اے اور ایم پی اے نے جہانگیر ترین کو یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ انکی حمایت کریں گے جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایم این اے کا کہنا ہے کہ ہم جہانگیر ترین کے ساتھ ہیں.
جہانگیرترین کو عمران خان کے قریبی دوست کے طور پر جانا جاتا ہے جو برسوں تک ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہے،۔ کچھ تجزیہ کاروں اور سیاست دانوں کا خیال ہے کہ عمران خان کو بچانے کے لئے جہانگیر ترین کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے نااہل کیا تھا۔ نااہلی کے فیصلے کے بعد اسوقت کے وفاقی وزی دانیال عزیز نے عدالت کے باہر میڈیا کو بتایا تھا کہ جہانگیر ترین نے عمران خان کو بچانے کے لئے قربانیاں دی ہیں
خبررساں ادارے کے ذرائع کے مطابق شہباز شریف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے میں ہیں ، وزیراعظم عمران خان کرسی پر رہیں گے لیکن پنجاب میں شہباز شریف پوشیدہ طور پر کچھ کر رہے ہیں، اسلام آباد میں تجزیہ نگار اس حوالہ سے سوالات کر رہے ہیں کہ کیا اسلام آباد میں کوئی قومی حکومت بننے والی ہے؟
واضح رہے کہ گزشتہ روز شیخ رشید نے بھی کہا تھا کہ شہباز شریف قومی حکومت کا خواب دیکھ کر پاکستان آئے تھے