پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانےاور گاؤں کی آباد کاری میں اہم پیشرفت

0
48

وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو کی زیر صدارت منگل کے روز منعقد پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے اور دیگر امور سمیت منقسم گاؤں کی آباد کاری کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے کےحوالے سے پیشرفت ، امن و امان کی مجموعی صورتحال اور باڈر پر موجود منقسم علاقوں پر موجود آبادیوں کی آباد کاری کے حوالے سے انتظامی معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا جبکہ متعدد اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں باڑ،گاوں کی آباد کاری  کے حوالے سے کئے گئے فیصلوں اور جاری کردہ احکامات پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیتے ہوئے ان فیصلوں پر عمل درآمد کی صورتحال کا جائزہ لیاگیا۔ صوبائی وزیر زراعت انجینیئر زمرک خان اچکزئی کے علاوہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ حافظ عبدالباسط، کمشنر کوئٹہ ڈیویژن اسفندیار کاکڑ، ڈی آئی جی کوئٹہ محمد اظہر اکرم، کمانڈنٹ  چمن سکاوٹس کرنل محمد راشد،ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ بقام چمن و دیگر متعلقہ محکموں کے انتظامی سول و عسکری حکام نے اجلاس میں شرکت کی –

اجلاس میں متعلقہ حکام کی جانب سے اپنے اپنے محکموں کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ اب تک پاک افغان بارڈر پر 213 کلومیٹر کی فینسگ میں 182 کلومیٹر کا کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ 27 کلومیٹر کی فیسنگ کا کام جاری ہے صوبائی وزیر داخلہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے اور دہشت گردی کے سدباب کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر باڈ لگانے کا کام جاری ہے اور باڈر پر باڑ لگانے کے مسئلہ کے حل کے لیے قبائلی عمائدین کی خواہشات کے تناظر میں افغانستان کی حکومت سے دو طرفہ معاملات خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ بارڈر ایریا میں سیٹلمنٹ کے مسائل کے حل میں صوبائی حکومت سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے  سیٹلمنٹ کے مسائل خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ،  بورڈ آف ریونیو کو جلد از جلد رپورٹ جمع کروانے کی ہدایات بھی کی۔

وزیر داخلہ نے باڈرکے حوالے سے دیگر مسائل کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے تمام مسائل کا حل مشاورت سے تجویز کردہ رپورٹ کی بناء پر حل کیے جا سکیں گے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر زراعت زمرک اچکزئی نے کہا کہ چمن باڈر پر آباد کار لوگوں کا مسئلہ ان کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے گا ۔اور قبائلی عوام سے مشاورت کے بعد مربوط لائحہ عمل بناتے ہوئے اس مسلے کا حل پائیدار بنیاد پر حل کر لیا جائے گا۔ جبکہ وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت بلوچستان کو باڈر سے منسلک تمام عوامل کا باخوبی علم ہے جبکہ باڈر علاقوں میں کاروبار کے فروغ بھی موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے اس حوالے سے پاک افغان اور پاک ایران بارڈر پر 13 باڈر کمرشل ایریاز بھی بنانے جارہی ہے جس سے دو طرفہ تجارت اور باہمی روابط کو بڑھانے میں خاطر خواہ بہتری آ سکے گی جبکہ ان کمرشل ایریاز کے بننے سے روزگار کے وسیع مواقع دستیاب آ سکیں گے۔

Leave a reply