سکھ لڑکی سے شادی، ہراساں کرنے پر عدالت نے کس کو کیا طلب؟
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ننکانہ میں سکھ لڑکی سے شادی کرنے والے جوڑے کو حراساں کرنے کے معاملہ پر لاہور ہائیکورٹ میں عائشہ اور حسن کی درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے درخواست۔ پر سماعت 20 فروری تک ملتوی کر دی ۔
عدالت نے ڈائریکٹر سائبر کرائم عبدالرب کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا ،عدالت نے ڈائریکٹر فرانزک لاہور اور ڈپٹی ڈائریکٹر رضوان صابر کو ریکارڈ سمیت دیگر سمت طلب کر رکھا ہے
گزشتہ سماعت پر ڈپٹی ڈائریکٹر فرانزک سائنس رضوان صابر نے عدالت میں پیش کردہ اپنی رپورٹ میں ٹیلی فون گفتگو کو منفی قرار دے دیا تھا اور تسلیم کیا تھا کہ مدعی کے فون میں تمام ڈیٹا موجود ہے ۔عدالت نے اس رپورٹ کو مسترد کر دیا تھا۔
عدالت نے عائشہ سے والدہ کی بجائے اسکی بڑی بہن کو دارالامان میں ملاقات کی اجازت دے رکھی
سکھوں نے کشمیر پر دلیرانہ موقف اپنا کر کشمیریوں کو حوصلہ دیا ، عثمان بزدار
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے عائشہ اور حسن کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ننکانہ کی سکھ لڑکی عائشہ کو مسلمان کر کے لاہور میں اس سےشادی کی۔ شادی کرنے پر سکھوں کی جانب سے دھمکیاں اور حراساں کیا جا رہا ہے ۔گورنر پنجاب نے صلح بھی کروائی ۔لیکن اس کے بعد پھر مسلسل حراساں کیا جا رہا ہے ۔دارالامان لاہور میں مقیم ہیں ۔سکھ ملاقاتوں میں مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں ۔عدالت ہمیں تحفظ اور سیکورٹی فراہم کرنے کا حکم دے ۔
یاد رہے کہ ننکانہ صاحب کے سکھ خاندان نے ویڈیو بیان میں الزام عائد کیا تھا کہ لڑکی کو اغواء کے بعد زبردستی مذہب تبدیل کروا کر شادی کی گئی ہے۔ متاثرہ خاندان نے حکام سے انصاف کی فراہمی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
سکھ لڑکی سے شادی، گورنر کی صلح کے باوجود دھمکیاں مل رہی ہیں، نوجوان کا عدالت سے رجوع