سکھوں کے ٹریکٹر مارچ کے بعد ہارس مارچ دنیا کی توجہ کا مرکز بن گیا

0
45

سکھوں کے ٹریکٹر مارچ کے بعد ہارس مارچ دنیا کی توجہ کا مرکز بن گیا

باغی ٹی وی رپورٹ کے مطابق ، سکھ کسانوں نے بھارت کے دارالحکومت دہلی میں‌ ٹریکٹر پریڈ کے بعد گھوڑا پریڈ کا اہتمام بھی کردیا ہے . سکھ کسان دہلی سرکار اپنا دباؤ برقرار رکھے ہوئے ہے . سکھوں نے اپنا پریشر برقرار رکھتے ہوئے مودی سرکار کو ٹف ٹائم دیے ہوئے ہے .
بھارت کے یومِ جمہوریہ کے موقع پر کسانوں کی طرف سے ٹریکٹر پریڈ نکالنے کی شروعات کر دی گئی ہے۔ پریڈ میں جے سی بی مشین میں شامل ہیں اور بڑی تعداد میں خواتین بھی نظر آ رہی ہیں۔ جے سی بی سے کسانوں نے راستوں کو چوڑا کیا ہے اور بندیشیں توڑ ڈالیں۔ حب الوطنی سے سرشار نغموں، موسیقی اور فلک شگاف نعروں کے ساتھ کسانوں کے ٹریکٹر آگے بڑھ رہے ہیں۔

سنگھو بارڈر پر ٹریکٹر پریڈ کی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ وہ یہ یقینی بنائیں گے کہ پریڈ پُر امن رہے اور کوئی شرارتی عنصر پریڈ میں داخل نہ ہونے پائے۔

سنگھو بارڈر پر کسانوں نے پولیس کی طرف سے نصب کی گئیں بندشوں کو توڑ دیا ہے۔ کسان اس وقت دہلی میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ٹیکری بارڈر پر بھی کسانوں کی طرف سے بندشیں توڑے جانے کی اطلاع ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ تین ماہ سے بھارت میں کسانوں کا احتجاج جاری ہےجبکہ حکومت سے مذاکرات کے کئی دور ناکام ہوچکے ہیں۔

سنگھو سرحد پر جاری کسانوں کے دھرنے کے اکثر شرکا پنجاب اور ہریانہ سے آئے ہیں اور وہ سکھ مذہب کے پیروکار ہیں۔ انہیں دراصل نئی دہلی جانا تھا اور وہاں تاریخی ’رام لیلا میدان‘ میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروانا تھا لیکن سکیورٹی فورسز کے روکے جانے کے بعد وہ یہیں دھرنے پر بیٹھ گئے۔

یہ احتجاج کوئی اکیلی تحریک نہیں ہے۔ 26 نومبر 2020 کو اڑھائی کروڑ افراد نے 24 گھنٹے کی عام ہڑتال بھی کی جو ستمبر میں ملک کی پارلیمان کی جانب سے منظور کیے جانے والے نئے زرعی قوانین کے خلاف تھی۔

کسانوں کا مطالبہ ہے کہ بی جے پی حکومت کے منظور کردہ تین متنازع زرعی قوانین کی واپسی، اناج منڈیوں کو ختم نہ کرنے، اناج کی کم سے کم سپورٹ پرائس یا ایم ایس پی کو برقرار رکھنے اور کسانوں کے قرضے معاف کرے۔

Leave a reply