سندھ کی تعلیم کے دشمن سندھ کے ہی وزیر اعلیٰ بنے ہوئے ہیں،حلیم عادل شیخ

0
27

قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کی سندھ اسمبلی میں اہم پریس کانفرنس ہوئی۔ پریس کانفرنس میں متحدہ کے پارلیمانی لیڈر کنور نوید، پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر بلاول غفار سمیت دیگر بھی شریک تھے۔پریسکانفرنس میں حلیم عادل شیخ نے کہا جب سے سندھ کی یونیو رسٹیاں وزیر اعلیٰ کے پاس گئی ہے کرپشن بڑھ گئی ہے.وائس چانسلر سے لیکر تمام افسران کے تبادلے سیاسی بنیادوں پر ہورہے ہیں.حیدرآباد یونیورسٹی کے لئے 7۔1 بلین روپے رکھ دیئے گئے ہیں.وزیر اعلیٰ کے پاس جولائی 2020 سے سمری پڑے ہے سائن نہیں ہوئی.اگر اومنی گروپ کی سمری ہوتی، یا نوریا آباد کیمپٹو پاور پلانٹ کی ہوتی تو سائن ہوجاتی ہے یہ پروجیکٹ وزیر اعظم نے منظور کیا تھا لیکن آج تک سمری پاس نہیں ہوئی.وزیر اعلیٰ جواب دیں کیا اس سمری میں بھی آپ کو شیئر چاہیے،وفاقی حکومت کی جانب سے پئسے رکھ دیئے ہیں ایچ اے سی بھی تیار ہے لیکن سندھ کی تعلیم کے دشمن سندھ کے ہی وزیر اعلیٰ بنے ہوئے ہیں.سندھ کی عوام کو یہ کرپٹ ٹولا گمراہ کر رہے ہیں ہمارے ہر پروجیکٹ اور پیکیج کو روکنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ہے .نہ خود کچھ کرتے ہیں نہ ہمیں کچھ کرنے دیتے ہیں.کنور نوید جمیل ایم کیو ایم 18وین ترمیم کے بعد تعلیم کا سبجیکٹ صوبائی ہے.وزیر اعلیٰ سندھ نے کہہ دیا کہ حیدرآباد میں یونیورسٹی ان کی لاش سے گذر کر بنے گی ہم نے نواز شریف سے درخواست کی تھی انہوں نے اعلان کیا تھا اور بجیٹ میں پئسے بھی رکھے تھے حلیم عادل شیخ نے کہا جب عمران خان کی حکومت آئی تو حیدرآباد کی عوام کیلئے یونیورسٹی کا افتتاح کیا.وزیر اعظم نے بتایا کہ ایک ارب ستر کروڑ روپے دیئے جاچکے ہیں.ہم نے حکومت سندھ سے درخواست کی ہے زمین کا مسئلا حل کیا جائے .وفاقی حکومت یونیورسٹی کی زمین سندھ سے مفت میں نہیں مانگ رہی ہے .وفاقی حکومت اس زمین کے پئسے ادا کرے گی اڈائی سال کا عرصہ گذر گیا ہے لیکن مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں.سندھ اسمبلی میں حیدرآباد یونیورسٹی کی قرارداد پاس کروائی تھی.پانچ سال ہوگئے ہیں ابھی تک ایک روپیہ خرچ نہیں ہوا ہے،ہم سندھ میں رہنے والے پاکستانی سندھی ہیں ہم نے اپنی جانوں کی قربانیاں دی اور پاکستان آئے.یحییٰ خان کراچی کو الگ صوبہ بنا کر دے رہے تھے .لیکن ہمارے بزرگوں نے سندھ اس بات کی مخالفت کی سندھ میں شامل رہنے کو ترجیع دی ایک نوٹیفیشن کے ذریعے کراچی کو سندھ میں شامل کیا.سندھ کے بجیٹ میں اس سال بھی چار سو ارب روپے کراچی اربن شہروں نے ٹیکس جمع کر کے سندھ حکومت کو دیا ہے.حیدرآباد یونیورسٹی میں صوبائی حکومت کا ایک روپیہ خرچ نہیں ہونا ہے لیکن تین سال سے ٹالا جارہا ہے.

Leave a reply