صوبہ سندھ میں بلدیاتی ترمیمی بل نافذ کردیا گیا

0
114

کراچی: صوبہ سندھ میں بلدیاتی ترمیمی بل نافذ کردیا گیا ہے۔

باغی ٹی وی : اس ضمن میں سندھ اسمبلی کے سیکریٹری نے باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے سندھ اسمبلی کے سیکریٹری کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے بعد بلدیاتی ترمیمی بل نافذ العمل ہو گیا ہے۔

واضح رہے کہ بلدیاتی ترمیمی بل 26 نومبر کو منظورکیے جانے کے بعد حتمی منظوری کے لیے گورنر سندھ عمران اسماعیل کو بھیجا گیا تھا گورنر سندھ نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے بل پر اعتراضات دور کرنے کے لیے 11 دسمبر کو واپس بھیج دیا تھا۔

سندھ اسمبلی کے سیکریٹری کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں واضح کیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 116 کےتحت 10 دن گزرجانے کے بعد اس بل کو نافذ العمل کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے سندھ کی حکمراں جماعت نے بلدیاتی حکومت کا ترمیمی بل اپوزیشن کی عدم موجودگی میں اسمبلی سے منظور کروایا تھا جس میں نہ صرف تعلیم اور صحت کے کام میونسپل اداروں سے واپس لے لیے گئے بلکہ میئرز، ڈپٹی میئرز کے انتخاب کے لیے اوپن بیلٹ کو بھی ختم کردیا گیا۔

نیا بل صوبائی حکومت کو میونسپل اداروں پر اتنا کنٹرول دیتا ہے کہ وہ قانون سازی کے بوجھل عمل سے گزرے بغیر محض ایک نوٹی فکیشن کے ذریعے باگ ڈور واپس لے سکتی ہے۔

تاہم اس بل پر مرکز کی جانب سے ایک سخت ردعمل سامنے آیا ہے، جس سے پیپلز پارٹی کی زیر قیادت حکومت سندھ کے لیے نئے چیلنجز پیدا ہوگئے ہیں۔

حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے اس بل پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے کالا قانون قرار دیا تھا البتہ صوبائی حکومت نے اس بل کا کھل کر دفاع کیا تھاحکومت اور اپوزیشن کی جماعتوں نے ایک دوسرے پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ بلدیاتی انتخابات سے متعلق قانون پر لسانی کارڈ کھیلا جا رہا ہے۔

ناساز معاشی حالات پر وزیر اعظم کے پرانے ساتھی جہانگیر خان ترین بھی بول پڑے

حزبِ اختلاف کی جماعتوں کا کہنا تھا کہ یہ بل عجلت میں اسمبلی سے منظور کرایا گیا اور اس ضمن میں بل کو غور کے لیے اسٹینڈنگ کمیٹیوں کو بھیجنا بھی گوارا نہیں کیا گیا لیکن صوبائی حکومت اپوزیشن کے ان الزامات کی تردید کی تھی-

مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ جاری، دال، چینی، انڈے اور سیلنڈر سمیت 23 اشیا ضروریہ…

اپوزیشن جماعتوں کا خیال تھا کہ لوکل گورنممٹ ایکٹ بلدیاتی اداروں کےوسائل پرقبضہ مزید مستحکم کرنے کی ایک کوشش ہے حزبِ اختلاف کی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ آئین میں درج ہے کہ مقامی حکومتوں کو سیاسی، مالی اور انتظامی اختیار حاصل ہونے چاہیئں لیکن سندھ میں گزشتہ 13 سالوں سے یہ اختیارات چھینے جارہے ہیں۔

اسد عمرکا کہنا تھا کہ ہم اس بل کو مسترد کرتے ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ ہم کراچی اور سندھ کے لوگوں کے حقوق کے لیے مہم شروع کریں ان کا کہنا تھا کہ یہ بل (سندھ لوکل گورنمنٹ بل) کراچی یا صوبے کے کسی دوسرے شہر کی مقامی حکومت کو اختیارات نہیں دیتا، یہ جعلی بلدیاتی نظام بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد کے لیے ہم ایک ایسا بلدیاتی نظام لائے ہیں جو میئر کو دارالحکومت کے ہر ایک میونسپل، صحت اور تعلیمی کام کے لیے بااختیار بناتا ہے یہاں کراچی میں ہم دیکھتے ہیں کہ بلدیاتی نمائندے پانی کی فراہمی، صفائی اور صحت کا معاملہ بھی نہیں اٹھا سکتے، میں کراچی میں اپنے ساتھی اراکین سے کہتا ہوں کہ یہ شہر کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہے اور انہیں اس کے خلاف ایک مؤثر مہم کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیر نے کہا تھا کہ کراچی کے لوگ ناانصافی کا شکار ہیں، وہ خیرات نہیں مانگتے اور بہتر زندگی، مضبوط اور طاقتور بلدیاتی نظام کے مستحق ہیں۔

Leave a reply