سپلائرز کو اضافی ادائیگیوں کے الزام پر افسر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پیٹرولیم ڈویژن نے پاکستان ایل این جی ٹرمینل لمیٹڈ کے ایم ڈی ندیم نذیر کو عہدے سے ہٹا دیا

ترجمان پٹرولیم ڈویژن کے مطابق ایل این جی ٹرمینل لمیٹڈ کے ایم ڈی کوایل این جی سپلائرز کو اضافی ادائیگیوں کے الزام پرہٹایا،معاملے پر تحقیقات کیلئے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی نے کام شروع کر دیا ہے،پیٹرولیم ڈویژن کی ذیلی کمپنی جی ایچ پی ایل کےسی ای اومسعود نبی کمیٹی کےسربراہ ہیں،

ترجمان پٹرولیم ڈویژن کے مطابق مسعود نبی کو ہی پاکستان ایل این جی ٹرمینل لمیٹڈ کا اضافی چارج بھی دیا گیا ہے،کتنی اضافی ادائیگیاں کی گئیں اصل رقم تحقیقات کے بعد سامنے آئے گی،

سابق وزیراعظم،ن لیگ کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ڈھائی سال میں کوئی ایل این جی ٹرمینل نہیں لگایا۔ حالانکہ اس وقت ملک کو اس کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے انرجی کے مسائل صرف اضافی گیس سے حل ہوسکتے ہیں۔ ہم نے دنیا کا واحد ٹرمینل لگایا جس کی کارکردگی 100 فیصد تک رہی۔ ہمارے دور میں گیس کی قیمت میں ایک روپیہ بھی اضافہ نہیں ہوا۔ باتیں بہت ہورہی ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج ٹرمینل لگانے والوں سے پیسے مانگے جارہے ہیں۔ یہ شرم کی بات ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر پاور عمر ایوب کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں معاون خصوصی پٹرولیم ندیم بابر نے کہا کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی یہ بات درست نہیں کہ گیس کے شعبے میں گردشی قرض ایک ہزار ارب روپے تک پہنچ گیا، گیس کے شعبے کا گردشی قرض 300 ارب روپے سے زائد ہے جو سابق حکومت چھوڑ گئی جسے چار سے پانچ سالوں میں ختم کریں گے۔ ایل این جی ٹرمینل کے ساتھ اسٹوریج کا انتظام ضروری ہوتا ہے، سابق حکومت نے فکسڈ پیمنٹ پر ایل این جی ٹرمینل بنائے لیکن اسٹوریج کا انتظام نہ کیا جس کے لیے 5 لاکھ ڈالر سے زائد یومیہ کی ادائیگی کرنا پڑتی ہے چاہے ایل این جی استعمال کریں یا نہ کریں، اس کا مطلب ہے کہ اگر ایک شپ آئے گا اور اس کی گیس استعمال ہوگی تو پھر اگلی آسکتی ہے۔اسٹوریج کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے مسائل موجود ہیں، اب ہم شمال جنوب گیس پائپ لائن کے ساتھ اسٹوریج کا بھی انتظام کر رہے ہیں اور نجی شعبے کو پیش کش کی ہے کہ وہ ایل این جی ٹرمینل لگائیں جس طرح پرانے دو ٹرمینل لگائے گئے تھے اس طرح ہم ٹرمینل نہیں لگا سکتے۔

Shares: