بلوچستان یونیورسٹی کے لاپتہ طالبعلموں کا معاملہ، طلبا تنظیموں کی جانب سے دھرنا جاری ہے،احتجاج کے باعث کوئٹہ کے یونیورسٹیز اور کالجز پر تالے لگ گئے ۔کوئٹہ کے تمام یونیورسٹیز، کالجز کے بعد احتجاج کو صوبہ بھر میں وسعت دی گئی ہے۔اس کے علاوہ کوئٹہ کے بعد ضلع مستونگ، تربت، زہری، کوہلو اور نوشکی میں بھی کالجز بند کردیئے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ حکومتی مذاکراتی ٹیم طلبا کو مطمئن نہ کرسکی، مذاکرات ناکام ہوگئے۔طلبا تنظیمیں کا کہنا ہے کہ جب تک لاپتہ دو طلبا کو منظر عام پر نہیں لایا جاتا دھرنا جاری رہے گا۔واضح رہے کہ اس سے قبل طلبا تنظیموں کی جانب سے 2 طلبا کے اغوا کے معاملے پر بلوچستان یونیورسٹی کا مین گیٹ آمد و رفت کیلئے بند کردیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق 5 نومبر کو بلوچستان یونیورسٹی کے 2 طلبا لاپتہ ہوئے تھے جس کے باعث بلوچستان یونیورسٹی کے مین گیٹ کو طلبا تنظیموں کی جانب سے بند کیا گیا تھا اور جاری پیپرز کا بھی بائیکارٹ کردیا گیا تھا۔طلبا تنظم کا کہنا تھا کہ جب تک طلبا کو منظرعام پر نہیں لایا جاتا احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔خیال رہے کہ رجسٹرار بلوچستان یونیورسٹی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق بلوچستان یونیورسٹی میں تعلیمی و انتظامی معاملات نئے احکامات ملنے تک معطل رہیں گے۔
دوسری جانب بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اراکین نے جامعہ بلوچستان کے دو طلبہ سمیت دیگر افراد کے اغوا کے واقعات کے خلاف کھڑے ہو کر متفقہ طورپر مذمت کی ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے ایوان کو یقین دلایا کہ وہ جامعہ بلوچستان کے لاپتہ طلبہ کی بازیابی کیلئےکوشش کررہے ہیں۔
اس کے علاوہ بلوچستان یونیورسٹی سے مبینہ لاپتہ طلبہ کے بارے میں اطلاع کے حوالے سے محکمہ پولیس کی جانب سے اشتہارجاری کردیا گیاہے ۔اور امید ظاہر کی جارہی ہے کہ کل تک معاملات بہتر ہوجائیں گے
اشتہارمیں دونوں مغویوں کی برآمدگی میں تعاون کی درخواست کی گئی ہے۔واضح رہے کہ طلبا 5 نومبر کو یونیورسٹی سے لاپتہ ہوئے تھے۔