اسکائی ونگز کی سول ایوی ایشن کے الزامات کی تردید، قانونی کاروائی کا عندیہ دے دیا

اسکائی ونگز کی سول ایوی ایشن کے الزامات کی تردید، قانونی کاروائی کا عندیہ دے دیا

اسکائی ونگز نے سول ایوی ایشن کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تردید کی گئی ہے

اسکائی ونگز کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسکائی ونگز پہلی ایوی ایشن کمپنی نہیںے جسے سی اے اے حکام کے آمرانہ رویے سے اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ سب سے پہلے ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اسکائی ونگز پہلے ہی ملک کا سب سے بڑا فلائنگ سکول چلا رہا ہے، تین مختلف ممالک میں بین الاقوامی ایئر لائنز کے لیے بین الاقوامی پروازوں کے لیے ایک فلائٹ سپورٹ سروسز، ایک بین الاقوامی ایئر ایمبولینس سروس اور اس کے پاس پارٹ 145 مینٹیننس کا لائسنس بھی ہے۔ ہوائی جہازوں کی دیکھ بھال کے لیے مرمت کا ادارہ، جو اسکائی ونگز ڈائریکٹرز کی مناسب سیکیورٹی کلیئرنس کے بعد کیا جاتا ہے۔ تاہم اسکائی ونگز کی جانب سے 2019 میں ایریل ورکس لائسنس کے لیے درخواست دینے کے بعد سی اے اے ایئر ٹرانسپورٹ اینڈ اکنامک اوور سائیٹ ڈیپارٹمنٹ ہی اسکائی ونگز کے آڈیٹر کی رپورٹ سے منسلک آخری کلیریکل وجوہات کی بناء پر تاخیر ہوئی.جسے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کمپنی نے بروقت درست کیا تھا۔

اسکائی ونگز کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سی اے اے نے کبھی بھی اسکائی ونگز ایریل ورک لائسنس کی درخواست کو میرٹ ڈیل نہیں کیا، سی اے اے ایئر ٹرانسپورٹ کو غیر ضروری کلریکل اعتراضات عائد کرتا ہے جس سے ایوی ایشن کمپنیوں کو نقصان ہوتا ہے۔ سیکورٹی ایجنسیوں اور وزارت داخلہ کی طرف سے سیکورٹی کلیئرنس اور این او سی بالترتیب فروری اور مئی 2021 میں جاری کیا گیا تھا۔ سی اے اے کا جھوٹا الزام میڈیا پر ان کے جھوٹ سے عیاں ہے کہ کمپنی سیکیورٹی کلیئرنس حاصل کرنے میں ناکام رہی، اس ضمن میں وزارت داخلہ سے رابطہ کریں اور ان سے پوچھیں کہ کیا ان کی طرف سے ایوی ایشن ڈویژن کو ایریل ورکس لائسنس کے اجراء کا این او سی جاری کیا گیا تھا ؟

اسکائی ونگز کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سول ایوی ایشن کی جانب سے وزارت داخلہ کی طرف سے سیکورٹی کلیئرنس اور NOC کے بعد خط نمبر 2/14/2020-KP اور سیکورٹی ایجنسی کے ذریعے خط نمبر ECR412/5 SVC (12)/1317 S.III کو نظر انداز کر دیا گیا ہے،کمپنی کی طرف سے تاخیر کا ذکر بلاجواز ہے اور یہ کہنا کہ اسکائی ونگز اپنی تازہ ترین مالی حالت کا کوئی معتبر ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی، اگر یہ سوال ہے کہ اسکائی ونگز کس طرح اپنا فلائٹ آپریشن چلا رہا ہے اور وبائی امراض کے دوران ملازمین کو تنخواہیں ادا کر رہا ہے۔ اور اب بھی اسکائی ونگز اپنی آپریشنل سرگرمیوں میں سب سے بہترین اور محفوظ ترین ہے، جہاں ان دنوں زیادہ تر کمپنیوں نے اپنا کام بند کر دیا ہے۔اسکائی ونگز کی مالی پوزیشن بالکل اچھی ہے جس کے بارے میں پہلے ہی سی اے اے ایئر ٹرانسپورٹ ڈیپارٹمنٹ کو چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم کی تصدیق شدہ اور آڈٹ شدہ نوٹریائزڈ کاپی کے ساتھ بریف کیا گیا تھا، اس لیے کمپنی کے لائسنس کی تجدید میں تاخیر کرنا غلط ہے اور غیر ضروری الزامات فضول ہیں

اسکائی ونگز کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سی اے اے نے نیشنل ایوی ایشن پالیسی 2019 اور 2019 کے سی اے اے آرڈر 004 پر عمل درآمد نہیں کیا جو ہمارے لئے ذہنی تناؤ کا باعث بنا،ہم اپنی قانونی فرم سے مشورہ کر رہے ہیں کہ سی اے اے کے ذمہ داروں کو ایک قانونی نوٹس جاری کیا جائے جو میڈیا کو غلط بیان جاری کر کے ہمیں بدنام کر رہا ہے اور ہماری ساکھ اور کاروبار کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

قبل ازیں اسکائی ونگز ایوی ایشن کمپنی کا آپریشن بند کرنے کا اعلان ،اطلاعات کے مطابق پاکستان کی ایک اور ایوی ایشن کمپنی کا آپریشن بند کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے۔اسکائی ونگز ایوی ایشن کے ڈاریکٹر عمران اسلم نے سی اے اے، وزیراعظم عمران خان، چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد اور آرمی چیف کو خط لکھا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق اسکائی ونگز ایوی ایشن کے ڈاریکٹر نے خط میں لکھا ہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے لائسنس کی تجدید نہ کی تو 16 نومبر سے کاروبار و آپریشن بند کردیں گے، سی اے اے کی طرف سے اسکائی ونگ ایوی ایشن کے سالانہ لائسنس کی تجدید روک دی گئی ہے۔خط میں لکھا کہ ایریل ورکس لائسنس کے حصول کے لیے بھی دو سال سے درخواست کے باوجود لائسنس نہیں دیا، حکومت نے کاروبار کو سہل بنانے کے دعوے کیے لیکن سی اے اے نے اسے مکمل ناکام بنا دیا ہے۔اس کے علاوہ خط میں مزید لکھا کہ 15 نومبر تک اسکائی ونگز کے لائسنس کی تجدید نہ کرنے پر پاکستان سے بزنس بند کرنے اور جہاز بیرون ملک شفٹ کرنے کا عندیہ دے دیا ہے، سی اے اے حکام کے باعث ماضی میں بھی کئی ایوی ایشن کمپنیز اور ایئرلائنز بند ہوگئی تھیں۔

Comments are closed.