صوبائی خود مختاری پر حملہ ،پشاور ہائیکورٹ میں رٹ دائر کردی گئی

سول سروس آف پاکستان رولز 1954 میں اکتوبر 2020 میں ایس آر 1046 کے تحت خفیہ ترمیم کی کوشش کی گئی- ترمیمی ایس آر او پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج- وفاقی حکومت کو نوٹس – کمنٹس طلب کر لیے گئے ، درخواست صوبائی افسر فرحت خان مروت کی جانب سے وکیل عمر اعجاز گیلانی نے دائر کی گئی –

ترمیم کے نتیجے میں خدشہ ہے کہ وفاق صوبائی پوسٹوں پر بڑی تعداد میں اپنے ڈی ایم جی اور پی ایس پی افسر تعینات کرے گا، جو صوبائی خود مختاری پر حملے کے مترادف ہے – 1973 کے آئین میں صوبائی اور وفاقی بیوروکریسی کو علیحدہ علیحدہ کر دیا گیا- درخواست گزار نے موقف اپنایا

آرٹیکل 240(ب) کے مطابق صوبائی پوسٹوں پر صوبائی افسر تعینات ہوں گے، اور وفاقی پوسٹوں پر وفاقی افسر تعینات ہوں گے- ڈیم ایم جی اور پی ایس پی افسران کو صوبائی پوسٹوں پر لگانا غیر آئینی ہے-صوبائی پوسٹوں پر وفاقی افسران لگانا سامراجی نظام میں ہوتا تھا – اب یہ نہیں ہو سکتا-

سامراج کے دور میں 1915 کے آئین میں اس چیز کی گنجائش تھی- آزادی کے بعد پاکستان کے آئین میں ڈی ایم جی اور پی ایس پی راج کی کوئی گنجائش نہیں – صوبائی افسران آئین ِپاکستان اور 18ویں ترمیم کا دفاع کریں گے- آئین کے دیباچہ میں لکھا ہے کہ صوبے خود مختار ہوں گے-

آئین کا دفاع صرف سیاست دانوں کا کام نہیں، ہر سرکاری افسر آرٹیکل 5 کے تحت آئین کا سپاہی ہے-
ترمیمی ایس آر او غیر آئینی ہے- اسے کالعدم قرار دیا جائے – صوبائی خود مختاری قائد اعظم کے 14 نکات کا پہلا نکتہ تھا-

مگر 1954 سے آج تک اسے نظرانداز کیا جاتا رہا -ڈ ی ایم جی اور پولیس سروس آف پاکستان کی نالائقی کی وجہ سے مشرقی پاکستان بنگلہ دیش بنا اور ان کی نااہلی کی وجہ سے سندھو دیش آزاد بلوچستان مہاجر وطن اور دیگر پاکستان مخالف تحریکیں چل رہی ہیں پاکستان بچانے کے لئے ڈی ایم جی اور پی ایس پی کا خاتمہ اب بہت ضروری ہو گیا ہے

Comments are closed.