فیس بک ، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کا استعمال، والدین کی اجازت ضروری

آسٹریلیا : مجوزہ قانون کے تحت16 سال سے کم عمر بچوں کو فیس بک اور انسٹاگرام میں لاگ ان ہونے کیلئے اپنے والدین کی اجازت ضروری ہوگی۔

باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلیا میں اس قانون کا اطلاق فیس بک، انسٹاگرام، ریڈٹ، اونلی فینز، بومبل، واٹس ایپ اور زوم پر ہوگا ان تمام کمپنیوں کو صا رفین کی عمر کا درست تعین کرنے اور والدین کی اجازت کو یقینی بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

آسٹریلیا میں اب بھی فیس بک اور انسٹاگرام استعمال کرنے کیلئے13 سال سے زائد عمر ہونا ضروری ہے اورعمر کا صحیح تعین کرنے کیلئے مذکورہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہے ہیں۔

واٹس ایپ کا اہم فیچر ختم کرنے کا فیصلہ

رپورٹس کے مطابق قانون کی خلاف ورزی کرنے پر سوشل میڈیا کمپنیوں پر آسٹریلیا میں20 لاکھ ڈالر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے اور اب جرمانے کو بڑھا کر ایک کروڑ ڈالر کیا جا رہا ہے نئے قانون کا مقصد رضامندی کے بغیر بچوں کی معلومات دینے کو روکنا ہے۔

مجوزہ قانون میں کہا گیا ہے کہ آن لائن پلیٹ فارمز کے رازداری کے موجودہ طریقے بچوں اور کمزور افراد کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں، بشمول اشتہاری مقاصد کے لیے ڈیٹا شیئر کرنا یا نقصان دہ ٹریکنگ، پروفائلنگ یا ٹارگٹڈ مارکیٹنگ۔

مواصلات کے وزیر پال فلیچر نے آج پارلیمنٹ کو بتایا کہ آن لائن پرائیویسی کوڈ ‘بچوں اور دیگر صارفین کے تحفظ کو مضبوط کرے گا سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو صارفین کی عمر کی توثیق کرنے کے لیے تمام معقول اقدامات کرنے ہوں گے۔

فیس بُک نے صحافیوں اور سماجی کارکنوں کو خوشخبری سنا دی

پال فلیچر نےکہا کہ اس قانون کے تحت دیگر بڑے آن لائن آپریٹرز جیساکہ ایمازون، گوگل اور ایپل کے لیے بھی نئے اصول بنائے جائیں گے، جن کے 25 لاکھ سے زیادہ آسٹریلوی صارفین ہیں۔

بل میں کہا گیا کہ قانون کے تحت صارفین کمپنی سے اپنی ذاتی معلومات حاصل کرسکیں گے اور کسی کمپنی کو روک سکیں گے کہ وہ اس کی معلومات تیسرے فریق کو نہ دے۔ تاہم، قانون صارفین کو یہ حق نہیں دے گا کہ وہ کمپنی سے اپنی معلومات کو ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ کریں۔

ان مجوزہ قوانین کے تحت، ای سیفٹی کمشنر کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ آن لائن پوسٹ کیے گئے ہتک آمیز مواد کے دعووں کی چھان بین کرے اور سروس فراہم کرنے والوں کو نوٹس جاری کرےاگر نوٹس جاری ہونے کے 48 گھنٹوں کے دوران پوسٹس کو نہیں ہٹایا گیا تو مواد پوسٹ کرنے والے اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو ہتک عزت کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔

بل میں کہا گیا کہ قانون سازی سے آزادی اظہار رائے کا حق محدود ہونے کا امکان ہے، لیکن یہ صارفین کو آن لائن ہراسانی اور بدسلوکی سے بچانے کیلئے ضروری ہے۔

انسٹاگرام میں نئے فیچر کی آزمائش

Comments are closed.