راولپنڈی پولیس نے اداروں کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹی معلومات سوشل میڈیا پر پھیلانے پر ملزم محمد ریحان کو گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس کے مطابق، یہ کارروائی پاکستان کے انفارمیشن ٹیکنالوجی ایکٹ (پیکا ایکٹ) کے تحت کی گئی، اور تھانہ وارث خان میں پہلا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
16 مارچ 2025 کو، تھانہ وارث خان کے اہلکاروں نے ایک رپورٹ درج کی جس میں یہ الزام عائد کیا گیا کہ ملزم محمد ریحان ولد محمد نعیم سکنہ رسول نگر صادق آباد راولپنڈی نے اپنی فیس بک اور ٹک ٹاک آئی ڈی کے ذریعے وزیر اعلیٰ پنجاب اور پاکستان کے عسکری اداروں کے سربراہوں کے خلاف توہین آمیز اور نفرت انگیز مواد شیئر کیا۔یہ واقعہ اس وقت سامنے آیا جب مستغیث شہزاد احمد اور ان کے ساتھی دلدار حسین کمیٹی چوک پر اپنے موبائل فون پر سوشل میڈیا استعمال کر رہے تھے، جہاں انھوں نے ملزم کی فیس بک پوسٹس اور ٹک ٹاک ویڈیوز دیکھی۔ ان ویڈیوز میں حکومت پاکستان اور اس کے عسکری اداروں کے خلاف تضحیک آمیز مواد موجود تھا، جو واضح طور پر ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت عوام میں حکومت کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی کوشش ظاہر کرتا تھا۔پولیس نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے ملزم کا موبائل فون ضبط کر لیا اور اس کے خلاف دفعہ 505 ت پ اور 20 پی ای سی اے ایکٹ 2016 کے تحت مقدمہ درج کیا۔ پولیس نے ملزم کے خلاف مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے،تھانہ وارث خان کے تفتیشی افسر محمد اویس افضل نے اس مقدمے کی رپورٹ تیار کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف قانونی کارروائی مکمل کی جائے گی۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس قسم کی نفرت انگیز سرگرمیاں ملک کی امن و امان کے لیے خطرہ ہیں اور اس کا سختی سے سدباب کیا جائے گا۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ملزم نے سوشل میڈیا پر اداروں کے خلاف بے بنیاد اور جھوٹی معلومات پر مبنی پوسٹ کی تھی، جس کی شکایت کے بعد مقدمہ درج کیا گیا۔ ان معلومات کی بنیاد پر پولیس نے تحقیقات کی اور ملزم کو گرفتار کرلیا۔ملزم محمد ریحان کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ آزادی اظہار رائے کے نام پر کسی بھی قسم کی قانون شکنی اور منفی پروپیگنڈے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ قانون کے مطابق ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جو سوشل میڈیا پر جھوٹ یا منفی معلومات پھیلانے میں ملوث ہوں۔پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سوشل میڈیا کا استعمال احتیاط سے کریں اور کسی بھی قسم کی غلط یا منفی پروپیگنڈے پر مبنی مواد شیئر کرنے سے گریز کریں۔ پولیس کا کہنا تھا کہ اگر کسی بھی شہری نے مس انفارمیشن یا منفی مواد سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا، تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
یاد رہے کہ پاکستان میں پیکا ایکٹ کے تحت سوشل میڈیا پر کسی بھی قسم کی جھوٹی یا اشتعال انگیز معلومات پھیلانا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس پر قانونی کارروائی کی جاتی ہے۔
غزہ پراسرائیلی فضائی حملے،پاکستان کی مذمت،جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی قرار