باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سود کے پیسوں سے غریبوں کی مدد کی جا سکتی ہے، فتویٰ آ گیا

بھارت کے معروف تعلیمی ادارے دارالعلوم دیو بند نے فتویٰ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے بینک میں جمع سود کے پیسوں سے مسلمان غریبوں کی مدد کر سکتے ہیں

سود کے پیسوں سے مدد کا فتویٰ دارالعلوم دیوبند کے تین رکنی پینل نے جاری کیا ہے۔ پینل میں مشہور عالم دین مفتی محمود بلند شہری کے بھی دستخط ہیں۔ فتویٰ کو مفتی نعمان نے قلم بند کیا ہے اور اس پر تحقیق مفتی حبیب الرحمن خیر آبادی نے بھی کی ہے۔ فتویٰ گزشتہ 25 اپریل کو جاری کیا گیا

دارالعلوم دیو بند کے افتا سے بھارتی ریاست کرناٹک کے رہائشی محمد اسامہ نے سوال کیا تھا کہ ان کی مسجد کے اکاؤنٹ میں سود کا بہت سارا پیسہ جمع ہے، کیا وہ اس پیسے سے موجودہ مشکل وقت میں غریبوں کی مدد کر سکتے ہیں؟ کیا یہ جائز ہے؟

وبا کے کامیاب طریقہ علاج کی طرف پیشرفت، مبشر لقمان کے اہم انکشافات

عمران خان نے اسمبلیاں توڑنے کے لئے سمری صدر کو کیوں بھیجی؟ سیاسی میدان میں بڑی ہلچل

ناامیدی کفر ہے، مشکل حالات میں امید کی کرن…مبشر لقمان کی تازہ ترین ویڈیو لازمی دیکھیں

امریکہ. سپر پاور نہیں رہے گا.؟ مبشر لقمان کی زبانی سنیں اہم انکشافات

مفتی عبدالقوی کا نیا چیلنج، دیکھیے خصوصی انٹرویو مبشر لقمان کے ہمراہ

دعا کریں،پنجاب حکومت کو عقل آجائے، بزدار سرکار پر مبشر لقمان پھٹ پڑے

سعودی عرب میں سخت ترین کرفیو،وجہ کرونا نہیں کچھ اور،مبشر لقمان نے کئے اہم انکشافات

جنات کے 11 گروہ کون سے ہیں؟ حیرت انگیز اور دلچسپ معلومات سنیے مبشر لقمان کی زبانی

اس سوال کے جواب میں دارالعلوم دیوبند نےجو فتویٰ جاری کیا ہےاس میں کہا گیا ہے کہ سود اسلام میں پوری طرح حرام ہے، لیکن لاک ڈاؤن کے دوران بینک سے آپ کی جمع پونجی پر حاصل سود سے تنگ حال اور ضرورت مند لوگوں کی مدد کی جا سکتی ہے۔ سود کی اس رقم کو نجی طور پر اور مسجد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ البتہ اس رقم سے غریبوں کی مدد کی جا سکتی ہے۔ اس میں شرعی اعتبار سے کوئی حرج نہیں ہے۔ اس سے اگر آپ کسی کو راشن خرید کر دینا چاہتے ہیں تو یہ اچھا ہے۔

Shares: