سورج گرہن، سبب اور کرنے کے کام
محمد نعیم شہزاد

خالق ارض و سما نے اپنی قدرت کے بیشمار مظاہر پیدا فرمائے ہیں تاکہ انسان کو اس کی زندگی کا مقصد یاد رہے اور اللہ تعالیٰ کی طاقت اور قدرت اس کے دل و دماغ میں گھر کر لے۔ انھیں مظاہر میں ایک بڑا حصہ اجرام فلکی ہیں۔ زمین پر رہتے ہوئے ہم دن میں سورج اور رات کے وقت چاند اور ستارے دیکھ سکتے ہیں ان کے علاوہ باقی اجسام اس قدر دور ہیں کہ عام آنکھ سے ان کا مشاہدہ نہیں کیا جا سکتا۔

سورج زمین کے لیے ازحد اہمیت کا حامل ہے۔ یہ زمین اور اہل زمین کے لیے توانائی اور روشنی کا سب سے بڑا قدرتی ذریعہ ہے۔ سورج کا بےنور ہو جانا قیامت کی ایک بڑی نشانی ہے۔ قیامت سے قبل بھی اللہ تعالیٰ انسان کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لیے اس کی روشنی کو جزوی طور پر یا مکمل ختم کر دیتے ہیں جسے عرف عام میں سورج گرہن ( Solar Eclipse) کہا جاتا ہے۔ قدیم مذاہب میں اسے اللہ ناراضگی تصور کیا جاتا تھا جبکہ اسلام سے قبل دور جاہلیت میں عرب اسے زمین پر ہونے والے کسی ظلم یا کسی کے فوت ہو جانے کا نتیجہ مانتے تھے۔ پاکستان میں بھی لوگ اس حوالے سے تواہم پرستی کا شکار ہیں اور بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ گرہن کے وقت حاملہ عورت کو اور اس کے خاوند کو بیٹھنا یا لیٹنا نہیں چاہیے اور نہ ہی چھری، چاقو یا کسی کاٹنے والے اوزار کا استعمال کرنا چاہیے۔ ان کا خیال ہے کہ ایسا کرنے سے پیدا ہونے والے بچے میں کوئی جسمانی نقص واقع ہو جائے گا ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو وہم قرار دیا۔ چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا یَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَیَاتِهِ وَلَکِنَّهُمَا آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اﷲِ فَإِذَا رَأَیْتُمُوہَا فَصَلُّوا.

سورج اور چاند کو کسی کی موت اور زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا بلکہ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ جب تم انہیں دیکھو تو نماز پڑھا کرو۔

بخاري، الصحیح، 1: 353، رقم: 995، بیروت، لبنان: دار ابن کثیر الیمامة
مسلم، الصحیح، 2: 630، رقم: 914، بیروت، لبنان: دار احیاء التراث العربي
اور حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ لَا یَنْکَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَیَاتِهِ وَلَکِنَّهُمَا آیَتَانِ مِنْ آیَاتِ اﷲِ فَإِذَا رَأَیْتُمُوهُمَا فَصَلُّوا.

سورج اور چاند کو کسی کی موت کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا بلکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ جب ایسا دیکھو تو نماز پڑھا کرو۔

بخاري، الصحیح، 1: 359، رقم: 1008

آپ ﷺ نے فرمایا ! ” بے شک سورج اور چاند کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں ہوتے بلکہ اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں کہ اللہ انکے ذریعے اپنے بندوں کو ڈراتا ہے ۔ جب سورج گرہن یا چاند گرہن ہو جائےتو نماز کی طرف متوجہ ہو جاؤ "۔[ اس حدیث کو امام ابوداؤد نے روایت کیا ہے]​

سورج گرہن کے وقت کیا کرنا چاہیے:

سرورکائنات (ص) کا شمس و قمر کے گہنائے جانے پر عالم یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا اٹھتے اور نماز پڑھتے ۔
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ جب سورج گرہن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو یہ اعلان کرنے کا حکم دیا :
” نماز جمع کرنے والی ہے ۔” (صحیح بخاری : 1045)

اور لوگوں کو نماز پڑھائی۔ نماز میں معمول کی نماز سے لمبا قیام، رکوع اور سجود کیے اور اس کے بعد خطبہ ارشاد فرمایا۔

جیسا کہ پیغمبر رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے ہمیں سورج گرہن کے وقت ہمیں توبہ، استغفار کرنی چاہیے اور اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے۔ دو رکعت نفل نماز ادا کرنی چاہیے اور اگر لوگ جمع ہو سکیں تو باجماعت نماز کے بعد امام ان کو نصیحت بھی کرے۔

بدقسمتی کی بات ہے کہ مسلم قوم میں اس نماز بارے بھی کئی مسائل میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ جو ہمارا موضوع نہیں ہے۔ مگر حالات سخت سے سخت تر ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ قریب تین ماہ سے کرونا وائرس کی عالمی وبا نے گھیرا ہوا ہے جس سے بے پناہ جانی و معاشی نقصان پہنچا، کرونا وائرس کی پیچیدگی کم نہ ہوئی تھی کہ ٹڈی دل نے بھی آ لیا اور اب سورج گرہن کا موقع ہے۔ انفرادی اصلاح کے ساتھ ساتھ معاشرے کی اجتماعی اصلاح کی شدید ضرورت ہے۔ انفرادی سطح پر اپنے نفس اور اجتماعی سطح پر نظام کو بدلنے کی شدید ضرورت ہے۔ یہ آفات اور گرہن ہمیں اسی بات کی یاد دہانی کراتے ہیں کہ ہم درست راہ سے بھٹک چکے ہیں۔اللہ تعالیٰ ہمیں ان سے سیکھنے اور اصلاح کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین

Shares: