پارٹ ۵:
کروگر پارک کے تین گیٹس کا ٹور ہم کر چکے جس میں وہاں کی تاریخی اہمیت کے علاوہ کثرت سے پائے جانے والے جانور اور اندرونی و بیرونی راستوں کا احاطہ کیا۔
آج ہم شروعات کریں گے Kruger Park کے خوبصورت ترین گیٹس میں سے ایک Numbi Gate سے جو ساؤتھ افریقہ کے صوبہ Limpopo میں ہے۔ لمپوپو کی خاص بات یہاں کے جنگلات اور سانپوں کی بہتات ہے۔ موسم گرما میں اگر آپ شام کے بعد ڈرائیو پر نکلیں تو Klaserie سے Numbi Gate کی طرف یا Hoedspruit کی طرف آپ کو سڑک کے بیچ یا کنارے کوئی نا کوئی سانپ ضرور دِکھے گا۔ یہ پورا علاقہ ساؤتھ افریقہ کے چند بہترین سفاری لاجز اور گیم ریزروز سے گھِرا ہوا ہے۔ عام سڑک پر ڈرائیو کے دوران بھی اکثر جانور چہل قدمی کرتے دِکھ جاتے ہیں کیونکہ سیکیورٹی باڑ پوچرز یا کسی بڑے جانور کی وجہ سے ٹوٹ جاتی ہے۔ اسی لیے آپ کو سڑک کے ساتھ ٹریفک سائنز کے علاوہ جانوروں کے سائن بھی نظر آئیں گے جو پاکستان میں شاید آپ نے کبھی نا دیکھے ہوں۔
لمپوپو صوبہ کی ایک اور خاص بات اس کے بارڈر ہیں جو تین ممالک کو چھوتے ہیں موزمبیق، زمبابوے اور بوٹسوانا۔ موزمبیق بارڈر کا ایک بڑا حصہ کروگر پارک میں آتا ہے اور غیرقانونی بارڈر کراسنگ کے علاوہ اکثر پوچرز بھی شکار کے لیے یہی راستے اختیار کرتے ہیں جو بہت پُرخطر ہیں اور ان کی مکمل نگرانی تقریباً ناممکن ہے۔
اس کے علاوہ لمپوپو صوبے اور کروگر پارک کی بہت بڑی خاصیت یہاں ایئرپورٹ کا ہونا ہے۔ Hoedspruit میں موجود یہ ایئرپورٹ بہت بڑی تعداد میں سیاحوں کی آمد و رفت میں سہولت کار ہے اور Nelspruit کے بعد دوسرا ایئرپورٹ ہے جو Kruger کے ساتھ منسلک ہے۔ موسم زیادہ گرم اور بارانی ہے۔
۴: نُومبی گیٹ Numbi Gate
نُومبی گیٹ کی سب سے بڑی خاصیت یہاں کی زرخیز زمین اور نباتات کی بہتات ہے۔ یہی وجہ ہے یہاں سرسبز چرگاہیں اور پانی کی وجہ سے جانوروں کی کثیر تعداد بھی رہتی ہے اور ان کے شکار کے لیے شیر، چیتا اور دوسرے شکار کرنے والے جانور بھی۔ گیم واچنگ کے لیے اس سے آئیڈیل جگہ اور کیا ہو سکتی ہے۔
یہاں سے داخلے کے بعد چار راستے ہیں۔
٭ فور ٹریکر روڈ
٭ سکوکوزا کی جانب ناپی روڈ H1-1
٭ پریٹوریس کوپ کی ڈرائیو S8 S14
٭ الباسینی روڈ سے پھابینی کی جانب ڈرائیو S3
سنہ 1926 میں جب پہلی بار کروگر پارک ایک سال کے لیے عام عوام کے لیے کھولا گیا تو نُومبی گیٹ سے پہلی اینٹری ہوئی۔ 1927 میں صرف تین کاریں کروگر پارک میں داخل ہوئی جن کی فیس ایک پاؤنڈ تھی۔
اس وقت پریٹوریس کوپ ریسٹ کیمپ میں ہی سیاحوں کے لیے رات گزارنے کی سہولت موجود تھی۔ دو سال کے بعد ایک اور سڑک کو یہاں لنک کیا گیا اور کچھ مزید ریسٹ کیمپس تعمیر کیے گئے۔ اس سے نا صرف سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہوا اور یہ 850 کاروں کی اینٹری تک پہنچ گئی بلکہ جنگل کے بہت اندر موجود اولی فینٹس ریور تک سیاحوں کی رسائی بھی ممکن ہو پائی۔
اگر آج کے دور سے موازنہ کیا جائے تو کروگر پارک میں سالانہ دس لاکھ کے قریب سیاح آتے ہیں جس سے 850 کی تعداد بہت کم لگتی ہے پھر بھی اس دور کی کروگر پارک اتھارٹیز بہت حیران تھیں کہ جنگل کم وقت میں زیادہ مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔ کروگر پارک کے پہلے وارڈن سٹیونسن ہیملٹن اپنی یادداشت میں بتاتے ہیں کہ اس وقت ہمارے پاس مہمانوں کی تعداد کے مقابل انہیں رہائش و دیگر سہولیات نا ہونے کے برابر میسر تھیں اور اکثر اوقات گیم رینجرز سیاحوں کو سونے کے لیے اپنے کوارٹرز دے دیا کرتے تھے اور خود باہر کھلے میں سوتے تھے۔
نُومبی گیٹ بلاشبہ کروگر پارک کے خوبصورت ترین داخلی پوائنٹس میں سے ایک ہے اور اس کی میدانی وسعت و اونچائی کہ وجہ سے بہترین واکنگ ٹریلز اور لامحدود حدنگاہ جانوروں کو قریب سے دیکھنے کے مواقع پیدا کرتی ہے۔ مالےلان گیٹ کی طرح چونکہ یہاں بھی بارشیں بہت زیادہ ہوتی ہیں اور زمین انتہائی زرخیز ہے لہذا ہر قسم کے پودے، بوٹیاں اور گھاس وافر میسر ہے اور چراگاہوں کی جنت۔ جانور یہاں رہنا پسند کرتے ہیں کہ انہیں خوراک کے لیے جد و جہد نہیں کرنی پڑتی۔
بارش بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے کئی جگہوں پر جنگل بہت گھنا ہو جاتا ہے اور وہاں جانور دیکھنے کے لیے بہت غور سے دیکھنا پڑتا ہے۔ یہاں آپ کا مرکزی ہتھیار دوربین اور کیمرے کا زُوم آپشن ہے۔ کئی بار جسے آپ جھاڑی سمجھتے ہیں وہ کوئی جانور ہوتا ہے اور جسے جانور سمجھتے ہیں وہ عجیب الخلقت درخت نکل آتا ہے۔
یاد رہے یہاں گاڑی سے اترنے کی سخت ممانعت ہے اور آپ کی زرا سی لاپرواہی نا صرف آپ کی بلکہ دوسرے ہمسفروں کی جان بھی خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ ناصرف کار کا دروازہ نہیں کھولنا بلکہ گاڑی کی سکرین نیچے کرنے سے بھی گریز کرنا ہے کہ جانوروں کی اکثریت کیموفلاج ہوتی ہے اور عام نظر دھوکہ کھا جاتی ہے۔ یہ جانور مکمل طور پر حیوان ہیں اور اصلی جنگل کے باسی ہیں کیونکہ کروگر پارک کا صرف نام پارک ہے ورنہ یہ اصل جنگل ہی ہے جسے باڑھ لگا کر محفوظ کر دیا گیا ہے۔ کچھ حادثات میں ڈرائیور یا مسافر کی لاپرواہی ان کے لیے جان لیوا ثابت ہوئی جن میں سب سے تازہ واقع دو سال قبل پیش آیا جب جیپ کی کھلی کھڑکی سے شیر نے حملہ کر دیا جس میں غیرملکی سیاح لڑکی شدید زخمی ہوئی جبکہ ڈرائیور زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے چل بسا۔
کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں آپ نے رینجرز ہیلپ لائن پر کال کرنی ہے جو خود ماہر شکاریوں کی نگرانی میں آپ کی مدد کریں گے۔
یہاں کے جانور ماہر شکاری ہیں اور سامنے نظر آنے والی گھاس جو بظاہر خالی نظر آتی ہے سے بجلی کی طرح لپکتے ہیں آناً فاناً سب ختم کر دیتے ہیں۔ اگر رینجرز نے آپ کو قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پکڑ لیا تو آپ پر نا صرف بھاری جرمانہ عائد کیا جاتا ہے بلکہ آپ کے کروگر میں داخلے پر مستقل پابندی بھی لگ سکتی ہے۔ لہذا ہمیشہ کوشش کیجیے کہ آپ قانون کی خلاف ورزی نا کریں۔
“نُومبی گیٹ بہت مشہور اور آئیڈیل جگہ ہے لہذا اس کی طوالت زیادہ ہے۔ دوسرے گیٹس کے ساتھ اس کی مزید تفصیلات ایڈ کروں گا”۔۔
(جاری ہے)
Imran A Raja is a freelance Journalist, columnist & photographer. He has been writing for different forums. His major areas of interest are Tourism, Pak Afro Relations and Political Affairs. Twitter: @ImranARaja1
Shares:







