نیا کورونا وائرس کی زندگی اورموت تک کے سفر کے بارے میں اہم معلومات اہم تحقیق سامنے آگئی

0
35

واشنگٹن :نیا کورونا وائرس کی زندگی اورموت تک کے سفر کے بارے میں اہم معلومات اہم تحقیق سامنے آگئی ،اطلاعات کےمطابق نئی تحقیق کے مطابق نوول کورونا وائرس جو عالمی وبائی شکل اختیار کرچکا ہے، ہوا میں نمی کے اندر گھنٹوں اور سطح پر کئی دن برقرار رہ سکتا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کا حصہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشیئس ڈیزیز (این آئی اے آئی ڈٰی) کے سائنسدانوں نے متاثرہ شخص سے لیے گئے وائرس کو گھریلو اشیا اور ہسپتال میں استعمال ہونے والے آلات کی سطح پر رکھ کر دیکھا۔انہوں نے ایک ڈیوائس کو استعمال کیا جس سے مائیکرو اسکوپک ڈراپلٹس کھانسنے یا چھینکنے کی طرح چھوڑے گئے۔

سائنسدانوں نے تحقیق کی کہ وائرس سطح پر کتنی دیر تک رہ سکتا ہے۔تحقیق کا نتیجہ یہ نکلا کہ جب وائرس ڈراپلٹس کے ذریعے چھوڑے گئے تو یہ تقریباً 3 گھنٹوں تک دوسروں کو متاثر کرنے کے قابل رہے۔

آدھی زندگی کے حساب سے تحقیقی ٹیم کو معلوم ہوا کہ وائرس کے ذرات کو فضا میں تقریباً 66 منٹ لگے کام نہ کرنے کی حد تک پہنچنے میں۔اس کا مطلب ہے کہ ایک گھنٹہ اور 6 منٹ مزید تک وائرس کے 3 چوتھائی ذرات اثر کرنے کے قابل نہ رہے تاہم دیگر 25 فیصد اس وقت بھی متاثر کرنے کے قابل تھے۔

راکی ماونٹین لیبارٹریز کے این آئی اے آئی ڈی فیسیلٹی کے نیلجے وین ڈوریمالن کی قیدت میں ہونے والی تحقیق کے مطابق متاثر کرنے والے وائرس کی مقدار تیسرے گھنٹے میں 12.5 فیصد ہوگئی۔محققین کو معلوم ہوا کہ اسٹین لیس اسٹیل پر اسے 5 گھنٹے 38 منٹ لگے اپنی آدھی زندگی پر پہنچنے میں جبکہ پلاسٹک پر یہ 6 گھنٹے 49 منٹ تک برقرار رہا۔

کارڈ بورڈ پر اس کی زندگی 3 گھنٹے اور 30 منٹ رہی تاہم محققین کا کہنا ہے کہ ان نتائج میں بہت ساری چیزیں استعمال کی گئیں۔اس تحقیق میں یہ چیز سامنے آئی ہے کہ وائرس نے سب سے کم زندگی کاپر پر گزاری جہاں وہ 46 منٹ بعد غیر موثر ہوگیا۔

خیال رہے کہ چین سے پھیلنے والا کورونا وائرس اب تک دنیا کے 150 سے زائد ممالک تک پھیل چکا ہے جبکہ عالمی سطح پر اس کے ایک لاکھ 98 ہزار کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں اور 7 ہزار 948 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

اس وائرس سے اب تک 81 ہزار 946 افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔پاکستان میں اس وائرس کے اب تک 262 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ 3 صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔

Leave a reply