مزید دیکھیں

مقبول

سری لنکن کپتان مستعفی،ہمارے والے اب بھی لابنگ میں مصروف

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر مبشر لقمان نے کہا ہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں ٹیم کی ناقص کارکردگی پر سری لنکا کی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان ونندو ہسارنگا نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ہسارنگا کا کہنا ہے کہ ٹیم کے مفاد میں یہی ہے کہ میں کپتانی سے سبکدوش ہوکر بطور عام پلیئر کھیلوں، میں بطور عام پلیئر سری لنکن ٹیم کی بہتری میں اپنا کردار ادا کرتا رہوں گا۔اب شاید صرف پاکستانی کپتان بابر اعظم ہی بچے ہیں جو ورلڈکپ میں اتنی بری پرفارمنس کے باوجود بھی غیرت نہیں کھا رہے ورنہ دنیا بھر کی ٹیمز کے پلیئر ز نے خراب کارکردگی کے بعد استعفی دیے ہیں ۔ بلکہ پورے پور ے بورڈز مستعفی ہوچکے ہیں ۔

مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر اپنے وی لاگ میں مبشر لقمان کاکہنا تھا کہ پر بابر اعظم ابھی لابنگ کر رہے ہیں اپنی خراب کارکردگی اور بدترین کپتانی کا ملبہ بھی دیگر پلیئر ز پر ڈالنے میں لگے ہوئے ہیں ۔ اپنے پسندیدہ صحافیوں اور بورڈ میں موجود لوگوں کی مدد سے کوچز کی رپورٹ کی صرف وہ چیزیں باہر نکلوا رہے ہیں جس کا فائدہ ان کو اور باقیوں کو نقصان ہو ۔ اس لیے بابر بمقابلہ شاہین پوری ایک کمپین چل پڑی ہے ۔ افسوس کی بات ہے کہ ہمارے یہاں ابھی تک ٹسل چل رہی ہے کہ بابر ٹھیک تھا یا رضوان یا شاہین ۔ اس میں تو کوئی شک نہیں کہ ٹیم سیاست زدہ ہو چکی ہے ۔ کیونکہ فاسٹ بولر شاہین آفریدی کے حوالے سے خبریں سامنے آئی تھیں کہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کو ان کے رویے کے حوالے سے شکایت کی گئی تھی کہ ان کا کوچز سے رویہ مناسب نہیں تھا ۔ اس حوالے سے مزید چھان بین کرنے پر معلوم ہوا ہے کہ شاہین آفریدی کی بیٹنگ کوچ محمد یوسف سے تلخی ہوئی تھی جو شدت اختیار کر گئی تھی، واقعہ ورلڈ کپ میں نہیں بلکہ اس سے قبل انگلینڈ کے دورے کے موقع پر پیش آیا تھا ۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ ہیڈنگلے میں نیٹ پریکٹس کے دوران بیٹنگ کوچ محمد یوسف، فاسٹ بولر شاہین آفریدی کی نو بالز کی نشاندہی کررہے تھے، بار بار نشاندہی پر شاہین آفریدی ناراض ہوئے اور اس موقع پر دونوں کے درمیان بحث ہوئی جو شدت اختیار کرگئی تھی ۔ بعد ازاں ٹیم منیجمنٹ نے شاہین آفریدی کی سرزنش کی، شاہین آفریدی کو بھی اپنی غلطی کا احساس ہوا جس پر انہوں نے ٹیم کے سامنے محمد یوسف سے معافی مانگی تھی۔ شاہین آفریدی کی جانب سے معافی مانگنےکے بعد منیجمنٹ نے معاملے کو رفع دفع کردیا تھا۔ پھر سابق فاسٹ بولر سرفراز نواز نے ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی کیلئے شان مسعود کو کپتان برقرار رکھنے اور وائٹ بال فارمیٹ کیلئے محمد رضوان کو کپتان بنانے کی حمایت کی ہے۔ بابراعظم میں اعتماد کم ہے وہ کپتانی کیلئے بہتر انتخاب نہیں۔ پھر سابق کپتان سرفراز احمد نے بھی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے لیے محمد رضوان کو کپتان بنانے کا مشورہ دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ محمد رضوان نے ماضی میں کے پی کے کو تمام ڈومیسٹک ایونٹس اپنے کپتانی میں جتوائے ہیں۔ سرفراز احمد نے کہا کہ اگر ہم سسٹم کو صحیح راستے پر رکھنا چاہتے ہیں تو بڑی سرجری کی ضرورت ہے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ سرفراز نواز اور سرفراز احمد دونوں ہی مجھ سے بہتر کرکٹ کو جانتے اور سمجھتے ہیں پر مجھے لگتا ہے کہ کسی نئے لڑکے کو کپتان بنانا چاہیئے کیونکہ یہ تینوں بابر ، شاہین اور راضوان سیاست میں ملوث رہے ہیں ۔ ان میں سے کسی کو بھی دوبارہ کپتان بنایا گیا تو پھر وہ ہی گروپنگ اور سیاست ٹیم میں دوبارہ شروع ہو جائے گا ۔ یہاں ہم کو انڈین ماڈل کو اپنانا چاہیئے جب انھوں نے ٹیم میں پلیئر ز کی بڑھتی سیاست کو کنڑول کرنے کے لیے دھونی کو تمام سینئر پلیئرز پر کپتان لگا دیا اس کے بعد دھونی بھی ثابت کیا کہ ان کی سلیکشن ٹھیک تھی اور انھوں نے ون ڈے سمیت ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ٹائٹل بھی بھار ت کو جتوا کر دیا ۔ پر موجودہ صورتحال میں جس طرح شاہین آفریدی کے رویے پر میڈیا رپورٹس سامنے آنے لگی ہیں، اس سے لگتا ہے کہ شاید اگلا نشانہ وہ بنیں گے ۔کیونکہ کہا جا رہا ہے کہ سلیکشن کمیٹی اور مینجمنٹ کے بعد اب کھلاڑیوں کا نمبر بھی آسکتا ہے، ذرائع کا دعویٰ ہے کوچز کی رپورٹ میں جن کھلاڑیوں کی نشاندہی کی گئی انہیں کارروائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ان سب میں کپتان بابر اعظم سائیڈ میں آرام سے بیٹھے تماشہ دیکھ رہے ہیں حالانکہ شکستوں کی بڑی ذمہ داری انہی پر عائد ہوتی ہے، وہ بطور قائد اور بیٹر اپنا کردار ادا نہ کر سکے، اصل سوال جواب ان سے ہونے چاہیئں، بابر کو بھی کم از کم شائقین سے معافی تو مانگنا چاہیے تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ میں اتنا جانتا ہوں کہ گزشتہ ایک دو سال میں وہاب ریاض نے بڑا عروج دیکھا ہے ، نگراں حکومت میں جھنڈے والی گاڑی میں گھومتے رہے،لاہور کی بارش میں ان کے دورے کی تصاویر اور ویڈیوز آپ نے بھی دیکھی ہوں گی۔ جتنی جلدی ان کے عروج کو زوال آیا اتنا بہت کم ہی دیکھا گیا ہے ۔ جب ذکا اشرف چیئرمین پی سی بی بنے تو وہاب کو چیف سلیکٹر کی ذمہ داری سونپ دی گئی، محمد حفیظ سابق بورڈ چیف کے بہت قریب ہیں، ان کے تجویز کردہ ناموں میں وہاب بھی شامل تھے،وہ کمیٹی کا سربراہ بن گئے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند ہی روز بعد دونوں میں اختلاف ہو گیا، وہاب میچ فکسنگ میں جیل جانے والے سابق کرکٹر سلمان بٹ کو کمیٹی میں لے آئے، اس پر طوفان برپا ہوگیا،حفیظ کا کہنا تھا کہ سلمان کو فیصلہ سازی کا حصہ نہیں ہونا چاہیے، حکومتی مداخلت پر ذکا اشرف کو فیصلہ تبدیل کرنا پڑا، بعد میں سابق وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے میٹنگ میں جب سلمان کی شمولیت پر سوال کیا تو ورچوئل طور پر شریک حفیظ نے فیصلے کی ذمہ داری وہاب پر ڈال دی، اس سے تعلقات میں اور گہری لکیر آ گئی،سلیکشن معاملات میں بھی اختلافات ہوئے، پھر جب بورڈ میں تبدیلی آئی اور محسن نقوی چیئرمین بن گئے تو حفیظ کو ملاقات کا وقت بھی نہیں ملا اور فارغ کر دیا گیا، شاید ان کے دل میں یہ بات آتی ہو کہ وہاب اس پر کیوں چپ رہا۔ نگراں حکومت میں محسن نقوی کے ساتھ کام کرنے والے وہاب ریاض چیف کے بغیر نئی سلیکشن کمیٹی میں بھی برقرار رہے، ان کی رائے پر ہی ہر فیصلہ ہوا کرتا تھا، پھر ان کے لیے سینئر منیجر کا عہدہ تخلیق کرتے ہوئے برطانیہ اور امریکا بھی بھیج دیا گیا، اس وقت تک وہ پاکستان کرکٹ کی دوسری طاقتور ترین شخصیت تھے، کھلاڑی یہ باتیں کرنے لگے تھے کہ ۔۔وہاب بھائی بدل گئے۔۔ پھر ورلڈکپ آیا اور وہاب بھائی کی قسمت ہی بدل گئی۔ امریکا میں چند ڈالرز دے کر کھلاڑیوں کے ساتھ تقریب میں تصاویر بنوانے کا اشتہار سامنے آیا، رات گئے تک پلیئرز کے ہوٹل سے باہر رہنے کی باتیں افشا ہوئیں۔ وہ کہتے ہیں نا ۔ ۔ تھوڑی میں بہوتا پڑ گیا ۔ کچھ ایسا ہی وہاب کے ساتھ ہوا ہے ۔

عمران خان نے آخری کارڈ کھیل دیا،نواز شریف بھی سرگرم

موجودہ بجٹ معیشت، عوام ،ملک کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا،شاہد خاقان عباسی

شاہد خاقان عباسی کچھ بڑا کریں گے؟ن لیگ کی آخری حکومت

پی ٹی آئی کی ڈیجیٹل دہشت گردی کا سیاہ جال،بیرون ملک سے مالی معاونت

جسٹس ملک شہزاد نے چیف جسٹس سے چھٹیاں مانگ لیں

اگر کارروائی نہیں ہو رہی تو ایک شخص داد رسی کیلئے کیا کرے؟چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

عمران خان کیخلاف درخواست دینے پر جی ٹی وی نے رپورٹر کو معطل کردیا

سوال کرنا جرم بن گیا، صحافی محسن بلال کو نوکری سے "فارغ” کروا دیا گیا

صوبائی کابینہ نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف شواہد کے تحت کارروائی کی اجازت دی

توشہ خانہ،نئی پالیسی کے تحت تحائف کون لے سکتا؟قائمہ کمیٹی میں تفصیلات پیش

باسکن رابنز پاکستان کو اربوں روپے جرمانے اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا سامنا

اگلے دو مہینے بہت اہم،کچھ بڑا ہونیوالا؟عمران خان کی پہنچ بہت دور تک

اڈیالہ جیل میں قید عمران خان نے بالآخر گھٹنے ٹیک دیئے

جعلی ڈگری،جسٹس طارق جہانگیری کے خلاف ریفرنس دائر

"بھولے بابا” کا عام آدمی سے خود ساختہ بابا بننے کا سفر ،اربوں کے اثاثے

اصلی ولن آئی ایم ایف یا حکومت،بے حس اشرافیہ نے عوام پر بجلی گرا دی

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan