اسٹرابیری پھل دیکھنے میں بہت خوبصورت ہوتا ہے اور ذائقے کے لحاظ سے بھی بہترین ہے اسٹرابیری، موسم بہار اور موسم گرما میں ایک پسندیدہ پھل اپنی مزیدار میٹھی خوشبو اور ذائقے کی بدولت سب کا پسندیدہ بھل ہے اور اسکے ساتھ ساتھ، وٹامن اے، پوٹاشیم، کیلشیم، میگنیشیم اور فولیٹ سمیت غذائی اجزاء کا ایک شاندار ذریعہ ہیں۔ مزید برآں ان کا شمار وٹامن سی اور مینگنیز سے بھرپور پھلوں میں بھی ہوتا ہے
پھلوں اور سبزیوں کےاستعمال سے ذیابیطس اور موٹاپے پرقابوپایا جا سکتا ہے ،تحقیق
اسٹرابیری اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہوتی ہے، جو دل کی صحت اور بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے فوائد رکھتی ہیں عام طور پر سٹرابیری کچی اور تازہ کھائی جاتی ہیں، مگر اس کی علاوہ ان کو مختلف قسم کے جیمز، جیلیوں اور میٹھوں میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اسٹرابیری بنیادی طور پر %91 پانی اور %7.7 کاربوہائیڈریٹ پر مشتمل ہوتی ہے۔ ان میں معمولی مقدار میں چربی (0.3%) اور پروٹین (0.7%) بھی موجود ہوتی ہے۔
اکثر خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے اوپر ‘بیج’ پھل کے اندر ہونے کی بجائے اوپر موجود ہیں آپ یہ جان کر حیران رہ جئیں گے کہ اسٹرابیری کے اوپر جو بیج نظر آتے ہیں وہ حقیقت میں بیج نہیں اور جو سرخ رنگ کا پھل ہم کھاتے ہیں وہ تکنیکی طور پر پھل ہی نہیں،اسٹرابیری کے اوپر جو بیج جیسی چیز نظر آتی ہے اسے ایچین کہا جاتا ہے۔
ذیا بیطس کے مریضوں کیلئے بہترین ناشتہ جو خون میں شکر کی مقدار کم رکھتا ہے
یہ جان کر آپ دنگ رہ جائیں گے کہ ایچین درحقیقت اسٹرابیری پودے کا پھل ہوتا ہے اور ہر ایچین کے اندر ایک بیج ہوتا ہےجہاں تک سرخ گودے کی بات ہے جسے ہم اسٹرابیری پھل تصور کرتے ہیں وہ حقیقت میں ایسا ٹشو ہے جو پھول کو پودے سے جوڑنے کا کام کرتا ہے۔
جب اسٹرابیری کے ایک پھول کی تخم کاری ہوتی ہے تو یہ ٹشو نشوونما پاکر بدل جاتا ہے تو اسٹرابیری کی سطح پر جو متعدد بیج نظر آتے ہیں وہ درحقیقت پھل ہوتے ہیں، مگر یہ معلوم نہیں کہ آخر وہ چھوٹے اور خشک پھل اس سرخ میٹھے حصے کے باہر کیوں ہوتے ہیں۔
بس یہ معلوم ہے کہ دیگر پھلوں کے برعکس اسٹرابیری کے پھول میں پھل نہیں پھولتا بلکہ اس کا ٹشو پھول جاتا ہے جبکہ حقیقی پھل چھوٹی خشک شکل میں نظر آتا ہےدلچسپ بات یہ ہے کہ اسٹرابیری کے بیشتر پودوں کو اگنے کے لیے بیجوں کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ وہ اپنی نقول بناکر پھیلتے رہتے ہیں۔