قومی احتساب بیورو (نیب) کے چئیرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنی قومی ذمہ داری اور ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں، ماضی میں جن کو نیب میں بلانے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا ان کو نیب نے بلایا، نیب براڈ شیٹ کمیشن کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب خیبر پختونخوا آفس کے دورہ کے دوران کیا۔ اس موقع پر ڈی جی نیب خیبر پختونخوا بریگیڈیئر (ر) فاروق ناصر اعوان نے میگا کرپشن مقدمات کے بارے میں بریفنگ دی اوربتایا کہ نیب خیبرپختونخوا میں اس وقت307 شکایات، 68 شکایات کی جانچ پڑتال، 95 انکوائریاں اور 36 انویسٹی گیشنز پر کارروائی جاری ہے ۔
نیب خیبرپختونخوا کے 182 بدعنوانی کے ریفرنس احتساب عدالت پشاور میں زیر سماعت ہیں۔ ڈی جی نیب خیبر پختونخوا نے بتایا کہ نیب خیبر پختونخوا نے گذشتہ 3 سالوں میں 3018.096 ملین روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے۔ جعلی ہائوسنگ سوسائٹیز سے رقوم برآمد کی گئیں ۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب خیبر پختونخوا نے نیب کی مجموعی کاکردگی بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔نیب خیبر پختونخوا نیب کا ایک اہم علاقائی بیورو ہے جس نے نیب کی مجموعی کاکردگی کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب ایک قومی ادارہ ہے جس کے افسران ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنی قومی ذمہ داری اور ایمان کا حصہ سمجھتے ہیں۔ نیب کی پہلی اور آخری وابستگی صر ف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے۔ نیب”احتساب سب کےلئے“ کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بزنس کمیوٹنی ملک کی ترقی و خوشحالی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ نیب بزنس کمیوٹی کا نہ صرف احترام کرتا ہے بلکہ نیب نے سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور انڈرانوائسز کے مقدمات کو ایف بی آر قانون کے مطابق واپس بھیج دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کےلئے نیب ہیڈ کوارٹرز اور نیب کے تمام علاقائی دفاتر جن میں نیب خیبر پختونخوا شامل ہے میں علیحدہ سیل قائم کئے ہیں جو باقاعدگی کے ساتھ اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں- بزنس کمیونٹی خصوصاً فیڈریشن آف چیمبر آف کامرس پاکستان کے ایک وفد اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس نے بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کےلئے چئیرمین نیب کی عملی کاوشوں کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ نیب کے معز زاحتساب عدالتوں میں1230بدعنوانی کے ریفرنسز زیر التواءہیں جن کی تقریباً مالیت943 ارب روپے ہے۔ نیب نے ان تمام ریفرنسز کی جلد سماعت کےلئے درخواستیں معزز عدالتوں میں دائر کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب ہر شخص کی عزت نفس کی یقینی بناے کے فیصلے پر سختی سے کار بند ہے۔ بیورو کریسی کو نیب سے کوئی خدشہ نہیں اور نہ ہی کوئی خدشہ ہونا چاہئے کیونکہ نیب ایک انسان دوست ادارہ ہے جو ہمیشہ آئین اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دینے والوں کو نہ صرف قدر کی نگا ہ سے دیکھتا ہے بلکہ ان کی عزت نفس، احترام اور خدمات کی قدر کرتاہے۔ انہوں نے کہ کہ نیب کا تعلق کسی گروہ، فرد اور جماعت سے نہیں۔ نیب تمام سیاستدانوں کا قانو ن کے مطابق احترام اور انہیں قد ر کی نگا سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بد عنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے اگر پاکستان سے بد عنوانی کا خاتمہ ہوگا تو ملک ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے افسران / اہلکاران کی استعداد کار کو مزید بڑھانے اور انہیں عصر حاضر کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے جدید اور سائنسی خطوط پر ریفریشر کورسز کرانے کے علاوہ مانیٹرنگ اینڈ ایویلیشن کے نظام کو بہتر بنانے، مقدمات کو ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق تیاری اور معزز احتساب عدالتوں میں موثر پیروی کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بد عنوان عناصر کو قانو ن کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے۔چئیرمین نیب نے کہا کہ نیب واحد ادارہ ہے جس نے سی پیک کے تحت پاکستان میں جاری منصوبوں کی نگرانی کے لئے چین کے ساتھ مفاہمت کی یاداشت پر دوستخط کیے ہیں۔ معتبر قومی و بین الاقوامی اداروں جیسے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل، عالمی اقتصادی فورم، پلڈاٹ، مشال پاکستان اور گلوبل پیس کینیڈا نے نیب کی کارکردگی کو سراہا ہے۔
نیب سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بد عنوانی کنونشن کے تحت پاکستان کا فوکل ادارہ ہے ۔ پاکستان نے اس کنونشن کی توثیق کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کی موجودہ انتظامیہ کا براڈ شیٹ کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ معاہدہ 2000 ءمیں کیا گیا اور2003ءمیں ختم کر دیا گیا جب کہ اس معاہدہ سے متعلق قانونی کاروائی 2009 میں ختم ہوگئی ۔ اس حوالے سے براڈ شیٹ کمیشن نے کام شروع کر دیا۔ نیب براڈ شیٹ کمیشن کو ہر ممکن تعاون فراہم کرئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح نے 1947ءمیں اپنے خطاب میں کرپشن اور اقرباءپروری کو بڑی برائی قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جن کو نیب میں بلانے کا سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا ان کو نیب نے بلایا۔ نیب کا جوڈیشل ریمانڈ سے کوئی تعلق نہیں نیب ملزم کو گرفتاری کے بعد 24 گھنٹے میں عدالت میں پیش کر تا ہے جہاں شواہد دیکھ کر عدالت ملزم کو جسمانی ریمانڈ دیتی ہے ۔ وائٹ کالر کرائمز اور عام مقدمات میں بہت فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب کی تحویل میںملزمان کو کرونا سے بچاﺅ کے لئے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پلی بارگین قانون کے تحت کی جاتی ہے جس کی منظوری متعلقہ احتساب عدالت دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی ہاﺅسنگ سوسائٹیز کے مالکان ، بیواﺅں ، یتیموں اور سرکاری ملازمین کو ان کی محنت سے کمائی گئی زندگی بھر کی جمع پونجی سے محروم نہ کریں تو نیب ان کی طرف نظر بھر کر بھی نہیں دیکھے گا ۔ چئیرمین نیب نے نیب خیبرپختونخوا کی ڈی جی نیب خیبر پختونخوا بریگیڈئیر (ر) فاروق ناصر اعوان کی سر براہی میں کارکردگی کو سراہا اور امید ظاہر کی کہ نیب خیبر پختونخوا اس جوش اور جذبے اور قانون کے مطابق اپنی قومی ذمہ داری کو سرانجام دینے کے لئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گا