بیجنگ :چین میں کورونا ویکسین کی لاکھوں افراد میں کامیاب آزمائش،ہرقسم کے منفی اثرات سے پاک،اطلاعات کے مطابق پاکستان کے دوست ملک چین میں لاکھوں شہریوں کو 2 تجرباتی کورونا وائرس ویکسینز کا استعمال کرایا گیا اور اب تک کووڈ 19 کا کوئی کیس یا مضر اثرات سامنے نہیں آئے۔

چین کی سرکاری ویکسین کمپنی چائنا نیشنل بائیوٹیک گروپ (سی این بی جی) کے زاؤ سونگ نے چائنا نیشنل ریڈیو کو بتایا کہ اب تک لاکھوں شہریوں کو کمپنی کی 2 تجرباتی ویکسینز دی گئیں، جو اس وقت کلینکل ٹرائلز کے تیسرے مرحلے سے گزر رہی ہیں۔انہوں نے کہا ‘ویکسین استعمال کرنے والے کسی بھی فرد میں کوئی مضر اثر نظر نہیں آیا اور نہ ہی کوئی کووڈ سے متاثر ہوا’۔

یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی کی ویکسین کا ٹرائل معطل کردیا گیا ہے جس کی وجہ ایک رضاکار میں مضر اثرات کی تصدیق ہونا ہے۔یہ ویکسین اس وقت ٹرائل کے آخری مرحلے سے گزر رہی ہے اور توقع کی جارہی تھی کہ بہت جلد اسے متعارف کرایا جاسکتا ہے۔

چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن (این ایچ سی)کے سربراہ زینگ زونگائی نے اگست میں بتایا تھا کہ جولائی سے اہم ورکرز کو لگ بھگ ایک ماہ سے تجرباتی کورونا وائرس ویکسین کا استعمال کرایا جارہا ہے تاکہ وہ کووڈ 19 سے محفوظ رہ سکیں۔

اس وقت انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے افراد کو یہ ویکسین استعمال کرائی گئی یا کونسی ویکسین کو استعمال کیا جارہا ہے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ طبی عملے اور سرحدی حکام کو یہ ویکسین دی گئی ہے۔مگر اب اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ سی این بی جی کی 2 تجرباتی ویکسینز میں سے کوئی ایک ہوسکتی ہے۔

چین کی جانب سے اگست میں کورونا وائرس سے زیادہ متاثر ممالک میں جانے والے کاروباری افراد کو بھی ویکسین کا استعمال کرایا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ چین میں 8 کورونا ویکسینز پر کام ہورہا ہے جن میں سے 4 کلینیکل ٹرائل کے حتمی مرحلے میں داخل ہوچکی ہیں، جن سے میں 3 کو ایمرجنسی سویلین استعمال کی منظوری دیئے جانے کا امکان ہے۔زاؤ سونگ نے چائنا ریڈیو کو بتایا کہ ویکسین سے ایک فرد کو ممکنہ طور پر 3 سال تک کورونا وائرس سے تحفظ مل سکے گا۔

ان کا کہنا تھا ‘جانوروں پر ہونے والے تجربات کے نتائج اور دیگر تحقیقی نتائج سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ ویکسین سے ملنے والا تحفظ ایک سے 3 سال تک برقرار رہ سکتا ہے’۔

Shares: