گنے کی قیمت مقرر نہ ہو سکی

0
77

رحیم یار خان () گنے سے تیار ہونے والی اشیاء چینی ، شیرے ، الکوحل ، بگاس کی قمیتوں میں بڑے پیمانے پر اضافے کے باوجود شوگر کرشنگ سیزن 2019-20کے لیے گنے کی قیمت مقرر نہ ہو سکی ،شوگر ملز مالکان حکومت کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ایک دفعہ پھر گنے کی امدادی قیمت کم سے کم سطح پر رکھنے کے لیے متحرک ہیں ،وفاقی سطح پر ہونے والے اجلاس میں بھی گنے کی امدادی قیمت بارے بات کو گول کر دیا گیا ہے ،پچھلے کرشنگ سیزن 2018-19 سے اب تک فی کلو چینی 50روپے سے بڑھ کر 75روپے فی کلو ہو گئی ہے ،ڈیزل ،فرٹیلائیزر ،پیسٹی سائیڈ کی قیمتوں میں 1000گنا آضافے سے ایک سال میں تیار ہونے والی گنے کی فصل کی دیکھ بھال کے اخراجات بڑھ گئے ہیں ،پچھلے پانچ سالوں سے گنے کے نرخ بڑھائے نہیں جا سکے ،گنے کے کاشت کاروں نے فی 40کلو گنے کاامدادی قیمت 300روپے مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔تفصیل کے مطابق فصل پر اٹھنے والے اخراجات کے لحاظ سے گنے کی قیمت پچھلے پانج سالوں سے نہ بڑھائے جانے اور شوگر ملز کی جانب سے گنے کے وزن میں ناجائز کٹوٹیوں کی وجہ سے شوگر کرشنگ سیزن 2019-20کے لیے پنجاب سمیت رحیم یار خان میں گنے کی کاشت کم ہوئی ہے ،پچھلے تین سالوں کے دوران ضلع رحیم یار خان میں گنے کی کاشت ساڑھے چھ لاکھ ایکڑ سے کم ہو کر اب 4لاکھ `15ہزار ایکڑ رہ گئی ہے ،گنے کی کم کاشت اور پیدوار کا بہانہ بنا کر شوگر ملز مالکان نے چینی کا نرخ بتدریج 25روپے فی کلو بڑھا کر 75روپے کر دیا ہے جبکہ اس لحاظ سے سال بھر بھاری اخراجات اٹھا کر فصل تیار کرنے کاشت کار کو مارکیامارکیٹ میں چینی کے نرخ کے لحاظ سے گنے کی قیمت دینے کو تیار نہیں ہے ،شوگر ملز کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق 100کلو گنے سے 11کلو 50گرام چینی بنتی ہے ،جس کی موجودہ نرخ کے لحاظ سے پرچون مارکیٹ ویلیو 34ہزار 500روپے بنتی ہے ،جبکہ 100کلو گنے سے چینی کے ساتھ ساتھ دیگر چیزیںجس میں مڈھ 140 راب 180کلو نکلتی ہے جو بالترتیب 420 اور 2700روپے میں فروخت ہوتی ہے ،اس کے علاوہ 29فیصد بگاس ہوتی ہے جو مارکیٹ میں 3100روپے ٹن میں فروخت ہو رہی ہے ،اس سب کے باوجود شوگر ملز مالکان جن کی زیادہ تعداد قومی و صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھی ہے یا بااثر سیاسی شخصیات ہیں جن کا ہر حکومت میں بڑا اثر ہوتا ہے نے زرعی اجناس کی قیمتوں کے تعین کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی سطح پر قائم اداروں کو یرغمال بنا رکھا ہے اور یہ ادارے پچھلی حکومتوں کی طرح اب بھی زرعی اجناس کے نرخ ملکی اور عالمی مارکیٹ میں طلب و رسد کو مدنظر رکھ کر جاری کرنے کے بجائے جی حضوری تک محدود ہیں ، ضلع بھر کی کسان تنظیموں کے رہنماوں اور ترقی پسند زمینداروں کی مشاورت سے کسانوں کے مسائل کے حل، گنے ، کپاس، دھان کے مناسب ریٹ کے حصول کے لیے ملک گیر تحریک چلانے کے لیے 15ستمبر کو رحیم یار خان میں کسانوں کی ہنگامی میٹنگ اور پریس کانفرنس کا اہتمام کر لیا گیا ہے جس میں احتجاج کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اور اس مراحل طے کیے جائیں گے

Leave a reply