صفائی ستھرائی کے لیے جس سپروائزر کی پریانتھا نے سرزنش کی اسی نے ورکرز کو اشتعال دلایا، پولیس رپورٹ

0
44

سیالکوٹ :وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ نئے سے نئے انکشافات نے ذاتیات کی خاطر مذہب کواستعمال کرنے کے واقعہ کو اور بھی پچیدہ بنا دیا ،ادھر اطلاعات کے مطابق جس سپروائزر کی پریانتھا نے سرزنش کی اسی نے ورکرز کو اشتعال دلایا، پولیس رپورٹ میں سیالکوٹ میں فیکٹری منیجرپریانتھا کمارا کے قتل کی پولیس تحقیقات میں مزید انکشافات سامنے آگئے۔

پولیس کے مطابق ورکرزاور دوسرا عملہ غیرملکی منیجرکو سخت ناپسندکرتےتھے اور پریانتھا اور فیکٹری کے دوسرے عملے میں اکثرتکرار ہوتی رہتی تھی۔

پولیس نے بتایا کہ پریانتھا کے خلاف ورکرز اور سپروائزر نے مالکان سے کئی بارشکایت بھی کی تھی جبکہ واقعے کے روز پریانتھا کمارا نے پروڈکشن یونٹ کا اچانک دورہ کیا تھا جہاں ناقص صفائی پرپریانتھا کمارا نے ورکرزاورسپروائزرکی سرزنش کی تھی۔

پولیس کے مطابق فیکٹری منیجر پریانتھا کمارا نے ورکرزکودیواروں پررنگ کیلئے تمام اشیا ہٹانے کا کہا تھا اور مقتول منیجر خود بھی دیواروں سے چیزیں ہٹاتارہا، اسی دوران مذہبی پوسٹر بھی اتارا جس پر ورکرز نے شورمچایا تو مالکان کے کہنے پر پریانتھا کمارا نے معذرت کرلی تھی۔

پولیس تحقیقات کے مطابق جس سپروائزر کی پریانتھا نے سرزنش کی اسی نے بعد میں ورکرز کو اشتعال دلایا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ پریانتھا کمارا فیکٹری میں بطورجنرل مینجرپروڈکشن ایمانداری سے کام کرتا تھا اور فیکٹری قوانین پر سختی سے عمل درآمدر کراتا تھا جس پر فیکٹری مالکان بھی اس کےکام سے خوش تھے۔

پولیس کی تحقیقات کے مطابق وقوعہ کے وقت فیکٹری میں رنگ روغن کا کام جاری تھا، سری لنکن شہری نے صبح 10 بج کر28 منٹ پردیوارپر لگے کچھ پوسٹرز اتارے تو اس دوران فیکٹری منیجر اور ملازمین میں معمولی تنازع ہوا۔ سیالکوٹ میں سری لنکن منیجر کے قتل کے واقعے کی مزید تفصیلات سامنے آگئیں۔

پولیس کی تحقیقات کے مطابق وقوعہ کے وقت فیکٹری میں رنگ روغن کا کام جاری تھا، سری لنکن شہری نے صبح 10 بج کر28 منٹ پردیوارپر لگے کچھ پوسٹرز اتارے تو اس دوران فیکٹری منیجر اور ملازمین میں معمولی تنازع ہوا۔

پولیس رپورٹ کے مطابقتحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہےکہ فیکٹری منیجر زبان سے نا آشنا تھا جس وجہ سے اسے کچھ مشکلات درپیش تھیں تاہم فیکٹری مالکان نے ملازمین کےساتھ تنازع حل کرایا اور فیکٹری منیجر نے غلط فہمی کا اظہار کرکے معذرت بھی کی لیکن کچھ ملازمین نے بعد میں دیگر افراد کو اشتعال دلایا جس پر بعض ملازمین نے منیجر کو مارنا شروع کردیا۔

تحقیقات کے مطابق فوٹیج سے پتا چلا کہ صبح 10 بج کر 40 منٹ پر منیجر کو عمارت سے نیچے گرایا گیا اور مشتعل افراد اسے گھسیٹ رہے تھے، منیجر کو مشتعل ملازمین نے اندر ہی مار دیا تھا، جس وقت اسے نیچے گرایا تھا وہ بے سدھ ہوچکا تھا اور غالب امکان ہے کہ نیچے گرانے سے منیجر کی موت واقع ہوچکی تھی، اس کے بعد منیجر کی لاش کو گھسیٹ کر فیکٹری ایریا سے باہر لایا گیا۔

تحقیقات کے مطابق گارمنٹ فیکٹری میں 13 سکیورٹی گارڈز تعینات تھے لیکن واقعے کے وقت تمام گارڈز بھی موقع سے فرار ہوگئے جس کے بعد ملازمین فیکٹری منیجر کی لاش گھسیٹ کر باہر لے آئے، 11 بج کر 28 منٹ پر پولیس کو ون فائیو پر اطلاع دی گئی تو مقامی ایس ایچ او جائے وقوعہ پر پہنچے، صورتحال خراب دیکھ کر انہوں نے ڈی پی او کو کال کی جس پر ڈی پی او نے 27 انسپکٹرز کو موقع پر پہنچنے کی ہدایت کی اور بھاری نفری کو طلب کرلیا۔

تحقیقات سے پتا چلا ہےکہ سڑک بند ہونے سے پولیس کی نفری کو جائے وقوعہ پر پہنچنے میں تاخیر ہوئی اور ڈی پی او بھی خود پیدل بھاگ کر جائے وقوعہ پر پہنچے مگر ان کے پہنچنے تک ملازمین فیکٹری منیجر کی لاش کو جلا چکے تھے۔

یہ یاد رہے کہ گزشتہ روز 3 دسمبر کو اسپورٹس گارمنٹ کی فیکٹری کے غیر مسلم سری لنکن منیجر پریانتھا کمارا پر فیکٹری ورکرز نے مذہبی پوسٹر اتارنے کا الزام لگا کر حملہ کردیا، پریانتھا کمارا جان بچانے کیلئے بالائی منزل پر بھاگے لیکن فیکٹری ورکرز نے پیچھا کیا اور چھت پر گھیر لیا۔

انسانیت سوز خونی کھیل کو فیکٹری گارڈز روکنے میں ناکام رہے، فیکٹری ورکرز منیجر کو مارتے ہوئے نیچے لائے ، مار مار کر جان سے ہی مار دیا، اسی پر بس نہ کیا، لاش کو گھسیٹ کر فیکٹری سے باہر چوک پر لے گئے، ڈنڈے مارے، لاتیں ماریں اور پھر آگ لگا دی۔

Leave a reply