سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے تین حلقوں میں ووٹوں کی گنتی سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کر دیا
سپریم کورٹ کا فیصلہ دو ایک کی اکثریت سے جاری کیا گیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس نعیم اختر افغان نے اکثریتی فیصلہ دیا،فیصلے میں جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہے سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کالعدم قرار دیئے جاتے ہیں،الیکشن ایکٹ کی سیکشن 95 پانچ کے مطابق ریٹرننگ افسر دوبارہ گنتی کروا سکتا ہے،الیکشن ایکٹ کے مطابق کل کاسٹ کیے گئے ووٹوں میں پانچ فیصد فرق پر دوبارہ گنتی ہوسکتی ہے،قومی اسمبلی کیلئے آٹھ ہزار اور صوبائی اسمبلی کیلئے چار ہزار ووٹوں کے فرق پر دوبارہ گنتی ہوسکتی ہے،مسترد ووٹوں کی تعداد جیت کے تناسب سے زیادہ یا برابر ہو تو بھی دوبارہ گنتی ہوسکتی ہے،لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کو نظرانداز کیا،
ہر آئینی ادارہ اور آئینی عہدے دار احترام کے مستحق ہیں،سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے ن لیگی ارکان اسمبلی اظہرقیوم ، عبد الرحمان کانجو،ذوالفقار احمد کو بحال کردیا ، لیگی امیدواروں کی این اے 154، این اے 79 اور این اے 81 سے کامیابی برقرار رکھی گئی، تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا کہ جسٹس عقیل عباسی نے فیصلےسے اختلاف کیا، سپریم کورٹ نےن لیگی امیداروں کی اپیلیں منظور کر لیں،سپریم کورٹ کا فیصلہ مجموعی طور پر 47 صفحات پر مشتمل ہے، سپریم کورٹ کا اکثریتی فیصلہ 24 صفحات اوراختلافی نوٹ 23 صفحات پرمشتمل ہے،اکثریتی فیصلہ میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے،الیکشن کمیشن کے چیئرمین اور ممبران احترام کے حقدار ہیں،بدقسمتی سے کچھ ججز اس پہلو کو نظر انداز کرتے ہوئے تضحیک آمیز ریمارکس دیتے ہیں،ہر آئینی ادارہ اور آئینی عہدے دار احترام کے مستحق ہیں،ادارے کی ساکھ میں اس وقت اضافہ ہوتا ہے جب وہ احترام کے دائرہ فرائض سر انجام دے، یہ تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ تین حلقوں میں دوبارہ گنتی کی درخواستیں 9 اور دس فروری کو آ گئی تھیں، 5 اگست 2023 کو الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے ذریعے ریٹرننگ افسر کو ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا اختیار دیا گیا،جب ہائیکورٹ میں کیس گیا اس وقت یہ ترمیم موجود تھی، ہائیکورٹ نے سیکشن 95 کی ذیلی شق 5 کو مدنظر ہی نہیں رکھا،
لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کوئی قانونی یا حقائق کی غلطی نہیں، جسٹس عقیل احمد عباسی کا اختلافی نوٹ
جسٹس عقیل احمد عباسی نےاختلافی نوٹ میں کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کوئی قانونی یا حقائق کی غلطی نہیں، ہائیکورٹ کے فیصلے میں مداخلت کی ضرورت نہیں،لاہور ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف اپیلیں خارج کی جاتی ہیں،لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں الیکشن کمیشن کے مختلف فیصلوں کا حوالہ دیا، الیکشن کمیشن نے متعدد مقدمات میں انتخابی نتائج حتمی ہونے پر درخواستیں خارج کیں، ہائیکورٹ کی ان مثالوں سے سپریم کورٹ میں کسی نے بھی اختلاف نہیں کیا،
قبل ازیں سپریم کورٹ،ن لیگی اراکین قومی اسمبلی عبدالرحمان کانجو، اظہر قیوم ناہرا اور ذوالفقاراحمد کی درخواستیں منظور کر لی گئیں،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کر دیا،این اے 154 لودھراں ،این اے 81 اور این اے 79 گوجرانوالہ میں دوبارہ گنتی کا کیس،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کر دیا،عدالت نے محفوظ فیصلہ سنا دیا،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نےسماعت کی تھی، بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عقیل احمد عباسی شامل تھے۔سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کر دیا۔
ہائیکورٹ کے کچھ ججز الیکشن کمیشن کے احترام سے انکاری، تمام ججز کو الیکشن کمیشن کا احترام کرنا چاہیے.سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے ن لیگی امیدواروں کی اپیلیں منظوری کر لیں، عدالت نے محفوظ فیصلہ2:1 کی اکثریت سے سنایا،جسٹس عقیل عباسی نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا،سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ن لیگی ارکانِ اسمبلی اظہر قیوم ناہرا، عبد الرحمٰن کانجو اور ذوالفقار احمد بحال ہو گئے ہیں،سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، اور الیکشن کمیشن کے ممبران احترام کے مستحق ہیں، ہائیکورٹ کے کچھ ججز الیکشن کمیشن کے احترام سے انکاری ہیں، تمام ججز کو الیکشن کمیشن کا احترام کرنا چاہیے.ججز نے الیکشن کمیشن کے سربراہ اور ممبران سے متعلق غیرضروری ریمارکس دئیے، لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار نہیں رکھا جا سکتا،
واضح رہے کہ این اے 154 لودھراں، این اے 81 گوجرانوالہ، این اے 79 گوجرانوالہ کے لیے دوبارہ گنتی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی۔
فوجی عدالتوں میں ٹرائل کالعدم کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری
سماعت سے محروم بچوں کے لئے بڑی خوشخبری
سماعت سے محروم بچوں کے والدین گھبرائیں مت،آپ کا بچہ یقینا سنے گا
چلڈرن ہسپتال کا کوکلیئر امپلانٹ کے تمام اخراجات برداشت کرنے کافیصلہ،ڈاکٹر جاوید اکرم
صنم جاوید کی سینیٹ کیلیے نامزدگی،طیبہ راجہ پھٹ پڑیں