سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمیشن کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل تھے ،جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بھی بینچ میں شامل تھے ،رجسٹرار سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس کمیشن کیس سننے والے ججز پر اعتراضات کی حکومتی درخواست واپس کر دی، کہا کہ جو درخواست کرنی ہو وہ کھلی عدالت میں کریں،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آڈیو لیکس کمیشن کا جواب موصول ہوگیا ہے، وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ کمیشن نے جواب میں ٹاک شوز کا بھی ذکر کیا ہے، ٹاک شوز میں ایک سال سے عدلیہ کا دفاع کرنے جاتے ہیں، ٹاک شوز میں جو گفتگو ہوتی ہے وہ عدالت کے سامنے ہے، عدالت کے دروازے پر جو زبان استعمال کی گئی وہ ڈھکی چھپی نہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے شعیب شاہین کو ہدایت کی کہ کمیشن کے جواب پر تحریری موقف جمع کروا دیں،تحریری موقف آئے گا تو جائزہ لیں گے،

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بنچ پر اعتراضات کی درخواستیں بھی آئی ہیں، آئندہ سماعت پر درخواستیں سن کر فیصلہ کرینگے، بنچ پر اعتراض پر مبنی درخواستیں پہلے سنی جائیں گی، بنچ پر اعتراض کی حکومتی درخواست کو نمبر الاٹ نہیں ہوا، اعتراض پر مبنی درخواستیں کمرہ عدالت میں دی جاتی ہیں، چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کی درخواست پر نمبر لگانے کی ہدایت کر دی ،درخواست گزار ریاض حنیف راہی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی عدولی ہو رہی ہے، توہین عدالت کی درخواست دائر کرنا چاہتا ہوں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواست آفس میں فائل کریں جو مروجہ طریقہ ہے،ریاض حنیف راہی نے کہا کہ بنچ پر اعتراض تو عدالت مسترد کر چکی ہے، سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی گئی ،سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس پر بنائے گئے کمیشن پر حکم امتناع میں توسیع کر دی

حکومت نے چیف جسٹس سمیت بینچ کے 3 ممبران پر اعتراض کردیا

واضح رہے کہ آڈیو لیکس کے معاملے پر وفاقی حکومت نے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا تھا، سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم کمیشن میں بلوچستان ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس شامل تھے تا ہم سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی اور سپریم کورٹ نے کمیشن کو کام سے روک دیا، کمیشن کی آخری سماعت ہفتہ کو ہوئی جس میں کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے کام روک دیا ہے،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم مزید کارروائی نہیں کر رہے،ہم مزید آگے نہیں بڑھ سکتے،

زیر تحقیق 9 آڈیوز کے ٹرانسکرپٹ جاری

آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن نے کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کر دیا

عابد زبیری نے مبینہ آڈیو لیک کمیشن طلبی کا نوٹس چیلنج کردیا

تحریک انصاف کی صوبائی رکن فرح کی آڈیو سامنے

Shares: